’’گھر جانا ہے، نہیں چاہتے کہ زیادہ ہوم ورک ملے‘‘

July 07, 2018

Your browser doesnt support HTML5 video.


تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے بچوں نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ باہر نکلنے کے بعد فوری گھر جانا چاہتے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ انہیں کلاس ٹیچرز کی جانب سے زیادہ ہوم ورک ملے ۔

غار میں پھنسے بچوں کو اپنے گھر والوں کی یاد ستانے لگی، گھر والوں کے نام پیغام میں ان کیلئے اپنی محبت کا اظہار کیا، جونیئر فٹ بال ٹیم کے کوچ نے بچوں کے والدین سے معافی بھی مانگی۔

تھائی بحریہ نے ایک نوٹ جاری کیا ہے جس میں بچوں کے ساتھ غار میں موجود کوچ نے بچوں کے والدین سے معافی مانگی ہے، بچوں نے اپنے خیریت سے متعلق اپنے والدین کو آگاہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل تھائی لینڈ کے شمالی صوبے چیانگ رائی میں لا پتہ ہونے والے 12بچے اپنے کوچ کے ساتھ ایک غار میں موجود ہیں جہا ںسے انہیں باہر نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ریسکیو ٹیم کے پاس تیز بارش آنے سے پہلے انہیں باہر نکالنے لے لیے ’محدود وقت‘ بچا ہے۔ ریسکیو آپریشن کے سربراہ اور چیانگ رائی کے سابق گورنر ’نارونگس اوساتاناورن‘نے رات گئے میڈیا سے بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’سب سے اہم نقطہ یہ ہے بارش نہ جانے کب دوبارہ شروع ہو جائے، لہذا ہمارے پاس محدود وقت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں،تاہم غار کے اندر آکسیجن کی سطح میں کمی بھی 'بڑی تشویش کی بات ہے۔

گزشتہ روزریسکیو آپریشن کے دوران تھائی لینڈ کے ایک غوطہ خور کی موت کے بعد مہم کی ٹیم کے سربراہ نے یہ انتباہ جاری کیا کہ ریسکیو آپریشن میں تھائی لینڈ کی بحریہ، فوج، پولیس اور رضاکار بارش کے بعد غار میں بھرے پانی کونکالنے میں لگے ہوئے ہیں۔

واضحرہے کہ غار میں پھنسے فٹ بال ٹیم کے رکن بچوں کی عمر 11 سے 16 کے درمیان ہےاور یہ تیرنا نہیں جانتے، اس لئے انہیں غار کے تنگ، گہرے اور کیچڑ بھرے راستے میں تیراکی سکھائی جا رہی ہے۔

ریسکیو ٹیم کے پاس غار میں پھنسے بچوں کو محفوظ نکالنے کے لئے محدود آپشنز ہیں ۔جن میں سے ایک یہ کہ امدادی ٹیم بچوں کو آکسیجن کی فراہمی جاری رکھتے ہوئے 4 ماہ تک مون سون ختم ہونے کا انتظار کرے یا پھر پہاڑ کو کاٹ کر اس میں سوراخ بنا کر بچوں کو باہر نکالنے کی کوشش کرے۔

خیال رہے کہ غار میں پھنسے ہوئے بچے 23 جون کو فٹ بال میچ کھیلنے کے بعد کوچ کے ساتھ غار دیکھنے گئے تھے اور بارش کے بعد غار میں پانی بھرنے اور دروازے بند ہونے کے بعد بچے غار میں پھنسے ہوئے ہیں۔