ویمن پروٹیکشن سیل کا قیام

April 22, 2018

ویسے تو ملک بھر میں خواتین پر تشدد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، تاہم سندھ میں سکھر و لاڑکانہ ڈویژن میںان کے حقوق کو سب سے زیادہ پامال کیا جارہا ہے، جس کا انکشاف خود آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کیا ہے۔ خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے جہاں حکومت کی جانب سے قانون سازی کے ساتھ ساتھ متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں، وہیں پولیس بھی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے اور فرسودہ رسومات کی بھینٹ چڑھنے سے روکنے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔سندھ میں کبھی شوہر عورتوں پر تشدد کرتا ہے تو کبھی دیگر رشتہ داراسے غیرت کے نام پر قتل کردیتے ہیں ۔

اسی طرح سنگ چٹی، کم عمری کی شادی سمیت دیگر فرسودہ رسومات کے تحت بھی انہیں ہی تختہ مشق بنایا جاتا ہے۔جائے روزگار اور تعلیمی اداروں میںخواتین اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و تشدد اور ہراساں کرنے کےواقعات سے متعلق اہل خانہ کو بتانے سے گریز کرتی ہیں کیوں کہ اس صورت میں انہیں ملاز مت چھوڑنے پر زور دیا جاتا ہے جب کہ طالبات تعلیم ادھوری رہنے کے خوف سے خاموش رہتی ہیں۔

پولیس کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے حوالے سے جو اقدامات کئے گئے ہیں ان سے تشدد کے واقعات، خاص طور پر سیاہ کاری کے الزام کے تحت قتل کئے جانے جیسے سنگین جرائم میں خاصی حد تک کمی آئی ہے۔سیل کے قیام کے فوری بعد، متعدد خواتین کی زندگیوں کو بچایا گیاہے، بالخصوص ایسی خواتین جنہیں سیاہ کاری کی فرسودہ رسومات کے تحت قتل کئے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی ، اطلاع ملنے پر پولیس نے پہنچ کر ایسی کئی کوششوں کو ناکام بنایا۔

بنت حوا پر ظلم و تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے پولیس کی جانب سے سکھر میں ’’ڈویژنل ویمن پروٹیکشن سیل ‘‘کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ پروٹیکشن سیل کے قیام کے بعد سے اب تک سکھر پولیس نے ایسی کئی عورتوں کو موت کے گھاٹ اترنے سے بچایا جن کو قبائلی یا جرگے کےخود ساختہ قوانین کے تحت سزائے موت کا ’’حکم ‘‘ سنایا گیا تھا۔ 2واقعات تو ایسے ہیں جن میں اگر پولیس 10منٹ بھی تاخیر سے پہنچتی تو ان خواتین کوقبیح رسومات کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا۔

سندھ کی مظلوم عورتوں کے لیے قائم کیا جانے والا مذکورہ سیل،ان کے تحفظ میںبھرپور کردار ادا کررہا ہےاور نسوانی تشدد کے واقعات کی روک تھام میں انتہائی معاون ثابت ہورہا ہے۔ اس سیل کی خاصیت یہ ہے کہ پولیس کو موصول ہونے والے ایک پیغام کے ذریعے سیل میں تعینات اہلکار واقعہ کا مکمل کھوج لگاکر متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کرکے بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنارہے ہیں۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ڈی آئی جی آفس، سکھر میں ڈویژن کی سطح پر ویمن پروٹیکشن سیل کا باضابطہ افتتاح کیا اور سکھر میں ویمن پولیس اسٹیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہاکہ سکھر و لاڑکانہ ڈویژن میں خواتین کے حقوق کو سب سے زیادہ پامال کیا جارہا ہے، انہیں غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے، تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہےاورانہیں ایسی تاریک گلیوں میں دھکیل دیا جاتا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی۔ حیدرآباد اور سکھر کے بعد اب لاڑکانہ میں بھی ویمن پروٹیکشن سیل کا قیام ضروری ہے مذکورہ سیل کا قیام اسی سلسلے میں عمل میں لایا گیا ہے۔

سکھر کے بعد لاڑکانہ میں بھی ویمن پروٹیکشن سیل قائم کیا جائے گا،جہاں پولیس اہل کار خواتین کے تحفظ کے لئے ہر وقت موجود ہو ںگے۔اس سیل میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے بھی ڈیسک بنائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اب تک سکھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کی 37شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں سےمتعدد کو حل کیا گیا ہے۔ انہیں پبلک مقامات، روزگار کی جگہ، تعلیمی اداروں و دیگر مقامات پر خوف و ہراس کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس صورت حال کی روک تھام کے لئے پولیس موثر اقدامات کررہی ہے۔ خواتین پر تشدد کی روک تھام کے حوالے سے قوانین تو موجود ہے مگر ضرورت ان پر عمل درآمد کرانے کی ہے،جس کا ہم نے آغاز کردیا ہے۔

اس سسٹم کے ذریعے ہم ہر اس جگہ پر جہاں خواتین کام کرتی ہیں یا تعلیم حاصل کرتی ہیں ،کمیٹیاں قائم کریں گے، جس میںپولیس کے علاوہ، سول سوسائٹی کے افرادبھی شامل ہوں گے، تاکہ متاثرہ خاتون انہیں شکایت درج کرائے۔ اس سسٹم کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ پروٹیکشن سیل میں کام کرنے والے تمام اہل کاروںکو جدید موبائل فونز فراہم کئے گئے ہیں جو نیٹ ورک سے منسلک ہیں۔ کسی ایک شخص کوبھی کوئی پیغام موصول ہوگا، وہ سیل کے تمام لوگوں تک پہنچ جائے گا، جس کے بعد ہمارا سسٹم حرکت میں آ جائے گا۔اس سسٹم کے ذریعے ہم یہ بھی مانیٹرنگ کریں گے کہ کون سے علاقے میں خواتین کے ساتھ کس قسم کے مظالم زیادہ ہوتے ہیں۔

اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیںگے۔ اس سلسلے میںلیگل ایڈ کمیٹی بھی بنائی گئی جو کہ خواتین کو انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ سکھر کی سول سوسائٹی نے ڈویژنل سطح پر ویمن پروٹیکشن سیل کے قیام کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد سے خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام یقینی ہوسکے گی، پولیس کی جانب سے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کئے جانیوالے اقدامات قابل تحسین ہے۔ پولیس نے امن و امان کی فضاء کو بحال رکھنے کے ساتھ ساتھ خواتین کے تحفظ کو فوکس کیا ہے اور جو اقدامات کئے جارہے ہیں یقیناً ان کے ثمرات خواتین تک پہنچیں گے اور ان پر تشدد و ہراساں کرنے کے واقعات کو روکا جاسکے گا۔

سیل کےافتتاح کے موقع پر ڈی آئی جی لاڑکانہ عبداللہ شیخ، ایس ایس پی سکھر امجد احمد شیخ، ایس ایس پی لاڑکانہ تنویر حسین تنیو، ایس ایس پی جیکب آباد کیپٹن (ر) فیصل عبداللہ چاچڑ، سرتاج عباسی سمیت پولیس کے دیگر بالا افسران اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔