لیاقت آباد سپر مارکیٹ کے دکانداروں میں خوف و ہراس،عمارت خطرناک قرار دیئے جانے کے باوجود کے ایم سی کوئی فیصلہ نہ کرسکی

July 19, 2018

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے خطرناک قرار دی جانے والی لیاقت آباد سپرمارکیٹ کے بارے میں کے ایم سی کوئی فیصلہ نہ کرسکی عمارت میں مختلف دفاتر اور دکانداروں میں شدیدخوف وہراس پایا جاتا ہے واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ڈینجرس بلڈنگ کمیٹی نے 2010 میں اس کے تفصیلی معائنے کے بعد بیسمنٹ میں پانی بھرنے کے باعث اسے مزید استعمال کے لیے خطرناک قراردیا تھا ایس بی سی اے بائی لاز کے تحت عمارت خطرناک قراردیئے جانے کے خلاف چودہ روز میں اپیل کی جاسکتی ہے لیکن کے ایم سی نے آٹھ سال کے دوران کبھی اس کی کوشش کی نہ اس تاریخی عمارت کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جس کا افتتاح سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا ایس بی سی اے ذرائع نے بتایاکہ لیاقت آباد سپرمارکیٹ خطرناک ہونے کے بعد ہر سال اسے نوٹس دیا جاتا ہے اس مرتبہ کراچی میں خطرناک قراردی گئی عمارتوں کے باہر ایس بی سی اے نے پینافلیکس بھی لگادیئے ہیں جس سے مکینوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے سپرمارکیٹ کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کے ایم سی نے کرناہے پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی اپنے بانی کی جانب سے تعمیر کردہ اس یاد گار عمارت کو بچانے کی کبھی کوشش نہیں کی تاہم ایس بی سی اے حکام نے کہاہے کہ اگر کے ایم سی درخواست کرے تو ادارہ دوبارہ عمارت کا معائنہ کرکے رپورٹ دے سکتا ہے۔