سیا سی مخا لفین کے خلا ف گا لم گوچ نا قا بل قبول ہے ،الیکشن کمیشن سخت ایکشن لے،جنگ سروے میں کمیو نٹی رہنما وں کا اظہا ر خیالا ت

July 19, 2018

برمنگھم/ کوونٹری/ نوٹنگھم (ابرار مغل/ آصف محمود براہٹلوی/ وقار ملک/ خواجہ کبیر احمد) پاکستان میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں، اس موقع پر مختلف سیاستدانوں کی جانب سے مخالفین کیلئے نازیبا الفاظ کا کھلے عام استعمال جاری ہے۔ برطانیہ میں مقیم کمیونٹی کے مختلف رہنما ؤں نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور الیکشن کمیشن سے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ برٹش پاکستانی پروفیشنل کونسل کے چیئرمین زاہد چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا ہےکہ الیکشن کے علاوہ بھی کسی بھی سیاسی کارکن اور رہنما کیخلاف غلط زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستان میں جس تبدیلی کیلئے جدوجہد کی جاری ہے اگر اسکی بنیاد گالی گلوچ پر رکھی گئی تو یہ تبدیلی نہیںہوگی۔ پی پی پی برطانیہ کے مرکزی رہنما اور سابق صدارتی مشیر واجد علی برکی نے کہا ہے کہ پی پی پی جمہوریت اور ووٹ کی طاقت پر یقین رکھتی ہے سیاست میں اختلافات ہونے چاہئیں لیکن اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑا جائے۔ سیاسی قائدین کو کارکنوں کی ایسی حرکتوں کا نوٹس لیکر مثبت سیاست کو فروغ دینا ہوگا۔ آزاد کشمیر مسلم لیگ (ن) برطانیہ کی یوتھ ونگ کے سابق مرکزی صدر راجہ حق نواز جانباز نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر گالیاں دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ بعض سیاسی قائدین بھی اپنے کارکنوں کا حوصلہ بڑھا کر سیاسی حالات کو خراب کرتے ہیں۔مسلم لیگ ن یوتھ ونگ برطانیہ کے مرکزی رہنما سید تصور حسین نقوی نے کہا کہ ہمیںصبروبرداشت سے آگے بڑھنا ہوگا۔ہمیںاخلاق سے گری گفتگو سے پرہیز کرنا ہوگا۔ نوجوان سماجی رہنما اور برمنگھم کرکٹ ٹیم کے کیپٹن افضال کیانی نے کہا کہ پاکستان الیکشن کمیشن نے جو ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے بلاتفریق اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی برطانیہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین محمد عارف مغل نے کہا کہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوامی سیاست کی بنیاد ڈال کر عام آدمی کو شریک اقتدار کیا تو سیاست کو عبادت کا درجہ حاصل تھا، کرپشن کا کہیں نام و نشان تک نہیں تھا۔کوونٹری کی ممتاز سیاسی شخصیت مرزا مقصود جرال نے کہا کہ الیکشن کمیشن اخلاقیات کا دائرہ کار مقرر کرے تاکہ کوئی شخص انتخابی مہم کے دوران نازیبا الفاظ کا استعمال نہ کرسکے۔چوہدری ذوالفقار علی نے کہا کہ انتخابات سے قبل امیدواروں کو تربیت دیئے جانے کا اہتمام کیا جائے، مہذب ممالک میںامیدوار پولیٹیکل سائنس کی ڈگری لے کر ہی سیاست میںآتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں زیادہ تر سیاست دان لوٹکھسوٹ کی رقم سے سیاست میںکودتے ہیں۔ سیاست دانوںاور امیدواران کی تربیت کے لئے ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے تاکہ نازیبا الفاظ کا استعمال بند کیا جائے ۔اگر کوئی غلیظ زبان استعمال کرنے کا مرتکب ہوتو اسے انتخابی عمل سے باہر نکال دیا جائے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے سرکردہ رہنما چوہدری اللہ دتہ اور خواجہ وسیم نے کہا کہ تعلیم ہی انسان کی اخلاقیات کا درس دیتی ہے لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں تعلیمی اور سیاسی شعور کا فقدان ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو چاہئے کہ وہ یورپ برطانیہ کی طرز پر قانون سازی کرے۔ غلیظ زبان کے استعمال پر فوری پابندی عائد کی جائے، اگر کوئی اس قانون پر عمل نہ کرے تو فی الفور اس کے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے ۔ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کوونٹری کے صدر راجہ اشفاق کیانی نے کہا کہ تحریک انصاف نے نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جسے بند ہونا چاہئے۔ انتخابات میںمیڈیا مکمل آزادی کے ساتھ امیدواران کی کوریج کرتا ہے جسے نوجوان اوربچے سب دیکھتے ہیں جس سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔نوٹنگھم سے احمد فاضل خان نے کہا کہ سیاسی رہنما بھی قوم کے خاص کر نئی نسل کے استاد ہوتے ہیں مگر افسوس کے پاکستان کے تمام ہی سیاسی رہنما اپنے مخالفین کیلئے جو گندی زبان استعمال کرتے ہیں اس سے وہ نئی نسل کو غلط پیغام دے رہے ہیں ۔ راجہ جاوید اقبال نے کہا کہ سیاسی لیڈروں کو اپنی تقاریر میں شائستہ اور اخلاقی حدود کے اندر رہتے ہوئے بات کرنا چاہئے،اکثر اوقات ایسی زبان استعمال ہوتی ہے جو ناقابل برداشت ہوتی ہے۔احمد ایوب خان نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ غلیظ زبان استعمال کرنے والے خواہ کسی بھی پارٹی کے ہوں انھیں مسترد کردیں یہی ایسے لوگوں کا اعلاج ہے۔