گوادر، پانی صاف کرنے والا پلانٹ 12سال بعد بھی ادھورا

January 23, 2018

رپورٹ : مہتاب حیدر.... ترقیاتی فنڈز کی بدانتظامی کی منفرد مثال سامنے آئی کہ اسٹرٹیجک اور اقتصادی طور پر اہمیت کی حامل گوادر کی بندرگاہ کے 20لاکھ گیلن یومیہ پانی صاف کرنے کے پلانٹ کے منصوبے پر 12سال گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوا۔ 37کروڑ 80لاکھ روپے مالیت کے اس پلانٹ کی منظوری 2006ء میں دی گئی تھی۔

چینی سرمایہ کاری کی مدد سے اقتصادی، تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بننے والے گوادر کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کے ذمہ دار صاف پانی کی بنیادی ضرورت سے غفلت برتنے والے تمام متعلقہ حکام ہیں۔ اس کی تصدیق سرکاری ذرائع نے بھی کی ہے۔

وفاقی حکومت نے پانی صاف کرنے کے پلانٹ کے لئے 13 کروڑ 80 لاکھ روپے جاری کئے لیکن اس کے باوجود پلانٹ قائم نہیں کیا جا سکا۔

بلوچستان کی حکومت نے اس پلانٹ پر لاگت کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ لاگت میں شراکت دار نہیں بن سکتی۔ اب اس پلانٹ پر لاگت کا تخمینہ بڑھ کر 97 کروڑ 80 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ جس میں سے 13 کروڑ 80 لاکھ روپے پہلے ہی فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ باقی 84 کروڑ روپے بھی فراہم کئے جا چکے ہیں۔ پورا ترقیاتی فنڈ جاری کر دیئے جانے کے باوجود 12 سال گزر گئے، یہ منصوبہ عملی شکل اختیار نہیں کر سکا ہے۔

اب تیسری بار منصوبے کی لاگت پر نظرثانی کی جا رہی ہے اور منصوبے کی لاگت میں اضافے کا تخمینہ 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے گوادر کے لئے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں ایک اور واٹر (آبی) اسکیم شامل کی ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 11 ارب 39 کروڑ 90 لاکھ روپے لگایا گیا ہے جس پر شادی کوٹ اور سوادا ڈیموں سے پائپ لائنیں ڈالنے پر دو ارب روپے پہلے ہی خرچ ہو چکے ہیں۔

اب گوادر پورٹ اتھارٹی نے پائپ لائن کی تکمیل کے لئے 1452 ملین روپے کے اضافی فنڈز مانگے ہیں۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے حال ہی میں پانی صاف کرنے کے 5 ارب روپے لاگت سے 5 پلانٹس کی منظوری دی۔

جی ڈی اے حکام کے مطابق گوادر میں پانی کی ضرورت 60 لاکھ گیلن یومیہ ہے جبکہ دو لاکھ گیلن یومیہ پانی دو چھوٹے ڈیموں سے ٹینکرز کے ذریعہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

اس طرح 40 لاکھ گیلن یومیہ پانی کی کمی ہے۔ 2020ء تک گوادر میں پانی کی ضرورت ایک کروڑ 20 لاکھ گیلن تک پہنچ جائے گی۔ ایک کروڑ گیلن یومیہ پانی کی دستیابی کے لئے اضافی انتظامات کئے گئے ہیں۔