میرا پہلا روزہ

June 02, 2018

خالد ظفر

خالد ظفر کا شمار معروف اداکار، ہدایت کار، پروڈیوسر اور کاپی رائٹرز میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں اپنی روزہ کشائی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ، وہ دن میری زندگی کا یاد گار دن تھا۔ جب مجھے نہ صرف دلہے کی طرح تیار کیا گیا بلکہ ناز نخرے بھی اسی طرح اُٹھائے گئے جس طرح کسی دلہا کے اُٹھائے جاتے ہیں۔ اس وقت میری عمر صرف آٹھ برس کی تھی۔ اس دن میرے بڑے بھائی نے بھی پہلا روزہ رکھا تھا، ہم دونوں کی روزہ کشائی ایک ساتھ اور دھوم دھام سے ہوئی۔ سخت سردی کے دن تھے۔ اس زمانے میں کراچی میں بھی شدید سردی پڑا کرتی تھی۔ ہمارے لیے سحری کا خاص اہتمام کیا گیا تھا۔ پورا خاندان سحری میں بھی جمع تھا۔ ہم دونوں بھائیوں کی خوب آو بھگت کی گئی۔ ہمارے من پسند کھانے تیار کیے گئے، تاکہ ہم ڈٹ کے سحری کریں ۔ سحری کے بعد خاندان کے تمام مردوں نے مسجد میں نماز ادا کی اور کچھ دیر تلاوت کے بعد سب سو گئے۔ دن بھر ہمارے خوب نخرے اُٹھائے گئے، ہم جس کام کے لیے کہتے وہ فوراً ہو جاتا۔ والد نے اپنے دل کے تمام ارمان پورے کیے۔ شام کو پورا خاندان جمع ہوا ، مغرب کی اذان کے ساتھ ہی امی نے افطار کی دعا ہم دونوں بھائیوں کو پڑھائی اس طرح ہماری روزہ کشائی ہوئی، خوب خاطر مدارت بھی کی گئی۔ ہمارے دور میں یہ ایک میل ملاپ کا طریقہ تھا، سب ایک جگہ مل کر کھانا کھاتے تھے۔ دیکھا جائے تو یہ بچوں کے لئے ایک خوب صورت یاد بھی ہوتی ہے، مگر آج کل اسے بھی فیشن بنا دیا گیا ہے، ان تقریبات سے مذہبی عنصر کم ہو کر صرف دکھاوا ہی رہ گیا ہے۔ بچوں کو مذہب کی جانب مائل کرنے کے لئے والدین کو چاہیے کہ وہ خود دینی احکامات پرعمل کریں تاکہ بچے بھی ان کی پیروی کریں، والدین اور اساتذہ دینی تعلیم کو بچوں کی زندگی کا لازمی جز بنائیں اور روزے کے فرائض سے آگاہ کریں، بچوں کو چاہیے کہ وہ ماں باپ کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کریں۔