چیلنج کپ فٹ بال

June 05, 2018

پاکستان ایئرفورس نے واپڈا کو 2-1 کی شکست دیکر پی ایف ایف نیشنل چیلنج کپ فٹ بال ٹورنامنٹ جیت لیا۔ فائنل کے مہمان خصوصی پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سینئر نائب صدر اور سندھ فٹ بال ایسو سی ایشن کے صدر سید خادم علی شاہ تھے۔ اس موقع پر پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سیکرٹری کرنل (ر) احمد یار خان لودھی، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے سی ای او سید وامق بخاری ودیگر موجود تھے۔ ایئرفورس کے کپتان کو خوبصورت ٹرافی اور دس لاکھ روپے کی رقم دی گئی جبکہ رنر اپ پاکستان واپڈا کو ٹرافی اور سات لاکھ روپے، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کی ٹیم کو تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر ٹرافی اور پانچ لاکھ کی رقم سید وامق بخاری سے وصول کی،پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے پہلی بار بڑے قومی ایونٹ میں شرکت کی اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیسری پوزیشن کی۔ بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کی ٹیم کی بڑے قومی ایونٹ میں مستقل عمدہ کارکردگی بڑی مثال ہے۔ کھلاڑی پورے ٹورنامنٹ کے دوران کچھ کر دکھانے کی کوشش میں سرگرداں رہے اور ٹاپ ٹیموں کو شکست دیکر ایونٹ میں ممتاز مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرنا کسی بھی ٹیم کا خواب ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو کئی بار قومی ٹورنامنٹ جیتنے والی پاکستان واپڈا نے میچ کے پہلے ہاف میں دو گول کی برتری حاصل کرکے میچ میں گرفت مضبوط کرلی۔ دوسرے ہاف میں پاکستان پٹرولیم کے کھلاڑیوں نے میچ میں واپس آن کی جان توڑ کوشش کی لیکن مخالف ٹیم کی دفاعی حکمت عملی نے انہیں گول کرنے کے مواقع نہیں دیئے۔ تیسری پوزیشن کے میچ میں پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے نذیر کی شاندار ہیٹ ٹرک کی بدولت سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 5-1 کی یکطرفہ شکست دی۔

نذیر کسی بھی ٹورنامنٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے پی پی ایل کے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے۔ پی پی ایل کے کھلاڑی میچ میں آغاز سے ہی چھائے رہے۔ 21 ویں منٹ میں میچ کا پہلا گول عبداللہ نے کیا پانچ منٹ بعد مہر اللہ نے اپنی ٹیم کی برتری ڈبل کردی۔ پہلے ہاف کے اختتام پر پی پی ایل کو 2 گول کی برتری حاصل تھی۔ دوسرے ہاف کے ابتدائی لمحات میں سول ایوی ایشن کے کھلاڑیوں نے تیزی دکھائی اور زین نے گول کرکے اسکور 2-1 کیا لیکن اس کے بعد پی پی ایل کے اسٹرائیکر نذیر نے شاندار انفرادی کھیل کا مظاہرہ کیا اور 67،79،85منٹ میں لگا تار تین گول گول اسکور کرکے اپنی شاندار ہیٹ ٹرک بھی مکمل کی۔پی پی ایل کے ایم ڈی و سی ای او سید وامق بخاری کا جنگ سے باتیں کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چیلنج کپ ہمارا پہلا قومی ٹورنامنٹ تھا اس میں کھلاڑیوں کی کارکردگی سے میں مطمئن ہوں۔ ہم نے پی پی ایل فٹ بال بلوچستان میں شروع کیا اور اسی سے بہترین کھلاڑی تلاش کرکے پی پی ایل کی ٹیم بنائی ہے۔ پی پی ایل فٹ بال ٹورنامنٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہم لوگوں کی سطح پر بلوچستان میں خوشی اور شادمانی کے لئے کوئی منصوبہ شروع کرنا چاہتے تھے چونکہ اس صوبے کے لوگوں میں فٹبال کابہت شوق پایا جاتا ہے لہٰذا ہم نے اسی اسپورٹس کا انتخاب کیا۔ یہ ہمارا خواب تھا جس کی تعبیر حاصل کرنے میں پاکستان فٹبال فیڈریشن اور بلوچستان فٹبال ایسوسی ایش نے ہماری بڑی مدد کی۔ پہلے سال پی پی ایل بلوچستان فٹبال کپ سے متعلق خود ہمارے ذہنوں میں بھی سوالات تھے کہ یہ کامیاب ہوگا یا ناکام؟ مگر جیسا کہ سب نے دیکھا کہ اس ٹورنامنٹ نے صوبے کے کھلاڑیوںمیںمقابلے کی فضا کو پروان چڑھایا۔ دوسرے سال 70 کے قریب میچز ہوئے۔ ان میچز میں دلچسپی اور بڑھ گئی پورا بلوچستان متحرک ہوا، ہرضلع میں لوگ کثیر تعداد میں میچ دیکھنے آئے ۔وہ جب خوش ہوکر گھروںکولوٹتے اور اپنے اہل خانہ کو بتاتے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس امر کا مثبت اثر کہا ں تک پہنچا ہوگا۔ آج آپ کوعبداللہ کھیلتے ہوئے نظر آرہے ہیں جن کی ٹیم پنجگور نے 2017 میں چمن کو ہرایاتھا۔ان کی خوشی دیدنی تھی۔ پنجگور کے غریب بیک گرائونڈ کے لڑکے جو چمن کے مقابلے میں کافی کمزور لگ رہے تھے جذبے سے کھیل رہے تھے۔

وہ جیتے اور خوب جیتے سب کو ایک میسج گیا کہ کوئی بھی جیت سکتا ہے۔ پاکستان بہت بڑا ملک ہے۔ ہمار ا سی ایس آر پروگرام پچھلے تیرہ سالو ں میں سب سے بڑا پروگرام رہا ہے۔ اس میں ہم نے ریجن اور سیکٹر میں علاقائی سطح پر تقسیم کر رکھا ہے۔ بلوچستان میں توجہ زیادہ ہے۔ ہم چاہیں گے ضرور کہ ہرجگہ کر سکیں مگر دوسرے اداروں کو بھی آگے آنا ہوگا۔ہ م ٹیموں میں جو بچے اٹھا کر لے آئے ان میں سے کچھ تو حقیقتاً پتھر اٹھانے اور جھگیوں میں رہنے والے ہیں۔پی پی ایل کے میچز دوسرے سال جیو اور رواں سال قومی ٹی وی چینل پر ٹیلی کاسٹ ہوئے۔ آج اس کا ثمر یہ ہے کہ کے آر ایل اوردیگر ادارے ہمارے کئی کھلاڑی اپنی ٹیم میں شامل کررہے ہیں۔ سی ایس آر کے حوالے سے ہم اسلام آباد میں بلائنڈ کرکٹ کو بھی سپورٹ کر رہے ہیں۔ ہم نے پی پی ایل کے 700کھلاڑیوں میں سے 25 بہترین منتخب کئے۔ تین سال پہلے ہمارے لئے اپنی ٹیم بنانا ایک خواب تھا۔ لوگوں نے کہا اتنا خرچہ کررہے ہیں کیوں کررہے ہیں اس کا رزلٹ آپ کو نہیں ملے گا لیکن مجھے یقین تھا کہ ہم جو خوشیاں بانٹ رہے ہیں اس کا ثمر ہمیں ملے گا، ہم نے ان کھلاڑیوں کو ایک جگہ جمع کرکے جو خوشی ہم لائے ہیں اس کی کوئی قیمت نہیں۔ اگر پی پی ایل بلوچستان کو سنبھال لے اور باقی لوگ بھی کر سکیں تو یہ ملک کے غریب بچوں کیلئے بہت اچھا ہوگا اور وہ اپنا ملکی سطح پر کھیلنے کا خواب پورا کرسکیں گے۔