نجی اسکولوں میں مہنگی تعلیم

April 07, 2018

تعلیمی اخراجات بہت زیادہ ہونے کے باعث اکثر والدین بچوں کوا سکول بھیجنے سے قاصر ہیں جو بھیجتے ہیں وہ بھی روز بروز بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے انہیں اسکولوں سے اٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں ایسے میں لاہور ہائی کورٹ نے بجا طور پر پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے فیس پانچ فیصد سے بڑھا کر آٹھ فیصد کرنے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پرائیویٹ اسکول 30دن میں پنجاب حکومت کو 2015 ءسے 2018 ءتک کئے جانے والے فیسوں میں اضافے کا جواز پیش کریں اور ناکامی کی صورت میں فیسیں والدین کو واپس کی جائیں۔ ہائی کورٹ کے فل بینچ نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور 90دن میں مساوی پالیسی ترتیب دی جائے جس کے تحت حکومت فیس بڑھانے کیلئے تعلیمی اداروں کے منافع کا جائزہ لے۔ فاضل عدالت نے واضح کیا کہ پرائیویٹ سکول والدین کو کسی خاص دکان سے کتابیں اور یونیفارم خریدنے کا پابند نہیں کر سکتے۔ اسکول ٹیوشن فیس، داخلہ فیس اور سیکورٹی کے علاوہ والدین سے دیگر کوئی چارجز وصول نہیں کریں گے۔ عدالت عالیہ کا یہ ایک مستحسن اقدام ہے جس کا غریب و مجبور والدین طویل عرصہ سے انتظار کر رہے تھے۔ ہائی کورٹ نے بجا طور پر یہ احکامات ان اسکول مالکان کے رویوں کو دیکھتے ہوئے جاری کئے ہیں جو تعلیم عام کرنے کی غرض سے نہیں بلکہ منافع کے لئے سرمایہ کاری کی غرض سے اسکول قائم کر کے جگہ جگہ ان کی برانچیں کھولنے کی فکر میں رہتے ہیں۔ حکام کو فیسوں میں اضافے کے علاوہ اس بات کا بھی نوٹس لینا چاہئے کہ ان اسکولوں میں اساتذہ کو گرمی کی چھٹیاں ہوتے ہی ملازمت سے نکال دیا جاتا ہے، نیز تنگ و تاریک عمارتوں میں جہاں کھیل کے میدان، کھلی اور روشن آب و ہوا کا تصور نہ ہو، ایسے اسکول کھولنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998