سر رہ گزر

May 17, 2018

’’مذمت‘‘ اور سانحہ فلسطین
امریکا کے خلاف بھی کئی کارروائیاں ہوتی ہیں، اس کی مذمت تو عام ہے لیکن وہ جواباً مذمت نہیں کرتا مرمت کرتا ہے، آج اگر مسلم امہ کی تعداد، وسائل اور قوت کو بحیثیت مجموعی دیکھا جائے تو وہ بھی ایک عظیم تر سپر پاور ہے مگر اس کے پاس صرف مذمت ہے، عملی اقدام کی ہمت، جرأت نہیں، یہی وہ المیہ ہے جس پر ہم دنیا بھر کے مسلم ممالک ماتم تو کر سکتے ہیں مداوا نہیں کر سکتے، کیا اب یہ کہنا بے جا ہو گا کہ غیرت نام تھا جس کا گئی مسلم امہ سے۔ اسرائیل اور امریکا اب ایک ہی ریاست کے دو نام ہیں، یہ ثابت ہو چکا ہے، فلسطینیوں کو ان کی زمین سے محروم کرنا، بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، اسے امریکا ہی نے نہ صرف اسرائیل کا دارالحکومت بنا دیا بلکہ اپنا سفارت خانہ فلسطینیوں کو خون میں نہلا کر قائم کر دیا جب اسرائیلی فوجی درندے، فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیل رہے تھے، امریکی سفارتخانے کے افتتاح کا جشن جاری تھا، 70کے قریب فلسطینی شہید کر دیئے گئے، شیر خوار بچوں کو بھی موت کی نیند سلا دیا، سارا جگ بالخصوص مسلم ممالک تماشا دیکھتے رہے، اور جب یہ خون آشامی کچھ تھمی تو پوری مسلم امہ کی جانب سے مذمتی بیان آنے لگے، کیونکہ اب مسلم ممالک کے پاس صرف مذمت ہی تو رہ گئی ہے، گھوڑے بھی باندھ رکھے ہیں مگر دوڑاتے نہیں، 36اسلامی ملکوں کے عسکری اتحاد نے کیوں ایسا ہونے دیا صرف اتنا ہی کہہ دیتے کہ فلسطینیوں پر اسرائیلی حملہ تمام 36 اسلامی ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا تو ایک بھی فلسطینی کی لاش نہ گرتی، یہی حال مقبوضہ کشمیر میں ہے اور مظلوم و محروم کشمیری مسلم امہ کو بار بار آواز دیتے ہیں، مگر افسوس کہ اب کوئی محمد بن قاسم نہیں کوئی حجاج بن یوسف نہیں کوئی صلاح الدین ایوبی نہیں جو کشمیریوں، فلسطینیوں کی المدد المدد کی پکار پر لبیک کہے، اور اب تو یہ بھی نہیں کہ جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ہے بلکہ ہے جرم بزدلی کی سزا مرگ مفادجات۔
٭٭٭٭
رُک جا اے ہوا
ماہرین وطن کا تجزیہ ہے کہ ن لیگ نواز انٹرویو سے مکمل لا تعلقی کا اظہار کرے، اور یہ آواز اس وقت نقار خانہ سیاست میں دب کر رہ گئی جب سابق وزیراعظم نے اس بیان سے اپنا رشتہ بصد شوق جوڑ دیا، ن لیگ ایک اچھی خاصی جماعت کی شکل میں برقرار رہ سکتی ہے اگر وہ ایک فرد کے گرد پھیرے نہ لے، اب اس میں تو کوئی دو رائے نہیں کہ نواز شریف چار بار حلف اٹھا کر جن اسٹیٹ سیکریٹس کو پوشیدہ رکھنے کے پابند تھے وہ حلف انہوں نے توڑ دیا، بھارت کو لقمہ تر دے دیا، اور ابھی بقول ان کے کئی اور راز ان کے سینے میں دفن ہیں جو مناسب ٹائمنگ پر وہ افشا کریں گے یہ وہ خود کہتے ہیں کوئی الزام نہیں، اگر سہواً ان سے ایسا ہوا یا عمداً دونوں صورتوں میں وہ تردید کر دیتے، بیان واپس لے لیتے تو باقی ماندہ ن لیگ کے پلے کچھ رہ جاتا، مگر انہوں نے تو اپنی ہی جماعت کو گویا یہ باور کرایا کہ میں نہیں تو تم بھی نہیں، اب ن لیگ کے لیڈرز کہاں تک پارٹی کی ساکھ کو برقرار رکھ سکتے ہیں اس پر ایک سوالیہ نشان لگ چکا ہے، اور شاید پارٹی میں یہ خوف موجود ہے کہ اگر انہوں نے کوئی اور ایسا ہی بیان دے دیا تو وہ کیونکر ایک بڑی ملکی سیاسی جماعت کی ہیئت کو قائم رکھ سکیں گے، وہ ان سے وفادار ہیں مگر وہ ان سے شاید بہت دور چلے گئے ہیں، بجائے اس کے کہ ریموٹ ہدایات دے کر وہ پارٹی کو کنٹرول کرتے، وہ تو اس بیانیے کو بڑھا رہے ہیں کہ ہم نہیں تو کوئی نہیں، کسی اور کو تو کوئی نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہو گا، مگر وہ اپنی جماعت کو جتنا نقصان پہنچا سکتے ہیں پہنچا رہے ہیں، بیچارے ان کے وفادار پریشان ہیں کہ دفاع کیسے کریں، پارٹی کو تباہی سے کیسے بچائیں، مگر وہ ہیں کہ اپنی ہٹ کے پکے اپنی ہی بات کرتے ہیں پارٹی کے نقصان کی پروا ہی نہیں، مزید کوئی راز افشا کیا تو یہ آخری کیل ثابت ہو سکتا ہے، اس لئے بہتر تو یہ ہے کہ یہیں رُک جائیں، پارٹی کا خاتمہ نہ کریں۔
٭٭٭٭
میسجز یا اشتہارات
اب تو شاید ہی کوئی عاقل بالغ پاکستانی ہوگا جس کے پاس موبائل فون نہ ہو، موبائل کے دل میں کئی خانے ہوتے ہیں، مگر ایک خانہ تو اس قدر خراب کر دیا جاتا ہے، کہ میسجز کے خانے میں کسی ضروری میسج کی گنجائش ہی باقی نہیں رہتی، ایک حصہ تو موبائل کمپنی کے کسی ایک میسج کی تکرار سے بھر جاتا ہے، باقی 3 حصے مختلف قسم کے ’’چورن‘‘ اور ’’معجون‘‘ بیچنے والوں کے اشتہاری میسجز سے لبالب ہو جاتے ہیں، اب اگر کسی نے کوئی ضروری میسج کرنا ہو تو میسج باکس میں جگہ ہی نہیں ہوتی، فضول اشتہارات، ہدایات اور نوسربازوں کی نوسربازی پرمبنی خوشخبریوں اور مبارکوں کا ایک سیل رواں ہر موبائل کا رخ کرتا ہے، کئی سادہ لوح شکار بھی ہو جاتے ہیں، کیا ہماری مواصلات و انفارمیشن کی وزارت اس وکھری ٹائپ کے وائرس کو روک نہیں سکتی؟ اگر ان پیغامات کو ڈیلیٹ کریں تو کئی بے گناہ ضروری میسجز بھی ناحق قتل ہو جاتے ہیں، ایک ایک کر کے ڈیلیٹ کریں تو بیٹری ختم ہو جاتی ہے، آخر ہم ہر جائز وسیلے کو ناجائز کیوں استعمال کرتے ہیں، کیا یہ کھلی phones" "Abuse Of Mobile نہیں ،توہین موبائل کے اس کیس کی کہیں تو شنوائی ہونی چاہئے، ایک اور نادانستہ سرزد ہونے والا فتنہ یہ ہے کہ بعض صاحبان موبائل فون اس قدر لاپروائی سے نمبر ڈائل کرتے ہیں کہ فون نتھو کو کر رہے ہیں مل جاتا پھتو کو اور بیچارہ پھتو آدھی رات کو ڈسٹرب ہو جاتا ہے، یا اس کا وقت ضائع ہوتا ہے، اور وقت کے تو ہم صف اول کے دشمن ہیں کہ اسے ضائع کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، موبائل کمپنیوں چورن فروشوں اور نوسرباز حضرات کو کون لگام دے گا کہ یہ غیر ضروری میسجز کا سلسلہ آخر کون بند کرائے گا، اگر ذمہ داران اس کا نوٹس نہیں لیتے تو قانون بنا دیں یا کوئی سیل قائم کر دیں کہ Unwantedپیغامات کے نمبرز اسے دے کر کوئی کارروائی عمل میں لائی جا سکے ایسے مجرموں کے خلاف۔
٭٭٭٭
بے گناہ کم گناہ نہیں
....Oمریم نواز نے نیوز لیکس میں پرویز رشید کی سزا کو بلا جواز قرار دے دیا۔
مگر یہ سزا کس نے دی؟
....Oعمران خان کو نواز شریف کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔
....O شہباز شریف:موقع ملا تو پختونخوا کو پنجاب بنا دیں گے۔
گویا دو پختونخوا ہو جائیں گے۔
....Oاعتزاز احسن:نواز شریف بتائیں، حسن، حسین کے بھارت سے کیا تعلقات ہیں۔
یہ سوال بیٹوں سے کیوں نہیں پوچھتے؟
....O قائمہ کمیٹی قانون میں چیئرمین نیب کی طلبی،
وہ کہتے ہیں یہ مداخلت ہے، شاید پیش نہ ہوں۔
....Oاورنج ٹرین کا ٹیسٹ رن۔
خدا کرے کامیاب ہو، لاہور ممتاز ہو جائے گا، یہ پیرس کی جانب پہلا قدم ہے۔
....Oاہل وطن ہر بات کی تحقیق کر کے اس کا یقین کریں، اس سے پاکستان کو فائدہ ہو گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)