سر رہ گزر

April 27, 2018

خدا کرے ہمارا خیال غلط ثابت ہو
عمران خان نے کہا ہے، ظلم کے خلاف جہاد کریں گے، کمزور طبقے کو اوپر لائیں گے، یہ ایک ایسا کامن بیان ہے کہ جو ہر سیاسی لیڈر کی زبان پر سیاسی موسم میں جاری وساری رہتا ہے اور قوم 70برسوں سے یہ بیانیہ سنتی ہے پر دیکھ نہیں پاتی۔ بڑی اچھی بات ہے کہ خان صاحب اپنے اس وعدے کو پورا کر دکھائیں، ہم سردست دعا ہی کرسکتے ہیں وہ بھی اس شرط پر کہ پہلے دوا کی جائے، ایک بڑی اکثریت ہے اس جنت نظیر وطن میں جو اہل دوزخ کی سی زندگی گزاررہی ہے اور پکار رہی ہے کہ؎
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
برا نہ مانیں تو خیبر پختونخوا میں ظلم کے خلاف جہاد اور کمزور طبقوں کو اوپر لانے کی کوشش کے مناظر کہیں نظر نہیں آتے، کیا مرکز اور صوبوں میں اگر حکومت کا موقع ملا تو یہی چال بےڈھنگی جو صوبائی حکومت میں ہم دیکھ چکے ہیں پورے ملک میں برپا کردی جائے گی؟ عمران خان آج جو کہہ رہے وہ انہیں کرکے دکھانا ہوگا، ورنہ یہ آئے، بیٹھے، کھایا پیا اور رخصت کا رائج سلسلہ تو بھگت بھگت کر لوگ امید کھو بیٹھے ہیں۔ سردست وہ جو بھی پارٹی میں آنا چاہے اسے آنے دیں اور کوئی مین میخ نہ نکالیں، اگر ان کے پاس مضبوط قیادت کی صلاحیت اور حقیقی نظریہ یعنی خدمت کا جذبہ ہوگا تو وہ سارے کھوٹے سکے کھرے کرلیں گے، تاریخ عالم میں ریفارمرز نے ایسا ہی کیا تھا اور اگر کوئی لاعلاج مرتد ہو تو وہ خود بخود باہر ہوجائے گا، اگر نظام بدلنا اور درست کرنا ہے تو افرادی قوت جمع کرنا ہوگی اور اس کی تربیت بھی ضروری ہوگی، اگر قیادت میں دیانت امانت ہو تو اس کا رنگ چوکھا ہوتا ہے سب اسی کے رنگ میں رنگے جائیں گے، سردست ہم بلاکم و کاست یہ کہہ دیں کہ ہنوز ہمیں تحریک انصاف کے چیئرمین کی باتیں روایتی سیاست پر مبنی لگتی ہیں اور لگتا ہے کہ وہ کسی طرح بھی اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں خدا کرے کہ ہمارا خیال غلط ثابت ہو۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
آپس کی بات
ہم نے’’آپس کی بات‘‘ پروگرام سے صرف خبر لی ہے اور اس پر آپس کی بات کی ہے۔ جیو کے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں معروف تجزیہ کاروں کے تجزیوں کا خلاصہ یہ ہے کہ عمران کی سیاست بہتر، ن لیگ میں گروپنگ اور پی پی پنجاب میں ختم شد۔ اس تجزیاتی خلاصے کو کوئی زمینی حقیقت نہ مانے تو الگ بات ہے مگر حالات و واقعات کے تناظر میں منظر تو یہی ہے جو فاضل تجزیہ کاروں نے دکھایا لیکن سیاست ہے اور وہ بھی خیر سے ہماری مخصوص سیاست اس لئے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کون شروع ہورہا ہے کون ختم ہورہا ہے۔ آثار قیامت اور آثار سیاست میں کافی مماثلت دکھائی دے رہی ہے، تاہم کوئی قیامت نہیں آنے والی، البتہ ان دنوں پی ٹی آئی میں آمد زیادہ رفت کم ہے اور پی پی سے لے کر ن لیگ اور اس سے لے کر باقی دھڑوں سے زائرین پی ٹی آئی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ خان صاحب نئی بھرتی کو ایک ڈربے میں کیسے قابو کرپاتے ہیں، کیونکہ سب نرے ککڑ ہیں، بہرحال یہ تو آنے والے دن ہی بتائیں گے کہ یہ مکس اچار کیا رنگ لاتا ہے ،سردست مینار پاکستان چلتے ہیں جہاں جلسوں کی ماں جلسہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، اگر تو یہ جلسہ5، 6لاکھ افراد کھینچ لایا تو زلزلہ آنے کا امکان ہے اور اگر مال روڈ جلسہ ثابت ہوا تو پھر دو کے بعد تیسری پر بھی فاتحہ پڑھنے کے سوا کیا چارہ؟ بہرصورت کسی نہ کسی نے جیتنا ہے حکومت بھی بنانی ہے، مگر کس کی ہوگی حکومت، ابھی کچھ کہنا بہت قبل از وقت ہوگا، پی ٹی آئی میں کافی جوش و خروش ہے، چہروں پر ہولی کے رنگ نظر آنے لگے ہیں، گریٹر اقبال پارک کو جم غفیر کہیں گریٹر’’رڑا‘‘نہ بنادے، کیونکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس پارک پر بڑی محنت کی ہے اور بڑا پیسہ خرچ کیا ہے، اگر معاملہ لاکھوں تک پہنچا تو مینار پاکستان کے اردگرد پتا پتا بوٹا بوٹا روپڑے گا، پیپلز پارٹی کے بارے اعتزاز احسن نے جو رائے دی ہے وہ کافی خوفناک حد تک درست ہے کہ بلاول کی پی پی اصل تے وڈی ہے اور زرداری والی اصل سونے کی بنی ہوئی پرات ہے۔ پنجاب نے جنم دیا پی پی کو پی پی نے اسے سیاسی جوئے میں ہار دیا اور ن لیگ بیشک ہے مگر ٹوٹے ٹوٹے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
٭...چودھری نثار پارٹی چھوڑ دیں گے، نہیں چھوڑیں گے، شرطیں لگ گئیں۔
شاید پارٹی انہیں چھوڑ دے۔
٭...آصفہ بھٹو، سیاست میں بھی آنے والا وقت نوجوانوں کا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ پی پی سے سارا پرانا سٹاک سیاسی کباڑیوں کے حوالے کردیا جائے گا۔
٭...نابالغ لڑکی سے زیادتی ثابت، ہندو سادھو سارام کو عمر قید۔
سارام باپو کے دنیا بھر میں 400سے زائد آشرم اور پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ہندو انتہا پسند تنظیمیں اب کیوں نہیں کہتیں انتہا ہوگئی باپو تیری بوڑھی ہوس کی ۔
٭...پنجاب میں پیپلز پارٹی کو امیدواروں کی تلاش میں مشکلات کا سامنا۔
گویا تخت لاہور میں پی پی کا تختہ ہوگیا، یہ بھی ہولناک خبر کہ 29اپریل کو پی پی کے ایک اہم رہنما نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کرنا ہے ایک آخری دھکا ثابت نہ ہو۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)