غزل: قربان ہے شبِ غم، خاموش چاندنی پر

July 08, 2018

قربان ہے شبِ غم، خاموش چاندنی پر

حیران ہے مِرا دِل، آنکھوں کی سادگی پر

ساکن ہے ٹہنیوں کی نوک زباں کی لرزش

ہوں رقص میں مسلسل میں اُس کی خامشی پر

بے ہوش ہو گئی ہیں، گلیاں سحر میں شب کے

بے چین ہے فضا بھی، پھولوں کی بے رُخی پر

یہ دِل چکور بن کے، اُڑتا ہے چاند کی سُو

قیدِ وجود خنداں ہے، اُس کی بے بسی پر!

عنبر اُتر رہی ہے،آنکھوں کے راستوں سے

اسرار چھا رہا ہے،خوابوں کی زندگی پر

(آمنہ آصف عکس،لاہور)