سی پی این ای کی چیف جسٹس سے ایگزیکٹ گروپ کے خلاف کارروائی کی اپیل

February 22, 2018

اسلام آباد( عاطف شیرازی، نامہ نگار) 60 ویں سالگرہ پر کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے فورم سے پاکستانی میڈیا انڈسٹری کو منی لانڈرنگ ، جعلی و بوگس ڈگریوں کی فروخت اور ناجائز آمدن کے ذریعے آلودہ کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ایگزیکٹ گروپ کے خلاف کارروائی کی اپیل کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ایف آئی اے اور امریکی عدالتوں میں ایگزیکٹ کے خلاف 3000 سے زائد شواہد کو کیس کا حصہ بنایا جائے اور اسکے خلاف مقدمات کافیصلہ عجلت میں نہ کیا جائے، جعلی ڈگر ی کیس میں رشوت لینے والے جج ، اور رشوت دینے والے شعب شیخ سمیت تمام ملزمان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں یہ مطالبات سی پی این ای کے سینئر نائب صدر شاہین قریشی نے سی پی این ای کے سیمینار میں پیش کیے ،"پاکستان کو درپیش مسائل اور میڈیا کے کردار"کے حوالے سے منعقد سیمینار میں شاہین قریشی نے کہاکہ آج سیمنار میں جمہوریت کے معاملات بھی زیر بحث لائے گئے پارلیمنٹ کی افادیت پر بات کی گئی ، جمہوریت کی طرح میڈیا کے خلاف بھی سازشیں کی جارہی ہے میڈیا کو گروپس میں تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی اور جمہور یت کی خاطرقربانی دینے والے اداروں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں مبینہ طور پر ایگزیکٹ گروپ شامل ہے جس نے مبینہ منی لانڈرنگ، جعلی ڈگریوں کی فروخت اور ناجائز ذرائع سے حاصل کیے گئے 200ملین ڈالر ز کے ذریعے پاکستانی میڈیا کو آلودہ کرنے کی کوشش کی ،مبینہ منی لانڈرنگ اور جعلی ڈگریوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقوم کے ذریعے، عوامی اور صحافتی فلاح و بہبود کے کام نہیں ہوسکتے ہیں،اس میڈیا ہاؤس کا قیام قوم کی خدمت نہیں بلکہ اس کے پیچھے مذموم سیاسی مقاصد ہیں کیونکہ منی لانڈرنگ اور ناجائز ذرائع سے آنے والی رقم سے میڈیا کی آڑ میں مذموم مقاصد کے لیے مخصوص ایجنڈے پر کام کیا جارہا ہے ، ایسے میں اس گروپ کے خلاف عدالتوں میں قائم مقدمات کو 2 سے 3 ہفتوں میں ختم کرنے سے انصاف کے بنیادی تقاضے متاثر ہونے کا احتمال ہے کیونکہ اس ضمن بہت سامواد موجود ہے اورعجلت میں فیصلہ سے اہم معاملات دب جانے کا خدشہ ہے کیونکہ اتنے اہم معاملات کا دو سے تین ہفتوں کے قلیل عرصوں میں فیصلے سے اور ذمہ دارانہ صحافت متاثر ہونے کا خدشہ ہے،اس گروپ نے 330 جعلی یونیورسٹیوں کے بوگس ڈگریوں کی فروخت کے ذریعے صحافیوں کو لگژری گاڑیاں دیں یہ کہاں سے آئیں یہ ملین ڈالرز کہاں سے آئے؟، ایف آئی اے کے پاس یہ شواہد موجود ہیں لیکن دیے نہیں جارہے جبکہ0 300 شواہد امریکی عدالتوں کے پاس ہیں انہوں نے کہاکہ معاملے کی انکوائری کرنے والی ایف آئی اے کی پرانی ٹیم سے بھی مددحاصل کی جائے اگر اس معاملے کی انکوائری نہ کی گئی تو میڈیا اور جمہوریت کے ساتھ ظلم ہوگا ، ناجائز ذرائع آمدن سے حاصل ہونے والی رقم سے جمہوریت اور میڈیا کو نشانہ بنایا جائے گااور جمہوریت کو کمزور کیا جائے گا،میری چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ اس معاملے کو دیکھا جائے اور اس معاملے کا نوٹس لیا جائے کہ جس جج کو جعلی ڈگری کیس پر برطرف کیا گیا ہےوہ ناکافی ہے اس جج کے خلاف اور رشوت دینے والے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بھی ہدایت کی جائے ، اجلاس میں وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب، شیری رحمٰن،مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، افراسیاب خٹک، شبلی فراز، اسد عمر، سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد، جنرل سیکرٹری اعجاز الحق ودیگر سینئر صحافیوں اور ایڈیٹرز نے شرکت کی۔