غذائی قلت تھر کا بڑا مسئلہ،بچوں کی اموات میں اضافہ،تجزیہ کار

April 24, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کےمارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘ کی ہر سطح پر مقبولیت کی وجہ ان کے دلچسپ سیگمنٹ اور بروقت سیاسی صورتحال سے آگاہ رکھنے کی خوبی ہے جبکہ ناظرین سی شیئر کی گئی فنی وڈیوز بھی ’’جیو پاکستان‘‘ کو چار چاند لگارہی ہیں ۔ پیر کے روز بھی پروگرام کے آغاز میں ایک ایسے صحت مند بچے کی وڈیو شیئر کی گئی جو اپنے موٹاپے کی وجہ سے اپنی پینٹ کا بٹن لگانہیں پارہا تھا ، مذکورہ وڈیو سے ناظرین یقینی طور پر لطف اندوز ہوئے ہوں گے ۔پروگرام میں لوگوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے پر توجہ دلاتے ہوئے بتایا گیا کہ حد سے زیادہ موٹاپا بیماری ہے اور اس سے بچنا ضروری ہے ۔میزبان نے کہا کہ غذائی قلت بھی پاکستان بالخصوص سندھ کے شہر تھر کا بہت بڑا مسئلہ ہے جہاں بچوں کی اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ کیریئر کونسلنگ کے حوالے سے کیریئر کونسلر اظہر حسین عابدی کے مفید مشورے بھی ’’جیو پاکستان‘‘ کی جان ہیں اس بار اظہر حسین عابدی نے طالب علموں کو پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز اور پبلک پالیسی میں ایکسل کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے کورسز پاکستان میں بھی ہورہے ہیں جبکہ باہر ممالک میں آپ انٹرنیشنل پالیسی ا ور انٹرنیشنل پالیسی آف گورننس میں اور پالیسی اینالیسز میں آپ ماسٹرز کرسکتے ہیں اور یہ کمبی نیشن بہت اچھا کمبی نیشن ہے گوئنگ فارورڈ لیکن پاکستان کے ابھی نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی اور انسٹی ٹیوٹ آف پبلک سائنس ، آئی پی آر انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ریفارم ہیں اس کے علاوہ مختلف باڈیز ہیں جہاں پر پبلک پالیسی اور گورننس کے اوپر پاکستان میں بھی ریسرچ ہورہی ہے اور اس میں مواقع بھی بہت زیادہ ہیں اگر آپ ان دونوں چیزوں کو کمبائن کریں گے تو ایک اچھا پروفائل بنتا ہے انٹرنیشنل این جی او ز کے ساتھ کام کرنے کے لئے ۔ کیمیکل انجینئرنگ کرنے والوں کو اظہر حسین عابدی نے مشورہ دیا کہ وہ ڈائنگ کی فیلڈ میں بھی مہارت حاصل کرسکتے ہیں اگر ڈائنگ کی بات کی جائے تو جو ذہن میں آتا ہے وہ ٹیکسٹائل ہے جس میں پرنٹنگ اور فنشنگ کے شعبہ جات بھی ہیں جسے ہم ویکٹ پروسیسنگ بھی کہتے ہیں کیمیکل انجینئرنگ کرنے والے اگر ٹیکسٹائل کی طرف آنا چاہتے ہیں تو پاکستان کے اندر اور بیرون ملک ہر جگہ پر ایڈوانس ڈپلومہ اور سرٹیفیکٹ کورسز ہوتے ہیں ۔میزبان نے کہا کہ کراچی میں بجلی کا بحران سر اٹھاتا جارہا ہے اور وفاق اورسندھ میں ٹھن سی گئی ہے وفاق اور سندھ لوڈ شیڈنگ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔غذائی قلت بھی پاکستان بالخصوص سندھ کے شہر تھر کا بہت بڑا مسئلہ ہے جہاں بچوں کی اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ جس پر ’’جیو پاکستان‘‘ کے میزبانوں ہما امیر شاہ اور عبداللہ سلطان کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور بتایا گیا کہ غذائی قلت اور بیماریاں قومی مسئلہ ہے جس نے تھر میں مائوں کی گودیں اجاڑ دی ہیں اس سال بھی مرنے والوں کی تعداد 175 سے زائد ہوگئی ہے اور غذائی قلت اور بیماریوں سے بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہی بلاول بھٹو کی جا نب سے تھر میں سب اچھا ہونے کا بلند بانگ دعویٰ کیا جارہا ہے جبکہ اپنی ہی حکومت کے اعداد و شمار بلاول کے دعوؤں کا پول کھول رہے ہیں بہتر ہوگا بلاول بھٹو حالات شاندار ہونے کا دعویٰ کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کرلیں ۔ رواں ماہ 25 کے قریب مائیں اپنے بچوں کی اموات پر آنسو بہاچکی ہیں جبکہ سالانہ ڈیڑھ ہزار مائیں اپنے لخت جگر کھورہی ہیں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے نمائندہ جیو نیوز بدین محمد حنیف زئی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ غذائی قلت اور اس سے پیدا ہونے والے امراض ان بچوں کی موت کی اہم وجہ ہیں پیدا ہونے والے بچوں کا وزن بھی انتہائی کم ہے اور جو بچے قبل از وقت پیدا ہورہے ہیں وہ وزن اور دیگر بنیادی بیماریوں کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ غذائی قلت ہے ۔ سال 2014 میں پہلی مرتبہ یہ ایشو بھرپور طریقے سے سامنے آیا تھا جس کے بعد سے سندھ حکومت اس کی بہتری کے مسلسل دعوے کررہی ہے لیکن دیہات کے اسپتالوں میں لیڈی ڈاکٹر کا وجود ہی نہیں ہے جبکہ ایک لیڈی گائنی ڈاکٹر تھرپارکرمیں دستیاب ہے ۔ آج تک حکومت کی جانب سے جو اقدامات بتائے جارہے ہیں ان میں سے جو ہیں وہ مستقل نہیں ہیں۔ کراچی میں بجلی کا بحران سر اٹھاتا جارہا ہے اور وفاق اورسندھ میں ٹھن سی گئی ہے وفاق اور سندھ لوڈ شیڈنگ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں مسئلہ تو حل نہیں ہورہا لیکن خط و کتابت کا سلسلہ جاری ہے وفاق خط لکھ رہا ہے تو سندھ اس کا جواب دے رہا ہے ۔ اویس لغاری کہتے ہیں لوڈشیڈنگ کے مسئلے کی کنجی واٹر بورڈ کے 32 ارب کے بقایات جات ہیں جبکہ مراد علی شاہ نے جو جوابی خط لکھا ہے اس میں وہ کہتے ہیں کہ وزیر توانائی خط میں سندھ حکومت کو مفت مشورے دے رہے ہیں اور کے الیکٹرک کی نجکاری سے سندھ حکومت کو دور رکھا گیا ۔سعید غنی رہنماپیپلز پارٹی کا اس مسئلے پر کہنا تھا کہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوئی سدرن کو پابند کرے کہ وہ کے الیکٹرک کو دی جانے والی گیس میں کٹوتی ختم کرے ۔ سندھ حکومت کے اوپر واپڈا کی جو بھی ادائیگیاں تھیں وہ سندھ حکومت کرچکی ہے ۔