بلوچستان: بچوں اور کم عمر افراد میں آنکھوں کے امراض میں اضافہ

February 27, 2018

غربت ،افلاس یاشعوروآگہی کی کمی ،وجہ کچھ بھی ہو مگر اس کانتیجہ بلوچستان اور خاص طور پر اندرون صوبہ بچوں میں آنکھوں سے متعلق امراض،مسائل اور اندھے پن میں اضافہ کی شکل میں سامنےآرہاہے۔

اس کااندازہ اس وقت ہوا جب گذشتہ دوسال کےدوران کوئٹہ میں ایک فلاحی ادارے اور اس کےآنکھوں کے مفت اسپتال کےزیراہتمام بچپن میں نابینا پن کی روک تھام سے متعلق پروگرام کے تحت ایک لاکھ 33ہزارسےزائد بچوں کی سکریننگ کی گئی اور ان کامفت علاج کیاگیا۔

ٹرسٹ کےتحت چلنےوالے فلاحی اسپتال ایل آربی ٹی نے صوبے میں یوایس ایڈ اورسائٹ سیورز تنظیم کےاشتراک سے دوسال قبل چائلڈ ہوڈ بلائنڈنیس پروگرام کااجراء کیاتھا۔

پروگرام کے تحت مختلف تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم اوردیگر جگہوں پر آنکھوں کےامراض اورمسائل کاشکار ایک لاکھ تنتیس ہزار سے زائد بچوں کو مفت علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی گئیں۔

ان کےعلاوہ 643 بچوں کی سرجری بھی کی گئی،،،اس حوالےسے پروگرام کی اختتامی تقریب کےموقع پر ادارے کے چیف ایگزیکٹیو عمر عبدالغفورنےجیو نیوز کو بتایا کہ پروگرام کامقصد بچوں کی آنکھوں کی سکریننگ اور اس کےبعد مفت علاج کرناتھا۔

ان کاکہناتھا کہ انہیں اس بات کاادراک تھا کہ بلوچستان میں بچوں اوربڑوں میں آنکھوں کے امراض کی صورتحال صحیح نہیں ہے۔

اسی بناء پر اس پروگرام کاآغاز کیاگیا،تقریب کےموقع پر بتایاگیا کہ چائلڈ ہوڈ بلائنڈنیس پروگرام کے تحت دو ہزارسےزائد اساتذہ کو خصوصی تربیت بھی فراہم کی گئی تاکہ وہ بھی بچوں میں آنکھوں کےامراض اورمسائل کاشکار بچوں کی نشاندہی اور رہنمائی کےقابل ہوسکیں۔

پروگرام میں اس حوالےسےمحکمہ تعلیم اور صحت کاتعاون بھی حاصل رہا۔

صوبے کے ممتاز ماہر امراض چشم اورایل آربی ٹی اسپتال کے انچارج ڈاکٹرسعیدخان کاکہناتھا کہ بلوچستان اور خاص طور پر اندرون صوبہ دوردراز علاقوں میں آنکھوں کےامراض کےعلاج معالجہ کی سہولیات کی کمی ہے۔اسی بناء پر ہم نے اس کام کابیڑہ اٹھایا۔

ان کاکہناتھاکہ کوشش ہوگی کہ اس سلسلے کو آئندہ بھی جاری رکھاجائے۔

صوبے میں امراض چشم اورنابینا پن کےبڑھتے مسائل کےحوالےسےماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں میں امراض چشم اورمسائل کااضافہ تو تشویشناک ہے،،تاہم بروقت علاج اورضروری آگہی سے ان امراض اور مسائل پر بہرحال قابوپایاجاسکتاہے۔