قربانی کے بکرے: پھر آگیا ہے ملک میں قربانیوں کا مال

August 18, 2018

سید محمد جعفری

پھر آگیا ہے ملک میں قربانیوں کا مال

کی اختیار قیمتوں نے راکٹوں کی چال

قامت میں بکرا اُونٹ کی قیمت کا ہم خیال

دِل بیٹھتا ہے اُٹھتے ہی قربانی کا سوال

چوراہوں پر کھڑے ہوئے بکروں کے ہیں جو غول

تُو اُن کے مونہہ کو کھول کے دانتوں کو مت ٹٹول

قیمت میں ورنہ آئے گا فوراً ہی اتنا جھول

سونے کاجیسے بکرا ہوا ایسا پڑے گا مول

بکرا جو سینگ والا بھی ہے اور فسادی ہے

اُس نے سیاسی جلسوں میں گڑ بڑ مچا دی ہے

چلتے ہوئے جلوس میں ٹکّر لگا دی ہے

اور ووٹروں میں پارٹی بازی کرادی ہے

قربانیوں کا دَور ہے بکروں کی خیر ہو

ہے اور بات حالتِ اِنسان غیر ہو

قرضے میںاُس کا جکڑا ہوا ہاتھ پیر ہو

لیکن نصیب بکرے کو جنت کی سیر ہو