خُون عطیہ کرنے والوں تک رسائی ہوئی آسان

March 18, 2018


’’ڈونیٹ بلڈ‘‘: پاکستان میں خُون کے عطیات میں اضافے کے لیے فیس بُک کا منفرد فیچر

ناصر تیموری

ٹیکنالوجی میں جدّت آنے سے جہاں زندگی سہل ہو رہی ہے، وہیں علاج معالجے کے شعبے میں بھی مریضوں کے لیے آسانیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ماضی میں ہمارے ہاں جب کسی مریض کو خُون کی ضرورت پڑتی تھی، تو اس کے لواحقین فوری طور پر اپنے رشتے داروں اور حلقۂ احباب سے رجوع کرتے تھے، جب کہ اب لوگوں نے سوشل میڈیا پر خُون کے عطیات کے لیے اپیلز کا آغاز کر دیا ہے اور اس رُجحان کے پیشِ نظر معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ، فیس بُک نے پاکستان میں خون کے عطیات میں اضافے کے لیے ’’ڈونیٹ بلڈ‘‘ (Donate Blood) کے نام سے ایک خصوصی فیچر متعارف کروایا ہے۔

اس فیچر کی مدد سے نہ صرف خون عطیہ کرنے والے افراد کی بہ آسانی رجسٹریشن ہو سکے گی، بلکہ ضرورت مند افراد، بلڈ بینکس اور دیگر اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایک اندازے کے مطابق، پاکستان میں سالانہ خون کی 30لاکھ بوتلیں عطیہ کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ اس کا نصف خُون ہی عطیہ کیا جاتا ہے اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مُلک بَھر میں خون عطیہ کرنے کا رُجحان کس قدر کم ہے۔ عام طور پر ماہِ رمضان میں پاکستانی باشندے خون عطیہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور اس مہینے عطیہ کردہ خون کی مقدار 20فی صد کم ہو جاتی ہے۔

اس بارے میں’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز‘‘ (این آئی بی ڈی) سے وابستہ ڈاکٹر ثاقب کا کہنا ہے کہ ’’ایک محتاط اندازے کے مطابق، مُلک بَھر میں خون کے امراض کے شکار افراد کی تعداد سوا لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

ان میں تھیلیسیمیا کے مریض سب سے زیادہ ہیں، جن کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے، جب کہ 5ہزار مریض ہیموفیلیا اور تقریباً5ہزار ہی خون بہنے یا پتلا ہونے کے مرض میں بھی مبتلا ہیں۔ نیز، خون کے کینسر اور دیگر بیماریوں میں مبتلا 5ہزار سے زاید افراد کو بھی خون کی مسلسل ضرورت رہتی ہے۔ مُلک میں اے نیگیٹو بلڈ گروپ نایاب ہے، جب کہ آج کل ’’او‘‘ گروپ رکھنے والے مریضوں کو خُون کی زیادہ ضرورت ہے۔‘‘

تاہم، ماہرین کا ماننا ہے کہ فیس بُک کے اس فیچر کی بہ دولت مستقبل میں خُون کی عدم دست یابی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا اور نایاب بلڈ گروپ کے متلاشی افراد بھی بہ آسانی عطیہ کُنندگان تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

فیس بُک کی تحقیق کے مطابق، اگر لوگوں کے پاس معلومات اور ٹُولز موجود ہوں، تو زیادہ سے زیادہ افراد خون عطیہ کریں گے اور ضرورت مند افراد زیادہ تیزی سے عطیہ دہندگان کو تلاش کرسکیں گے۔ فیس بُک انتظامیہ کو امید ہے کہ اس نئے فیچر سے خُون عطیہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا اور خُون کی فراہمی و وصولی کا عمل سہل اور تیز رفتار ہو جائے گا اور عوام میں آگہی بھی بڑھے گی۔

خُون کے عطیات میں اضافے کے لیے مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد فیس بُک کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اس دوران وہ بلڈ ڈونیشن فیچر استعمال کرنے کی تربیت بھی لیں گے، جس کے ذریعے قریبی عطیہ کُنندگان کو بلڈ کیمپ کے انعقاد سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

پاکستان میں خُون کا عطیہ عام نہیں اورمریضوں کے لواحقین اسپتالوں اور بلڈ بینکس سے دست یاب خُون کے بدلے خُون عطیہ کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ہر ماہ فیس بُک پر خُون کے عطیات کے لیے ہزاروں پوسٹس بھیجی جاتی ہیں اور ان کی فراہمی و وصولی کے لیے مختلف گروپس میں ایک لاکھ سے زاید افراد موجود ہیں۔

فیس بُک انتظامیہ پاکستان میں خُون کے عطیات کو ضرورت مند افراد اور بلڈ بینکس تک پہنچانے کے لیے مدد فراہم کر سکتی ہے، کیوں کہ یہ اس سے قبل بھی غیر منافع بخش اداروں، ماہرین اور خون عطیہ کرنے والے افراد کے ساتھ کام کر چُکی ہے اور ضرورت مند افراد اسے استعمال بھی کر چُکے ہیں۔

حال ہی میں فیس بُک نے بھارت اور بنگلا دیش میں بھی ایک ایسا ہی فیچر متعارف کروایا ہے اور وہاں اب تک تقریباً 70لاکھ افراد نے خون کے عطیات دینے کے لیے خود کو فیس بُک پر رجسٹر کروا لیا ہے۔

پاکستان میں خُون عطیہ کرنے کے خواہش مند فیس بُک صارفین اپنے پروفائلز کے ذریعے یا پھرfacebook.com/donateblood پر وِزٹ کر کے خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ رجسٹرکروانے والے تمام صارفین کی معلومات خفیہ اور Privacy Setting میں Only Me پر بائی ڈیفالٹ موجود رہیں گی۔ تاہم، صارفین اپنے ڈونر اسٹیٹس کو زیادہ بھرپور انداز سے پھیلا سکتے ہیں اور یہ فیچر اینڈرائڈ، آئی او ایس اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر پر دست یاب ہوگا، جب کہ ضرورت مند افراد ایک خصوصی پوسٹ بنا کر شیئر کریں یا پھر facebook.com/findblooddonors پروِزٹ کریں۔

درخواست موصول ہونے کی صورت میں اس فیچر کے ذریعے قریبی عطیہ کُنندہ کو نوٹیفکیشن بھیجا جائے گا۔ پھر خُون عطیہ کرنے کا خواہش مند درخواست کا جائزہ لے گا اور اگر وہ چاہے، تو کمنٹ کی صورت میں جواب دے سکتا ہے یا پھر فون پر درخواست گزار سے رابطہ بھی کر سکتا ہے اور جب تک خُون عطیہ کرنے کا خواہش مند فرد، درخواست گزار کو جواب نہیں دے گا، عطیے کا مطلوب شخص اس سے متعلق ہر قسم کی معلومات سے لاعلم رہے گا۔

یہ فیچر خُون کے عطیات جمع کرنے والے اداروں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ مثال کے طور پر ایسے ادارے پاکستان میں کہیں بھی بلڈ کیمپ کے انعقاد سے قبل فیس بُک پر اپنا ایونٹ بنا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایونٹ کے قریب موجود عطیہ کُنندگان کو خود کار طریقے سے ایونٹ کا نوٹیفکیشن مل جائے گا اور وہ اس کا جائزہ لینے کے بعد اس میں شامل بھی ہو سکتے ہیں۔

اس فیچر کا ایک اہم مقصد صاف خون کی فراہمی بھی ہے اور اس کی مدد سے نئے عطیہ کُنندگان کو بھی فیس بُک پر بلڈ ڈونیشن گروپ سے ملایا جائے گا۔ نیز، خون کے تمام عطیات میں بلڈ بینک کے حفاظتی قوانین کی پاس داری کی جائے گی۔

فیس بُک انتظامیہ نے حکومتِ پاکستان کے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام، بلڈ بینکس، پاکستان ریڈ کریسنٹ جیسے دیگر غیر منافع بخش اداروں کے حُکّام اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر بڑے بلڈ ڈونیشن گروپس کے ایڈمنز کو بھی اس فیچر کے استعمال سے آگاہ کیا ہے اور اس کے نتیجے میں خون کے عطیہ کُنندگان کا بلڈ بینکس کے ساتھ رابطہ بڑھے گا۔

اس ضمن میں صحت سے متعلق فیس بُک کے ہیڈ آف پراڈکٹ، ہیما بودا راجو کا کہنا ہے کہ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ اس فیچر سے ضرورت مند اداروں اور افراد میں آگہی بڑھنے کی صورت اُن کے عطیہ کُنندگان سے رابطے میں مدد ملے گی اور اس طرح ہم خون عطیہ کرنے کے خواہش مند افراد کو مزید آسانیاں فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں فیس بُک کے صارفین facebook.com/donateblood پر جا کر اس بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور خود کو خُون کا عطیہ دینے کے لیے رجسٹر بھی کروا سکتے ہیں۔ بلڈ ڈونیشن کا فیچر استعمال کرنے کے خواہش مند ادارے اس لنک https://www.facebook.com/help/contact/712333468960840 پر جائیں۔ معلومات کے غلط استعمال سے بچنے کے لیے فیس بُک انتظامیہ نے خُون کے عطیہ کُنندہ اور وصول کُنندہ کی دست یاب پروفائلز کی بنیاد پر جامع انداز سے مختلف چیکس لگائے ہیں۔

اس کے علاوہ فیس بُک پر مشکوک پروفائلز کو رپورٹ کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے اور اس ضمن میں فیس بُک کی جانب سے با اعتماد ذرایع جیسے معتبر پارٹنرز کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ اسی طرح جب خُون کے لیے کوئی درخواست تخلیق ہو گی، تو ڈراپ ڈاؤن مینیو سے عطیے کا مقام بھی منتخب کیا جا سکے گا۔