مسلمان گردشِ ایّام میں

April 09, 2018

سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد مغربی ممالک کا ایک ہی ایجنڈا رہ گیا اور وہ یہ کہ اسلامی ممالک کو تباہ و برباد کرو اور مسلمانوں پر زندگی تنگ کردو۔ پہلے عراق پھر لیبیا، افغانستان، یمن، شام، پاکستان غرض ہرجگہ گڑبڑ کرائی اور تباہی پھیلائی۔ بدقسمتی سے ہمارے جذباتی نوجوانوں نے جارحیت کو اپنالیا اور اس سے ہمارے مقاصد کو بہت نقصان پہنچا۔ لیکن وہی مثال صادق آتی ہے کہ ’’اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد‘‘۔
(1)آئیے آپ کو اُبھرتے مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں کچھ بتاتا ہوں۔ لندن، برمنگھم ، لیڈز، بلیک برن، شیفیلڈ، آکسفورڈ، لوٹن، اولڈہم، اور روشڈیل کے مئیر مسلمان ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اَب برطانیہ میں تمام اسکولوں میں حلال گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔ اور آپ کو علم ہے کہ برطانیہ میں 66 ملین کی آبادی میں صرف 4 ملین مسلمان ہیں۔ اور ان میں بااثر گورے بھی ہیں۔
(2)حمزہ یکاسائی نے مشہور مغربی دانشوروں کے اسلام کے بارے میں تاثرات پیش کئے ہیں۔ 1۔لیوٹالسٹائی (Leo Tolstoy) کہتے ہیں ’’ایک نا ایک دن اسلام پوری دنیا پر حکومت کرے گا کیونکہ اس مذہب میں عَقل و فہم اور معلومات ہیں‘‘2۔ ہربرٹ ویلز (Herbert Wells) کہتے ہیں بلکہ پوچھتے ہیں کہ ’’اسلام کی دوبارہ شہرت اور اس پر عمل درآمد تک خدا جانے کتنی نسلیں تشدّد کا شکار ہونگی اور ہلاک ہوجائینگی۔ پھر ایک دن اچانک اسلام کا بول بالا ہوجائیگا اس دن دنیا پُرامن ہوجائیگی اور قابل رہائش ہوجائیگی‘‘ ۔3۔البرٹ آئن اِسٹائن (Albert Einstein) کہتے ہیں کہ مسلمانوں نے شہرت، عزّت اور ہردلعزیزی اپنی عقل و فہم اور آگاہی و واقفیت سے حاصل کی ہے جو کہ یہودی نہ کرسکے ۔ اسلام میں وہ قوّت ہے جو امن کی جانب رہنمائی کرسکتا ہے۔ 4۔ہسٹن اسمتھ (Huston Smith) کہتے ہیں ، وہ مذہب جو ہم اپنائے ہوئے ہیں اور جو دنیا میں اس سے بہتر ہے وہ اسلام ہے۔ ہمارے لئے یہ بہت سودمند ہوگا کہ آنکھیں، دل و دماغ کھولیں (اور اسلام قبول کرلیں۔5۔ مائیکل نوسٹرادامُس (Michael Nostradamus) کہتے ہیں کہ اسلام یورپ کا حاکم مذہب ہوگا (یعنی بہت پسندیدہ) اور یورپ کا مشہور ترین شہر اسلام کا دارالخلافہ ہوگا۔6۔ برٹرینڈ رسل(Bertrand Russel) کہتے ہیں ، میں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور یہ احساس ہوگیا کہ اس کوپوری دنیا کا مذہب ہونا چاہئے اور تمام بنی نوع انسان کا بھی۔ اسلام یورپ میں خوب پھیلے گا اور یورپ میں اسلام کے اعلیٰ مفکّر پیدا ہونگے۔ ایک ایسا وقت ہوگا کہ اسلام ہی دنیا میں ترقی اور امن کا محرّک ہوگا۔ 7۔گوسٹالوبون (Gosta Lobon) کہتے ہیں اسلام صرف امن اور امن کی بات کرتا ہے۔ میں عیسائیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس ایمان کی اصلاح کرنے والے مذہب کی پیروی کریں۔8۔ برنارڈ شاہ (George Bernard Shah) کہتے ہیں۔ ایک دن پوری دنیا اسلام کو قبول کرلے گی چاہے کہ وہ اس کا کوئی اور نام ہی کیوں نہ رکھ لیں اور اس کو مجازی یا استعارہ ہی کیوں نا کہیں۔ مغربی دنیا ایک دن اسلام کو ضرور قبول کریگی اور یہ ان لوگوں کا مذہب ہوگا جنھوں نے مغرب میں تعلیم حاصل کی ہوگی۔ 9۔جوہان گیتھ (Gohann Geith) کہتے ہیں کہ ہم سب کو دیر یا بدیر ایک دن اسلام قبول کرنا ہوگا۔ یہی اصلی مذہب ہے اگر کوئی مجھے مسلمان کہے تو میں ہرگز بُرا محسوس نہ کرونگا، بُرا نا مانوں گا۔ میں اس کو ایک حقیقت سمجھ کر قبول کرتا ہوں۔ حمزہ یکاسائی (Hamza Yakasai) کہتے ہیں کہ الحمداللہ میں ایک عبادت گزار مسلمان ہوں اور پوچھتے ہیں کہ کیا آپ بھی مسلمان ہیں؟
(2)پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھا اور کہا جاتا ہے اور تمام مغربی ذرائع ابلاغ نے یہ پیشہ بنا لیا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو بُرا بھلا کہو۔ ایسی ہی ایک کانفرنس میں جہاں دہشت گردی پر تقریریں ہورہی تھیں اور مسلمانوں پر اور اسلام پر تیر و تلوار کے وار کئے جارہے تھے ایک نو مسلم جرمن اسکالر نے اپنی تقریر میں کہا ۔ ’’اس نے پوچھا ! کس نے پہلی جنگ عظیم شروع کی؟ مسلمانوں نے نہیں! کس نے دوسری جنگ عظیم شروع کی؟ مسلمانوں نے نہیں!۔ کس نے 6ملین یہودیوں کو قتل کیا؟ مسلمانوں نے نہیں! کس نے 20 ملین مقامی لوگوں کو آسٹریلیا میں قتل کیا؟ مسلمانوں نے نہیں! کس نے ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم برسائے؟ مسلمانوں نے نہیں! کس نے شمالی امریکہ میں 100 ملین مقامی ریڈانڈینز کو قتل کیا؟ مسلمانوں نے نہیں! کس نے جنوبی امریکہ میں 50 ملین مقامی لوگوں کا قتل عام کیا؟ مسلمانوں نے نہیں! کون 180ملین افریقن لوگوں کو پکڑ کر سمندری جہازوں میں اغوا کرکے لے گیا اور ان میں سے 88فیصد راستہ میں ہلاک ہوگئے جن کو سمندر میں پھینک دیا گیا؟ مسلمانوں نے نہیں!۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ سب سے پہلے دہشت گردی کی صحیح تعریف صحیح مفہوم بیان کریں۔ اگر ایک غیرمسلم کوئی جرم کرتا ہے تو وہ غیرقانونی کام کہلاتا ہے مگر کسی مسلمان سے اگر کوئی غیرقانونی عمل ظہور پزیر ہوجاتا ہے تو وہ دہشت گرد ی ہے اور وہ دہشت گرد ہے۔ اسلئے آپ نے جو یہ دہرا رویہ اپنا رکھا ہے پہلے اُسے ٹھیک کریں۔ مجھے فخر ہے کہ میں ایک مسلمان ہوں۔ کیا آپ بھی ہیں؟ اسلامی اصولوں پر عمل کریں اور اپنی دنیا اور آخرت سنواریں!
(3)اب آپ ذرا غور سے پڑھئے اور ایک عیسائی کے اسلام کے بارے میں بیان پر غور کیجئے اور خود پر نظر ڈالئے کہ کیا آپ اسلامی قوانین اور ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔ مسٹر جسٹس ہیڈن کیو (Mr. Justice Haddon -Cave)نے23مارچ کو احمد حسن کو جس نے پارسن گرین لندن ٹیوب اسٹیشن کو بم سے اُڑانے کی کوشش کی تھی سزا سناتے ہوئے یہ فیصلہ دیا اور اسلام کے بارے میں یہ تبصرہ کیا۔’’احمد حسن قتل کرنے کی کوشش پر تم کو مجرم قرار دیا گیا ہے اس پر میں تم کو عمر قید کی سزا سناتا ہوں اور تم کو کم از کم 34برس جیل میں گزارنا ہونگے اور اب احمد حسن میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں ۔ تمہارے پاس اب کلام مجید پڑھنے کیلئے جیل میں کافی وقت ہوگا۔ تم کو یہ جاننا چاہئے کہ کلام مجید امن کی کتاب ہے، اسلام امن کا مذہب ہے۔ قرآن اور اسلام ہر قسم کی دہشت گردی سے خواہ وہ مذہب کی ہی کیوں نا ہو، سختی سے مخالفت کرتا ہے اسلام اپنے میزبان ملک میں دہشت گردی کو سختی سے منع کرتا ہے۔ اسلام دہشت گردی کو حرام قرار دیتا ہے۔ قرآن اور سُنّت کہتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کرنا سخت ترین گناہ ہے اور حرام ہے۔ یہی قانون حکومت برطانیہ کا ہے۔ تمہیں اس ملک کے قوانین کے مطابق سخت ترین سزا دی جارہی ہے۔ تم نے اپنے اعمال سے قرآن اور سُنّت کی حکم عدولی کی ہے اور تہذیب یافتہ قوموں کے خلاف جرم کیا ہے۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ ایک دن تم کو اس گناہ و جرم کی سنگینی کا احساس ہوگا۔ تم اب پولیس افسران کیساتھ جیل چلے جائو‘‘۔ ہمارے بعض علما، دانشور اسلام کو چھوڑ کر اسلام آباد میں تخت نشینی کے لئے تمام سعی ضائع کررہے ہیں۔ اللہ پاک ان کو نیک ہدایت دے۔ آمین!
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)