العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن اور قانون کے مطابق ہوگا، بیرسٹر علی ظفر

July 17, 2018

کراچی(ٹی وی رپورٹ)نگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفرنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن ‘ فیئر اور قانون کے مطابق ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب ایکٹ کے تحت سیکوریٹی کے پیش نظر مقدمہ شفٹ کیا جاسکتا ہے۔نیب نے سیکوریٹی خدشات کا اظہار کیا تھا ، جس پر کابینہ نے جائزہ لینے کے بعد نیب ایکٹ کے سیکشن 16کے تحت مقدمہ جیل شفٹ کیا۔تفصیلات کے مطابق نیب ریفرنسز جیل میں چلنے کے حوالے سےنگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین میں آرٹیکل10-Aہے جو کہتا ہے کہ ہر شخص کا بنیادی حق ہے کہ ایک فیئر ٹرائل ہو۔العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن ‘ فیئر اور قانون کے مطابق ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب ایکٹ کا سیکشن 16کہتا ہے اگر سیکورٹی کی کبھی ضرورت پڑے تو آپ شفٹ کرسکتے ہیں بے شک عارضی ہی کیوں نہ ہو۔ نیب عدالت میں نواز شریف کی پیشی پر سیکورٹی کے حوالے سے نیب نے خدشات کا اظہار کیا اور کابینہ نے اس کا جائزہ لینے کے بعد سیکشن 16کے تحت مقدمہ جیل شفٹ کیا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جیل میں مقدمہ چلانا صرف ایک سماعت کی حدتک ہے۔ باقی سماعت نیب عدالت میں ہی ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا اڈیالہ جیل پنجاب حکومت کے ماتحت ہے ۔ جیل میں نواز شریف کو قانون کے مطابق جوسہولیات ملنی چاہئیں وہ ضرور ملنی چاہئے اگر ایسا نہیں ہورہا تویہ غلط ہے۔ جب تک مجھے حقائق معلوم نہیں ہوں گے میں رائے نہیں دے سکتا۔ مجھے یقین نہیں کہ پنجاب حکومت جیل مینوئل کے برعکس کوئی کام کرے گی۔نواز شریف کی آمد پر میڈیا پر قدغن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو یہ ڈائریکشن دی گئی کہ پیمرا کی وفاقی حکومت کے ساتھ کسی قسم کی ڈائریکشن نہیں ہے پیمرا آزاد ہے اور وہی فیصلے کرے کہ قانون کے مطابق کب کوریج ہونی چاہیے اور کب نہیں ہونی چاہیے اس سے حکومت پر تنقید بلاجواز ہے۔