انگلینڈ میں 10 میں سے 8 اکیڈمیز مالی خسارے کا شکار

March 20, 2018

لندن (پی اے) اکائونٹنٹس کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق کونسل کے زیراہتمام چلنے والے سکولز کے مقابلے میں اکیڈمیز کی مالی حالت بہت خراب ہے اور انگلینڈ میں 10میں سے آٹھ اکیڈمیز مالی خسارے میں ہیں۔ مزید دو سال اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پھر اس پورے سیکٹر کو انسولوینسی کا سامنا پڑ سکتا ہے۔ کرسٹن یوکے اکائونٹنسی نیٹ ورک کی رپورٹ میں450سکولزکیمالی صورت حال کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ نیٹ ورک ان450سکولز کے مالی بجٹس کو دیکھتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک چوتھائی کونسل کے سیکنڈری سکولز بھی مالی خسارے کا شکار ہیں۔ حکومت ان دونوں رپورٹس سے اختلاف کرتی ہے۔ کرسٹن یوکے رپورٹ میں450سکولز کا تجزیہ کیا گیا تمام سکولز کے آڈٹ اکائونٹنسی فرمز نے کیے۔ 31اگست 2017تک ختم ہونے والے سال میں55فیصد اکیڈمیز مالی خسارے کی شکار تھیں۔ یہ مالی خسارہ اکیڈمیز کی عمارتوں، ایکوپٹمنٹس اور فرنیچر کے ایسٹس کی ڈپریسیشن موثر ہونے سے قبل تھا اور اب یہ مالی خسارہ بڑھ کر80فیصد اکیڈمیز میں پہنچ گیا ہے، کیونکہ اس تخمینے میں اثاثوں کی گرتی ہوئی قیمت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ تیار کرنے والی شریک ڈنکن اینڈ ٹوپلس نے زور دیا کہ سٹاف کٹوتیوں سے بچنے کے لیے سکولز میں مزید پیسہ لگانے کی ضرورت ہے۔ ان اکیڈمیز میں72فیصد اخراجات سٹاف پر ہوتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ سکولز کے پاس مستقبل میں مالی نقصان میں کمی کے لیے سٹاف کی چھانٹی کرنے کے سوا دوسرا کوئی معمولی راستہ ہوگا۔ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ سٹاف کی تعداد میں کمی اور ریڈنڈنسی پے منٹس کے لیے خاطر خواہ پیسہ کی تلاش میں کچھ سکولز کے انسولوینسی میں جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم میں شامل نک کڈ مور نے کہا کہ سکولز کی سینئر مینجمنٹ کو پہلے ہی مشکل فیصلوں کا سامنا ہے۔ سکولز رقم کو پس انداز کرنے کے لیے ہر مکن اقدام کررہے ہیں اور اس کے لیے سٹاف کی چھانٹی تجربہ کار اساتذہ کی جگہ کم کوالیفائیڈ ٹیچرز کو رکھنے جیسا اقدام کرسکتے ہیں۔ لیکن اوور سپینڈنگز سے بچنے کے لئے صرف یہ اقدامات ہی کافی نہیں ہوں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ فرسودہ ٹیکنالوجیز کو تبدیل کرنے اور مرمت کے کام میں تاخیر کی جارہی ہے اور طویل دورانیے میں یہ کام زیادہ مہنگے ہوسکتے ہیں۔ انڈی پینڈنٹ تھنک ٹینک ایجوکیشنل پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک ریسرچ میں یہ پتہ چلا کہ2017ء تک کے چار برسوں میں کونسل کے تحت چلنے والے26.1فیصد سیکنڈری سکولز بھی مالی خسارے کا شکار ہیں۔ حکومت نے اس رپورٹ سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار درست نہیں ہی۔ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ خسارے میں چلنے والے پرائمری سکولز کی تعداد بڑھی ہے۔ تھنک ٹینک کے ڈیٹا میں اکیڈمیز کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق سکولز کے پاس4بلین پونڈ رقم سرپلس ہے اور ہم انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرتے ہیں۔ منسٹرز کا کہنا ہے کہ کونسلز سکول کے مقابلے میں اکیڈمیز بجٹ بہت سخت کنٹرولڈ ہوتے ہیں۔