تھر کے بدترین حالات

May 27, 2018

ملک بھر میں گرمی کی شدید لہر اگرچہ ایک قدرتی امر اورمعمول کی بات ہے تاہم کرہ ارض پرایسے ممالک بھی ہیں جہاں اس سے بھی زیادہ درجہ حرارت ہوتا ہے لیکن منصوبہ بندی کے تحت اٹھائے گئے پیشگی اقدامات اس مشکل سے نکلنے میں بڑے معاون ثابت ہوتے ہیں جس سے جانی ومالی نقصان کم سے کم بلکہ ترقی یافتہ ملکوں میں نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ پاکستان میں گرمی کاموسم انتہائی شدید ہوتا ہے تاہم مجموعی لحاظ سے70برسوں میں پانی کے ایسے بحران کاکبھی سامنا نہیں رہا جواس وقت درپیش ہے اورحالات مزید سنگینی کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ موسمی تغیرات سے خطے میں زیرزمین پانی کی سطح تشویشناک حد تک گررہی ہے اورموسمی اداروں کی اطلاعات کے مطابق آنے والے برس ایک کڑے امتحان سے کم نہیں ہوں گے۔موجودہ حالات میں ملک کے تھر جیسے علاقے پانی کے انتہائی بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں۔تھرمیں مضر صحت پانی اور غذائی کمی کاشکار ہوجانے سے گزشتہ سال200سے زائد بچے لقمہ اجل بنے، جبکہ گزشتہ روز محض ایک ہی دن میں سول اسپتال مٹھی میں زیرعلاج آٹھ مزید بچے دم توڑ گئے ۔یہ صورت حال انتہائی تشویش کا باعث اورمقامی انتظامیہ اورصوبائی حکام کے لئے ایک چیلنج اورآزمائش ہے جس کا ہرصورت مقابلہ کرنا ہوگا۔اب سائنس وٹیکنالوجی کادور ہے سینکڑوںمیل دورسے فراہمی آب کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں مثالیں موجود ہیں لیکن تھر کاعلاقہ آج بھی غذائی کمی کاشکار ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے تھرمیں نصب کئے جانے والے سیکڑوں آراو پلانٹ مختلف تکنیکی وجوہات اوربدانتظامی کی وجہ سے غیر فعال ہوکر رہ گئے ہیں جس کے باعث انسان اورجانور ایک ہی جگہ سے مضرصحت پانی پینے پرمجبور ہیں یہ صورتحال خطرے کی گھنٹی ہے۔حکام کے لئے فوری طورپر اس مسئلہ کاحل نکالنا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998