بالآخر:نیلم جہلم کی تکمیل

April 15, 2018

لازوا ل پاک چین دوستی کا شاہکار969میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہائیڈرو پاور نیلم جہلم منصوبہ کم و بیش تین دہائیوں کے صبر آزما انتظار کے بعد بالآخر اپنی تکمیل کو پہنچ گیا اور اس کے پہلے یونٹ نے پیداوار شروع کر دی ہے جبکہ دوسرا یونٹ جولائی میں کام شروع کردے گا۔ جمعہ کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بجلی گھر کا افتتاح کیا، پاکستان دریائوں کی سر زمین ہے جہاں مقامی ضرورت سے کئی گنا زیادہ انتہائی سستی پن بجلی پیدا کی جا سکتی ہے مگر بدقسمتی سے ایسا ہو نہ سکا اور عوام کو مہنگی بجلی کے ساتھ ساتھ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ نیلم جہلم پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا بجلی گھر مظفر آباد سے42کلو میٹر دور بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے جو ان دونوںدریائوں کے مشترکہ پانی سے بجلی پیدا کرے گا۔ یہ منصوبہ 1989 میں منظور ہوا تھا جس کی تعمیر 2002میں شروع کی جانی تھی 6سال زیر التوا رہنے کے بعد 2008 میں یہ کام شروع ہوا تاخیر کی ایک وجہ 2005کا زلزلہ بھی تھا جس نے علاقے کا جغرافیہ تبدیل کر کے رکھ دیاتاہم 2008سے 2018 کے اس عرصہ میں منصوبے کے ڈیزائن کی تبدیلی اور فنڈز کی بر وقت عدم فراہمی کے باعث کام سست روی کا شکار رہا۔ 24دسمبر 2014 کو کام کے دوران ایک حادثے میں ایک چینی انجینئر سمیت چار کارکن بھی جاں بحق ہوئے اور نومبر 2016 میں منصوبہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوا۔ نیلم جہلم منصوبے کا تخمینہ 2002سے اب تک پانچ مرتبہ تبدیل ہوا جو شروع میں 80ارب تھا اور تکمیل کے وقت مجموعی لاگت 500ارب 34کروڑ روپے ہے۔ بلاشبہ یہ منصوبہ ملک و قوم کا عظیم سرمایہ ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قدرت کی اس گراں بہادولت سے جو کہ ندی نالوں اور دریائوں کی صورت میں پاکستان کو ملی ہے، زیادہ سے زیادہ پن بجلی پیدا کرکے قوم کو مہنگے داموں بننے والی بجلی اور لوڈ شیڈنگ سے ہمیشہ کے لئے نجات دلائی جائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998