عدالتی احکامات کے باوجودکسی ہسپتال میں اسیروں کیلئے الگ وارڈنہ بن سکا

May 24, 2018

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجودکسی ہسپتال میں اسیروں کے لئے الگ وارڈنہ بن سکا۔بیمارقیدی مریضوں کودیگر مریضوں کے ہمراہ عام وارڈزمیں زیرعلاج رکھنا خطرے سے خالی نہیں ،جبکہ قیدی مریض کی نگرانی کے لئے پولیس اہل کاروں کی تعیناتی عام مریضوں کے لئے زحمت کاباعث بنتی ہے۔ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ نے کچھ عرصہ قبل احکامات جاری کئے تھے کہ جن ہسپتالوں میں جیلوں سے اسیروں کوعلاج کے لئے لایاجاتاہے وہاں اسیروں کے لئے الگ وارڈیاکمرے مخصوص کئے جائیں تاکہ اسیروں کے فرارہونے کے امکانات کم سے کم ہوسکیں اورہسپتالوں میں علاج معالجے کے لئے آنے والے دیگرمریضوں کوبھی دقت کاسامنانہ کرناپڑے۔لیکن ان احکامات پرتاحال عملدرآمدنہیں ہوسکا۔ذرائع کاکہناہے کہ سنٹرل جیل اڈیالہ کی انتظامیہ اس حوالے سے مسائل سے دوچارہے بتایاجاتاہے کہ سنٹرل جیل میں اس وقت پانچ ہزارکے قریب اسیرہیں جبکہ ان میں مریض اسیروں کی بھی بڑی تعدادہے جب کہ جیل میں اسی بستروں کاہسپتال ہے جو ناکافی ہے ۔راولپنڈی ریجن کی دیگرجیلوں اٹک ،جہلم ،چکوال ،منڈی بہاؤالدین وغیرہ سے بھی بیمارہونے والے مریض قیدیوں کوعلاج معالجے کے لئے سنٹرل جیل اڈیالہ بھیج دیاجاتاہے جہاں سے انہیں راولپنڈی اسلام آبادکے ہسپتالوں میں علاج معالجے کے لئے داخل کرایاجاتاہے ۔یادرہے کہ چندسال قبل ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرہسپتال راولپنڈی سے قتل کیس کاایک زیرعلاج اسیرفرارہوگیاتھاجسے تاحال گرفتارنہیں کیاجاسکا۔