نئی آواز: کوچۂ جاں سے دل گزرتا ہے

May 09, 2018

طفیل عامر

کوچۂ جاںسے دل گزرتا ہے

یہ تو جیتا ہے اور نہ مرتا ہے

کس طرح کی ہے رسم، دنیا کی

کوئی کرتا ہے، کوئی بھرتا ہے

وہ جو تیرا نصیب ہیں، اُن کے

چاند آنگن میں کب اُترتا ہے

عشق کی دین ہے تو ایسا ہے

حسن ورنہ کہاں سنورتا ہے

تیرے خوابوںکے دیپ روشن ہیں

پل تری یاد میں، نکھرتا ہے