خام تیل کی عالمی قیمت اور مہنگائی

April 26, 2018

تحریر :…ایم آئی احمد
1973میں تیل کی عالمی منڈی میں خام تیل کی فی بیرل قیمت محض 4.5ڈالر فی بیرل تھی۔ سب کچھ معمول کےمطابق تھا۔ آٹا ایک روپے کا دوسیر سیر آتا تھا ۔ حکومت کی جانب سے جگہ جگہ راشن ڈپو کھلے ہوئے تھے آٹا اور چینی کہیں کہیں گھی وغیرہ کنٹرول ریٹ پر دستیاب تھا۔ چینی دو روپے 60پیسے فی سیر راشن ڈپوؤں سے مل جایا کرتی تھی ان دنوں ناپ تول کے لئے سیر کا بیمانہ استعمال ہوتا تھا۔ آج بھی کئی دو دھ فروش دودھ سیر کے حساب سے بھی فروخت کررہے ہیں۔ بہرحال پاکستانی عوام کو اس وقت انتہائی خراب ترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب 1974میں اچانک تیل کی عالمی قیمت میں تقریباً دگنے سے کم کا اضافہ ہوکر خام تیل کی فی بیرل قیمت 9.35ڈالر مقرر ہوگئی۔ پھر تو آناً فاناً مہنگائی کا طوفان آیا اور مہنگائی کی لہر نے ہر شئے کو اپنی لپیٹ میں لے ان کے دام آسمان کو چھونے لگے۔ پاکستان کی معاشی تاریخ پر نظر ڈالیں تو صاف معلوم دنیا ہے کہ تیل کی قیمت بڑھنے پر جو مہنگائی بڑھ جاتی ہے پھر تیل کی قیمت میں کمی بھی ہوجائے مہنگائی کسی طورپر کم نہیں ہوتی۔ اور یہ مہنگائی ہی ہے جس نے غریب عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے گزشتہ چند برسوں میں تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن مہنگائی کم نہ ہوئی اب پھر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ آج کی نشست میں تیل کی عالمی قیمتوں کا ایک جائزہ پیش خدمت ہے تیل کی قیمت کم ہونے پر مہنگائی کب کم ہوں اس کے اعدادوشمر کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ہر شخص جانتا ہے کہ مہنگائی ایک دفعہ بڑھے تو پھر کم نہیں ہوتی مثلاً 1985میں خام تیل کی عالمی قیمت فی بیرل 26.92ڈالر تھی۔ ان دنوں پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی بڑھ گیا۔ اور مہنگائی بھی اپنے عروج پر تھی۔ لیکن اگلے کئی برسوں تک تیل کی عالمی قیمت گر کر 14تا 16ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ رہی۔ لیکن پاکستان میں ہر شئے کی قیمت بڑھتی رہی مثلاً 1977میں خام تیل کی قیمت 14.40ڈالر فی بیرل تھی۔ درمیان میں قیمت بڑھی لیکن 1986میں فی بیرل قیمت 14.44ڈالر تھا۔ لیکن اشیاء کی قیمت 1977کی سطح پر نہیں گئی۔ کیونکہ اشیاء کی قیمتوں میں انتہائی تحفیف کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا ہے اگر چہ 86سے لیکر 94تک تیل کی قیمت میں تحفیف کے ساتھ اضافہ ہوکر 94میں 15.66ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکا تھا۔ لیکن 2004کے بعد صورتحال میں غیر معمولی تبدیلی آئی جب تیل کی عالمی قیمت 37.66ڈالر فی بیرل پر پہنچی اس سے اگلے سال مہنگائی کے بارے میں وہی صورت حال تھی جو 1973 کے بعد 1974میں پید اہوئی تھی۔ یعنی 2005میں تیل کی قیمت میں اچھا خاصا اضافہ ہوکر 50.04ڈالر فی بیرل تک جاپہنچی۔ تیل کی قیمت بڑھتی رہی مہنگائی کی اونچی اڑان جاری رہی۔حتیٰ کہ 2008میں خام تیل کی عالمی قیمت 91.18ڈالر فی بیرل رہی پاکستان کی برآمدات کم ہوکر رہ گئیں درآمدات میں اضافے کے ساتھ درآمدی مالیت بڑھ گئی ایک ڈالر 60روپے سے 70روپے کا ہوگیا۔ جوں جوں تیل کی قیمت بھی بڑھتی رہی پاکستان تیل کی بڑھتی ہوئی درآمدی مالیت کے باعث خسارے میں جاتا رہا ۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ڈالر کی قدر بڑھتی چلی گئی اور روپے کی قدر کم سے کم تر ہوتی چلی۔ 2014میں جب کرو ڈ آئل کی عالمی قیمت 85.60ڈالر فی بیرل تھی اور 2015میں قیمت گرکر 41.85ڈالر فی بیرل ہوگئی یعنی اتنی زیادہ کمی ہونے پر حکومت نے اس تناسب کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی۔ لیکن جو کمی کی گئی اس پر ترانسپورٹرز کی جانب سے کرایوں کی کمی کے بارے میں صاف انکار کردیاگیا۔ بلکہ انہی سالوںمیں جب بھی عیدالطفر اور بقرعید کے مبارک مواقع آئے کرایوںمیں منہ مانگا اضافہ کردیا جاتا۔ دسمبر 2014کے بعد تیل کی قیمت گری ہے اب تک کیا کسی شے کی قیمت کم ہوئی ہے سوائے آلو، پیاز ، ٹماٹر بہرحال اب تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا عمل شروع ہوچکاہے اور کیونکہ عالم سیاسی منظرنامے میں تیل اپنی قیمت بڑھاتے چلا جارہاہے۔ یعنی 2015میں 42ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کے بعد 68ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ ملک میں مہنگائی کا کیا عالم ہوگا۔ لہٰذا غریب عوام کومہنگائی سے بچانے کے لیئے حکومت کو ایسے اقدامات کرنا ہونگے چاہے وہ بجٹ کے ذریعے ہو یا بعداز بجٹ ہو، کیونکہ غریب غریب عوام کا اصل مسئلہ مہنگائی ہے۔ روزگار ہے اور دیگر کئی مسائل میں جن کا حل نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔