خواب ……

August 14, 2018

ہمارا خواب ہے وہ بوستانِ بے خزاں اب تک

پہنچتی ہے جہاں آسائش و آسودگی سب تک

جہاں محتاجی و ناداری و غربت نہیں ہوتی

جہاں راحت سے دوری، رنج سے قربت نہیں ہوتی

جہاں ماں باپ کے ہوتے ہوئے رُلتے نہیں بچّے

جہاں تپتی زمیں پر دھوپ میں گُھلتے نہیں بچّے

جہاں حق مانگنے والے کو دھتکارا نہیں جاتا

جہاں سچ بولنے پر آدمی مارا نہیں جاتا

جہاں انسان کو انسان سے وحشت نہیں ہوتی

علاقائی، لسانی، مسلکی نفرت نہیں ہوتی

ضوابط سے بَری ادنیٰ تو کیا، اعلیٰ نہیں ہوتا

جہاں سلطان بھی قانون سے بالا نہیں ہوتا

جہاں ہرگام رہبر کی نظر منزل پہ رہتی ہے

توجّہ قافلے والوں کی مستقبل پہ رہتی ہے

ہمارا خواب ہے وہ بوستانِ بے خزاں اب تک

رہیں گے اے فلک تعبیر سے محروم ہم کب تک