فیصل صالح حیات نے بالاخر پاکستانی فٹ بال کی جنگ جیت لی

March 11, 2018

شکیل یامین

پاکستانی فٹ بال پر شب خون مارنے والوں کو بالاخر منہ کی کھانی پڑی اور لاہور ہائیکورٹ کی ڈویژن بنچ نے فیصل صالح حیات کو پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف)کا چارج سنبھالنے کا حکم دے کر ملکی اور غیرملکی فٹ بال میں کھلاڑیوں کے کھیلنے کے راستے کھول دیئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے سنگل بنچ کا 30 جون 2015 کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فٹ بال ہائوس پر قابضین کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر قبضہ فیصل صالح حیات کے حوالے کریں جس پر فیفا فٹ بال ہائوس کا انتظام سنبھالنے والے ایڈمنسٹریٹر نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سینئر نائب صدر سید خادم علی شاہ کے حوالے فٹ بال ہائوس کیا۔

اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات غیرقانونی قرار دیا اور پی ایف ایف کے معاملات دیکھنے کے لیے جسٹس(ر) اسد منیر کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا تھا۔ دو رکنی بنچ کی جانب سے فیصلے میں پی ایف ایف کے الیکشن میں فیصل صالح کے انتخاب کو درست قرار دیتے ہوئے پاکستان اسپورٹس بورڈ کو کسی بھی قسم کی مداخلت سے روک دیا گیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی معطلی بھی ختم کئے جانے کا امکان روشن ہوگیا ہے۔فٹ بال ہائوس کا قبضہ سنبھالنے کے بعد پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سینئر نائب صدر اور سندھ فٹ بال کے صدر سید خادم علی شاہ انتہائی مسرور دکھائی دیئے اور اپنی اس کامیابی کا سہرا صدر فٹ بال فیڈریشن سید فیصل صالح حیات کے سر باندھا۔

جنگ ک استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فٹ بال کے ساتھ جس قدر ظلم اور زیادتی موجودہ حکومتی اہلکاروں کے ایماء پر کی گئی یہ ملکی تاریخ کی بدترین مثال بن گئی لیکن حق و سچ نے بالاخر کامیابی حاصل کی اور آج تین سال بعد فیصل صالح حیات کو دوبارہ کامیابی ملی۔

پاکستان میں فٹ بال پر پابندی کے باوجود فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو، اے ایف سی کے صدر شیخ سلمان بن ابراہیم الخلیفہ اور سائوتھ ایشیا کے صدر قاضی صلاح الدین نے بھی صرف اور صرف فیصل صالح حیات کی فٹ بال فیڈریشن کو تسلیم کیا یہ ہم پر ان کا بھرپور اعتماد تھا اور اب جبکہ پاکستان کی عدالتوں نے بھی ہمیں تسلیم کرلیا ہے تو عنقریب فیفا کی جانب سے پاکستان پر فیفا کی جانب سے پابندی جلد ختم ہوجائے گی اور ہمارے کھلاڑی عالمی سطح پر مقابلے کرتے نظر آئیں گے۔

ملک میں فوری فٹ بال کی سرگرمیاں بحال کی جائیں گی اور باقاعدہ تمام صوبوں کی کونسلوں کا اجلاس طلب کرکے کھیل کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ایکشن اور جنہوں نے جدوجہد میں حصہ لیا ان کو بھرپور نمائندگی دی جائے گی۔