ہیڈ کانسٹیبل کی موت،پرنسپل کو بچانے کیلئے ہیڈ محررذمے دار قرار

May 07, 2018

پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں علاج اور چھٹی نہ ملنے پر بلڈ کینسر کے مریض ہیڈ کانسٹبل کی موت کی تحقیقات میں ہیڈ محرر اور ڈاکٹر کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ پرنسپل کو بچانے کیلئے ذمےداری اپنے سر لینے والے ہیڈ محرر یامین خان کو معطل کردیا ہے۔

پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد میں انٹر میڈیٹ کورس کرنے کے دوران ضلع ملیر کے ہیڈ کانسٹیبل ذوالفقار علی کو بلڈ کینسر تھا۔ ٹریننگ کے دوران بار بار طبیعت خراب ہونے کے باوجود اسے پی ٹی سی کی انتظامیہ نے چھٹی نہیں دی۔ اس کے مرض کی تشخیص کرنے کی کوئی سرکاری کوشش کی گئی اور نہ ہی طبیعت شدید خراب ہونے پر اسے طبی امداد کیلئے کسی اسپتال لے جایا گیا۔

اس کے برعکس شدید علیل اہلکار کو 13 اپریل کی شب ٹریننگ سینٹر کی سیکورٹی ڈیوٹی کیلئے گیٹ پر تعینات کر دیا گیا تھا۔ ڈیوٹی ختم کرکے وہ تشویشناک حالت میں رکشے میں اپنے گھر پہنچا تھا۔ دوستوں نے اسے اسپتال پہنچایا جہاں ذوالفقار علی چند گھنٹے بعد موت کا شکار ہوگیا۔

روزنامہ "جنگ" میں اہلکار کی بے بسی کی خبر شائع ہونے پر ڈی آئی جی ٹریننگ شرجیل کھرل نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ پی ٹی سی رزاق آباد کے کمانڈنٹ ایس ایس پی تنویر عالم اوڈھو کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے واقعے کی مکمل چھان بین کے بعد تحقیقاتی رپورٹ ڈی آئی جی ٹریننگ کے پاس جمع کرا دی ہے۔

تحقیقات کے دوران اپنے بیان میں پی ٹی سی سعیدآباد کے پرنسپل شاد ابن مسیح نے ملبہ ماتحت عملے پر ڈال دیا۔ پولیس ٹریننگ سینٹر کی ڈسپنسری میں سر درد کیلئے ڈسپرین تک موجود نہیں ہوتی لیکن پی ٹی سی انتظامیہ نے ڈسپنسری کے ڈاکٹر شفیع محمد کو بھی اہلکار کی موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پرنسپل کے ماتحت ہیڈ محرر یامین خان نے تحقیقات کے دوران تمام ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ یوں ملبہ اپنے سر سے ٹلتے دیکھ کر پرنسپل نے مبینہ طور پر ہیڈ محرر کو چند دن بعد بحال کرنے کی مبینہ یقین دہانی پر معطل کردیا۔

ڈی آئی جی ٹرینگ شرجیل کھرل نے جنگ کو بتایا کہ انکوائری رپورٹ ابھی مکمل نہیں ہوئی بلکہ ذوالفقار علی کی موت کی تحقیقات کا ایک حصہ مکمل ہوا ہے دیگر معاملے کی چھان بین ابھی جاری ہے۔