احسان مند

February 03, 2016

بیٹے نے دو جوڑے کپڑوں کے دیئے اور ایک ڈبل روٹی۔
پھر گھر سے نکال دیا۔
میں نے ڈبل روٹی ایک آوارہ کتے کے سامنے ڈالی
اور ایدھی ہوم چلا آیا۔
تین دن تک سوچتا رہا کہ کیا بیٹے کو میری یاد آئے گی؟
کیا مجھے واپس لینے آئے گا؟
کیا وہ مجھے گھر میں رکھنے کے لئے بہو کو قائل کرپائے گا؟
چوتھے دن مجھے کسی نے بتایا کہ کوئی ملنے آیا ہے۔
میں خوشی خوشی سیڑھیاں اترا،
ہانپتا کانپتا مہمان خانے پہنچا۔
دیکھا کہ آنکھوں میں تشکر کے جذبات لئے،
زبان نکالے، ایک آوارہ کتا دُم ہلارہا تھا۔