آج جلسہ ہے

April 29, 2018

ایک تو وہ مینار ِ پاکستان ہے جو شاہی قلعے کی دیواروں کے پہلو میں بلندیوں کو سرفراز کررہاہے۔جس کا متبرک سایہ بادشاہی مسجد کے گنبدوں کو چوم چوم لیتا ہے۔جس کی تاریخ ساز چھائوں میں آج پھر ایک نئی تاریخ لکھی جارہی ہے ۔انیس سو چالیس کے بعدآج وہاں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہےلیکن ایک اُس سے بھی عظیم تر مینار ِ پاکستان ہے جس کی روایت محمد علی جناح سے منسوب ہے۔عمران خان اُسی آسماں گیرروایت کے امین ہیں۔اُسی ِ فکرِ عظیم کے سفیر ہیں جو محمد علی جناح نے دی تھی ۔ہائے ہائے ۔دل کوروئوں‌ کہ پیٹوں جگرکو میں۔ اہل ِ اقتدارنے قائد اعظم کے اُس پاکستان کے ساتھ بہت سفاکانہ برتائو کیا ہے ۔پہلے اِسے جسمانی طورپر دولخت کیا ۔پھر روحانی طور پردو پاکستانوں میں تقسیم کر دیا۔ آج امیروں کا پاکستان اور ہے اور غریبوں کا پاکستان اور ۔غریبوں کے اسکول اور ہیں اور امیروں کے اسکول اور۔ غریبوں کے اسپتال اور ہیں اور امیروں کے اسپتال اور۔ایک تفاوت ہے جو ہر جگہ آسیب کی طرح مسلط ہے۔
خوشا کہ آج کے دن عمران خان ان دونوں پاکستانوں کا ایک بنانے جا رہا ہے ۔اب ہر پاکستانی کایہی نعرہ ہے۔’’ دو نہیں ایک پاکستان ‘‘۔اِس نعرے کی تخلیق پر میں دل میں پاکستان کےلئے تکلیف اور درد رکھنے والےحسن نثار کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
مبارک ہو دوستو! کہ ایک نیا پاکستان بننےجا رہا ہے۔ آئو آج ہم سب ہتھیلیوں پر چراغ سجا کرگھروں سے نکلیں اور روشن پاکستان کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں ۔پی ٹی آئی نے آج کےجلسے کےلئے تقریباًدوسو آگاہی کیمپ لگائے ہیں ۔کل سے دوسرے شہروں سے آنے والے قافلوں کے لیے شامیانے لگا دیئے گئے ہیں ۔کم ازکم دس ہزار لوگوں کی رہائش کا بندوبست کردیا گیا ہے ۔جلسہ گاہ میں خواتین اور فیملی کے بالکل علیحدہ انکلیورتیار کئے گئے ہیں تاکہ خواتین کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔ایک لاکھ سے زائد کرسیاں سجادی گئی ہیں۔ عمران خان نے پچھلی بار یہاں جو بہت بڑا جلسہ کیاتھا اس وقت مینار پاکستان کا احاطہ پچپن ایکٹرپر مشتمل تھا لیکن اب اُس کا احاطہ بڑھا کر ایک سو پندرہ ایکٹر کردیا گیا ہے۔ اس جلسہ کے عوام سے اگر مینار پاکستان آدھا بھی بھر گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یہ پچھلے جلسے سے بڑا جلسہ ہے۔ کہا جارہا ہے کہ چوہدری نثار علی بھی آج کے جلسے میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا بھی اسی جلسے میں اپنی شمولیت کا اعلان کرنا چاہ رہے تھے مگر انہیں کہا گیا ہے کہ وہ عمران خان کی سندھ میں آمد پر اپنی شمولیت کا اعلان کریں۔
دوسری طرف اقامہ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔بیرون ملک ملازمتوں پر پہلےوزیر اعظم نااہل ہوئے۔ کل وزیر خارجہ بھی نااہل ہوگئے ۔ وزیر ریلوے بھی اِسٹے پر چلے آرہے ہیں۔ اُن کا ستارہ بھی زوال کی ساعتوں کے بالکل قریب ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے انجام کےلئے احد چیمہ بہت ہیں۔ مذہبی امور کے وزیر مملکت نے آئندہ الیکشن لڑنے سے معذرت کرلی ہے ۔پیچھے جو کچھ رہ گیا ہے اُس کا زیادہ حصہ تو جنرل پرویز مشرف کے دوستوں پر مشتمل ہےکچھ لوگ اِن نا اہلیوں کی حیثیت کم کرنے کےلئے اِن کا جہانگیر ترین کی نا اہلی سے موازنہ کررہے ہیں جو بالکل غلط ہے ۔ جہانگیر ترین ایک ایسی قانونی غلطی کی بنا پر نا اہل ہوئے ہیں جس کا مشورہ انہیں ان کے وکلا نے دیا تھا۔جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین اور ان کی بیٹیوں نے بیرون ملک جتنی انویسٹمنٹ کی ہوئی تھی وہ نہ صرف پاکستان سے قانونی طور پر بھیجی تھی بلکہ اس پر پورا ٹیکس بھی ادا کیا گیا تھا چونکہ وہ جائیداد جہانگیر ترین کے بچوں کے اثاثوں میں ظاہر کی تھی اس لئے جہانگیر ترین کو ان کے وکیلوں نے کہا تھا اب وہ جائیداد انہیں اپنے اثاثوں میں ظاہر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں جب کہ قانونی طور پر انہیں اپنے اثاثوں میں بھی بچوں کے اثاثے ظاہر کر نے تھے ۔یہ وہ قانونی غلطی ہوئی جس کی بنیاد پر وہ نا اہل قرار پائے ۔اُن کا موازنہ حکمرانوں کی نا اہلیت سے بالکل نہیں ہو سکتا کیونکہ ان کی نا اہلیت میں منی لانڈرنگ سے لے کر ٹیکس چوری تک سب کچھ موجود ہے ۔جہانگیر ترین خفیہ طور پر کسی اور ملک میں نہ کاروبار کرتے تھے اور نہ ان کی کہیں بیرون ملک کوئی ملازمت تھی ۔ ویسے ذرا سوچئے کہ کل بھارت یا امریکہ کے عوام کو پتہ چلتا ہے کہ ان کا وزیر خارجہ قطر یاچین میں بھی ملاز مت کرتا ہے تو وہ اُس کا کیا حشر کریں گے ۔
پنجاب میں تحریک انصاف میں شمولیت کےلئے کوشش کرنے والے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی فہرست میرے سامنے پڑی ہے مگر میں اُن کے نام نہیں درج کرنا چاہ رہا ۔اُس کی وجہ صرف اتنی ہے کہ کل ایک دوست جو نون لیگ کا ایم این اے ہے اُس نے مجھ سے کہا۔ ’’یہ بات بہت غیر اخلاقی ہے ۔ میڈیا پر ہمارے نام اُسی وقت آنے چاہئیں جب ہم تحریک انصاف میںشامل ہوجائیں ‘‘ میں نے کہا ۔’’جب آپ نے طے کر لیا ہے کہ آپ پی ٹی آئی میں جا رہے ہیں تو پھر ڈر کس بات کا ہے ‘‘تو وہ ہنس کر کہنے لگا ۔ ’’ڈر پی ٹی آئی کا ہے ممکن ہے عمران خان ہمیں پی ٹی آئی میںشامل ہی نہ کرے ‘‘میں نے حیرت سے کہا ۔’’یہ کیسے ممکن ہے ایک سیاسی پارٹی میں کوئی بھی شامل ہو سکتا ہے ۔‘‘تو اس نے بڑی سنجیدگی سے کہا ۔’’معاملہ ٹکٹ کا بھی توہے منصور بھائی‘‘
پی ٹی آئی میں کچھ احباب ایسے بھی ہیں جنہیں نئے آنے والے ایک آنکھ نہیں بھا رہے۔وہ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کوپی ٹی آئی میں شامل نہیں کرنا چاہئے جو پہلےنون لیگ یاپیپلز پارٹی میں اہم ترین عہدوں پر رہے ہیں۔ ان کےلئے عرض ہے جب کوئی ایسی شخصیت پی ٹی آئی میں شامل ہوتی ہے ۔ یہ بتائیں صفِ ماتم کہاں بچھتی ہے تکلیف کسے ہوتی ہے۔ اگر یہ پی ٹی آئی کےلئے کوئی اچھا عمل نہ ہوتا تو اس سے نون لیگ یا پیپلز پارٹی کو کیوں تکلیف ہوتی ۔دوستو! آنے والوں کو کشادہ دلی سے قبول کیجئے ۔یہی ہم سب پاکستانیوں کی فتح ہے ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)