پروٹین والی غذائیں وزن کم کرنے میں مفید

July 05, 2018

حیرت انگیز بات ہے کہ زیادہ باشعور اور زیادہ باخبر ہونے کے باوجود، پچھلی دو دہائیوں میں دنیا بھر کے لوگوں میں موٹاپاچڑھنے کی شکایات دُگنی ہو گئی ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں ہم سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ کااستعمال کرنے لگے ہیں۔ ہم فل کریم دودھ کی جگہ اِسکمڈ دودھ (کریم کے بنا)لینے لگے ہیں۔ لوگ اچھی صحت کے لیے پروٹین پر سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ پروٹین بار، پروٹین بولز اور پروٹین شیک لینے کے لیے بیتاب رہتےہیں۔

بازار میں پروٹین سوپ سے لے کر پروٹین سیریلز والے پیکٹ سجے ہوتے ہیں۔ سُپرمارکیٹ جائیں تو قرینے سے سجی پروٹین مصنوعات آپ کو اپنی جانب مائل کرلیتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ایسے پروٹین سپلیمنٹس کی منڈی 12.4ارب ڈالر کی ہے۔ یعنی صحت کے حوالے سے باشعور افراد یہ مانتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ پروٹین استعمال کرنا چاہیے۔ زیادہ پروٹین والی اشیاء مثلاًدودھ، گوشت، انڈے، مچھلی اور دالیں ہمارے جسم کی نشوونماکے لیے انتہائی ضروری ہیں۔

جب ہم پروٹین سے بھرپورغذائیں کھاتے ہیں تو ہمارا معدہ انھیں توڑ کر اَمینو اَیسڈز میں تبدیل کردیتا ہے، جسے ہماری چھوٹی آنت جذب کرتی ہے۔ یہاں سے یہ امینو ایسڈز ہمارے جگر تک پہنچتے ہیں۔ جگر اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری امینو ایسڈز کون سے ہیں، پھر انھیں الگ کر کے باقی ایسڈز پانی کے ذریعے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔

کتنا پروٹین لینا چاہیے؟

ایسے بالغ افراد جوزیادہ بھاگ دوڑ یا محنت کا کام نہیں کرتے، انھیں اپنے جسم کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے روزانہ 0.75 گرام پروٹین چاہیے ہوتی ہے۔آپ اپنے وزن کو مدِنظر رکھتے ہوئےاپنی غذا میں پروٹین کی مقدار کو شامل کریں۔ مردوں کے لیے روزانہ اوسطاً 55 گرام جبکہ خواتین کے لیے 45 گرام پروٹین لینامناسب سمجھاجاتا ہے۔ یعنی دو مٹھی گوشت، مچھلی، خشک میوہ جات یا دالیں کھانے سے روزانہ پروٹین کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔

پوری مقدار میں ضروری پروٹین نہ لینے سے بال جھڑنا، جلد پھٹنا، وزن گھٹنا اور پٹھوںکے کھنچاؤ کی شکایات ہو سکتی ہیں۔ طاقت بڑھانے والی ورزش کرنے سے پٹھوں میں موجود پروٹین ٹوٹنے لگتا ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقتور بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ پٹھوں کی مرمت ہو سکے۔ پروٹین میں پایا جانے والا لیوسن نامی امینو ایسڈ بہت مددگار ہوتا ہے۔ یہاں ، یہ بات طے ہے کہ پروٹین کی یہ خوراک آپ کے بدن کو ہلکا اور فٹ رکھنے میں مددگارثابت ہوتی ہے۔

صرف پروٹین لینے سے کام چل جائے گا؟

برطانیہ کی اسٹرلنگ یونیورسٹی میں کھیلوں کے پروفیسر کیون ٹپٹن کہتے ہیں کہ، پروٹین ’بار کینڈی‘ کی طرح ہی ہوتا ہے۔ آپ کی اچھی صحت میں صرف پروٹین کا کردار نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے اچھی نیند بھی درکار ہوتی ہے۔ ذہنی دباؤ سے آزاد ہوکر اپنے مجموعی کھانے پینے پر دھیان دینا چاہیے۔ دیگر ماہرین بھی مانتے ہیں کہ پروٹین کی ضروری خوراک ہمیں اپنے کھانے کے ذریعے ہی ملنی چاہیے۔ سپلیمنٹ اس کا ترجیحی ذریعہ نہیں ہیں،تاہم بزرگوں کو کھانے پینے کے علاوہ بھی سپلیمنٹ کے طور پر پروٹین لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

برطانیہ کی نیوکیسل یونیورسٹی سے منسلک ایما اسٹیونسن غذائیت کا سامان فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ وہ اسنیکس میں پروٹین شامل کرنےکا راستہ نکال رہی ہیں، خاص طور پر ان اسنیکس میں جنھیں بزرگ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ جہاں ایک عام فرد کو اپنے وزن کے مطابق فی کلو کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، وہیں بزرگوں کو فی کلو کے حساب سے 1.2 گرام پروٹین چاہیےہوتاہے۔

زیادہ پروٹین نقصان دہ؟

ڈائٹ کرنے والےکچھ افراد اس بات کے حوالے سے فکرمند رہتے ہیں کہ کہیں زیادہ پروٹین کھانے سے گردوں پر اثر نہ پڑ جائے۔ لیکن تمام ثبوت بتاتے ہیں کہ ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ اکثر پروٹین کا تعلق وزن کم کرنے سے بتایا جاتا ہے۔ کم کاربوہائیڈریٹ والی خوراک سے آپ کا وزن کم ہوتا ہے۔ کچھ پروٹین ڈائٹ بھی ایسا کرنے میں آپ کی مددگار ہو سکتی ہیں۔ اگر آپ صبح پروٹین سے بھرپور ناشتہ کرتے ہیں، تو دن میں آپ کو بھوک کم محسوس ہوتی ہے۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ پروٹین آپ کی بھوک کو بہتر انداز میں مٹاتی ہے۔ ایمبرڈین یونیورسٹی سے وابستہ ایلکس جانسن کہتی ہیں کہ اپنے کھانے میں کاربوہائیڈریٹ کم کر کے اور پروٹین سے بھرپور خوراک لے کرآپ آسانی سے وزن کم کر سکتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ آپ کو ایسا کھانا کھانا چاہیے، جس میں 30 فیصد پروٹین، 40 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 30 فیصد چکنائی ہو۔ اس سے آپ کو وزن گھٹانے میں کافی مدد ملے گی۔

اوسط خوراک میں 15 فیصد پروٹین، 55 فیصد کاربوہائیڈریٹ اور 35 فیصد چکنائی ہوتی ہے، اگر آپ یہ سوچیں کہ صرف زیادہ پروٹین لینے سے وزن گھٹ جائے گا تو آپ مغالطے میں ہیں۔ مرغی یا مچھلی کھانا آپ کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ وہیں سرخ گوشت (گائے اور بکرے کا گوشت) آپ کے وزن گھٹانے کی کوششوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔ ان سے کینسر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔