یورپی شہریوں کی برطانیہ میںسکونت!! امیگریشن قوانین … ڈاکٹر ملک کے ساتھ

March 17, 2018

جیسا کہ سب کے علم میںہے کہ برطانیہ کے یورپ سے نکلنے کے فیصلے کے اثرات اب رفتہ رفتہ مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ برطانیہ میںیورپ سے آئے ہوئے تیس لاکھ یورپی شہری یہاں پر قیام پذیر ہیں۔ ان میںسے صرف دس لاکھ کام کرتے ہیں باقیماندہ بیس لاکھ حکومت سے ہر قسم کی مالی امداد لے رہے ہیں۔ جب شروع میں اس ضمن میںقانون سازی کی گئی تھی تو اس وقت اہداف بالکل واضح تھے۔ یورپی شہریوںکی ایک ملک سے دوسرے ملک میں بلا روک وٹوک اور آزادانہ نقل وحمل کا مقصد یہ تھا کہ اگر کسی یورپی شہری کو فرانس میں کام نہیںملتا ہے تو وہ جرمنی جا کر کام کرسکتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی کو لندن میںیا برطانیہ میں کام نہیںمل رہا ہے تو وہ کسی بھی دوسرے یورپی ملک جا کر کام تلاش اور کر سکتا ہے یہ قوانین یورپی شہریوںکی بہتری اور فلاح وبہبود کیلئے بنائے گئے تھے۔ اس وقت یہ پہلو بھی پیش نظر رکھا گیا کہ اگر کوئی ایک یورپی شہری کسی دوسرے ملک میںکام کی تلاش میں جاتا ہے اور جب تک اسے کام نہیںملتا تو اسے وہاںکی حکومت کام ملنے تک عارضی طورپر مالی امداد کرے اور بینفٹس دے۔ برطانیہ سے تو بہت کم تعداد میںلوگ دوسرے یورپی ممالک میںگئے لیکن یورپ سے برطانیہ آنے والوںکی تعداد تیس لاکھ تک جا پہنچی۔ ان میںسے جب بیس لاکھ لوگوں نے کام کرنے کے بجائے یہاںکے بینفٹس پر ہاتھ صاف کرنا شروع کردیئے تو حکومت اور لوگوں کو احساس شروع ہوگیا کہ یہ میزبانی کا ناجائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے اس ضمن میں دی جانے والی یہ دلیل بالکل صحیح ہے کہ اگر کسی یورپی شہری نے برطانیہ میںآکر کام نہیںکرنا ہے اور صرف بینفٹس لینے ہیں تو وہ ایسا اپنے ملک میںبھی کر سکتے ہیں جب یہ بات عام ہوئی کہ برطانیہ ہر روز تریپن ملین (53میلنز) پائونڈز یورپی شہریوںکو عالمی امداد کے طورپر دے رہا ہے تو کافی خووغوض کے بعد اس ضمن میں ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں برطانوی عوام کی اکثریت نے برطانیہ کے یورپ سے باہر نکلنے کے حق میں ووٹ دیا اور یوں اب برطانیہ کے یورپ سے نکلنے کے بعد یورپی شہری آزادانہ برطانیہ آکر کام نہیںکرسکیںگے مروجہ قوانین کے تحت یورپی باشندے اگر برطانیہ آتے ہیں اور یہاںپر کام تلاش کرلیتے ہیںتو وہ یہاںپر رہنے کیلئے ایک رجسٹریشن سرٹیفکیٹ لے سکتے ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ متعلقہ شخص یورپی شہری ہے اور برطانیہ میں اپنے حقوق کو روبہ عمل لاتے ہوئے سکونت پذیر ہے۔ ایسی درخواست یورپی طلبہ بھی کرسکتے ہیںاور رجسٹریشن سرٹیفکیٹ لے سکتے ہیں۔ ایسی درخواستیں ہوم آفس کے فارم EEA (QP)پر کی جاسکتی ہیں تاہم یورپی شہریوںکے خاندان کے افراد رجسٹریشن سرٹیفکیٹ یا RESIDENCE CARDلینے کیلئے ایک دوسرا فارم جسے کہ EEA (FM)کہتے ہیں۔ استعمال کر سکتے ہیں اسی طرح دور کے رشتہ دار فارم EEA(EFM) زیر استعمال لاسکتے ہیں۔ اب ایسی درخواستیں PREMIUM SERVICEمیں بھی کی جاسکتی ہیں یعنی ایسی درخواستوں پر اسی دن فیصلہ دےدیا جاتا ہے۔ جب یورپی شہری برطانیہ میںپانچ سال پورے کرلیتے ہیں تو وہ یا ان کے خاندان کے افراد برطانیہ میںمستقل سکونت کی درخواست دے سکتے ہیں۔ یہ درخواستیں ہوم آفس کے فارم) EEA (PRپر کی جاتی ہیں۔ اس ضمن میں درخواست دہندہ کے فارم میںہی اس کے خاندان کے افراد کو شامل کیاجاسکتا ہے بشرطیکہ وہ متعلقہ شرائط پوری کررہے ہوں۔ یورپی شہری جو کہ برطانیہ میںکام کررہے ہیں، پانچ سالوں کے اختتام پر ہی مستقل سکونت کی درخواست کرسکتے ہیںلیکن اگر کوئی یورپی شہری برطانیہ میںکام کر رہا ہے لیکن کسی حادثہ وغیرہ کا شکار ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ کام کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے یا معذور ہو جاتا ہے تو وہ پانچ سالوںکا انتظار کیے بغیر فی الفور برطانیہ میںمستقل سکونت کے حصول کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ اسی طرح کوئی یورپی شخص برطانیہ میںتین سالوں تک قیام پذیر رہتا ہے اور ایک سال تک کام کرنے کے بعد ریٹائر ہوجاتا ہے تو بھی وہ مستقل سکونت کا حقدار قرار پاتا ہے یہ تو نئی قانونی صورتحال ان یورپی شہریوںکی جو کہ برطانیہ میں کام کرتے ہیں یا کرتے رہے ہیںلیکن اب حکومت نے ان یورپی شہریوںکے لئے نئے قوانین کا اعلان کیا ہے۔ جو کہ برطانیہ میںکام نہیںکرتے رہے ہیں اور حکومتی امداد وبینیفٹس لیتے رہے ہیں۔ ان نئے قوانین کی تفصیل آئندہ ہفتے کے کالم میںدی جائے گی۔