تعویذ جائز ہے یا نا جائز؟

July 13, 2018

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ ہم نے علماء سے سنا ہے کہ اسلام میں تعویذ جائز نہیں ہے،کیا یہ درست ہے؟

جواب: ۔ہر قسم کےتعویذ کاانکار زیادتی ہے۔ تعویذ میں اگر بنیادی شرطوں کا خیال رکھا جائے تو جائز ہے مثلا ً،اس کا معنی ومطلب معلوم ہو،اس میں کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو، اس کے مؤثر بالذات ہونے کا عقیدہ نہ ہو اورمقصد جائز ہو۔لہٰذا ایسا تعویذ جو آیاتِ قرآنیہ ، ادعیۂ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل ہواورکسی جائز غرض کے لیے استعمال کیا جائے ،درست ہے اوراس پر اجرت کاحصول بھی جائز ہے، کیونکہ اس کی حقیقت ایک جائز تدبیر سے زیادہ کچھ نہیں ۔

حضرت عبداﷲ بن عمرو ؓ، اللہ تعالیٰ کی قدرت وکبریائی پر مشتمل کلماتِ تعوذ اپنے سمجھ دار بچوں کو یاد کراتے تھےاور جو بچہ سمجھ دار نہ ہوتا ، اُس کے گلے میں وہ کلمات لکھ کرتعویذ کی شکل میں ڈال دیتے تھے۔یہی تعویذ کی حقیقت ہے۔اُن کے اِس عمل سے یہ معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت پر مشتمل پُر اثر کلمات کاتعویذ میں استعمال جائز ہے۔ (سنن ابو داؤد ۲؍۵۴۳ مطبع دیوبند، مشکوٰۃ المصابیح ۲۱۷)شامی (6 / 363، کتاب الحظر والاباحۃ، ط؛ سعید)