طالبان کا انخلاء، غزنی میں امدادی سامان کی ترسیل شروع، افغان صدر کا عید پر جنگ بندی کا اعلان

August 20, 2018

کابل (جنگ نیوز) افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی سے طالبان کے انخلاء کے بعد امدادی سامان کی ترسیل کا کام شروع کر دیا گیا ہے، غزنی میں شہریوں کو پینے کے پانی اور خوراک کی قلت کا سامنا، امدادی خوراک کی تسیل کے لئے شہر میں کئی مقامات پر مراکز قائم کردیے، ہلال احمر نے 800 خاندانوں تک امداد پہنچادی، عالمی ادارے کے ترجمان کے مطابق آج پیر کے روز مزید 1200 خاندانوں کو امداد پہنچائی جائیگی، دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے دعویٰ عید الاضحیٰ کے موقع پر فائر بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک طالبان اس کا احترام کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی سے طالبان کے انخلاء کے بعد امدادی سامان کی ترسیل کا کام شروع کر دیا گیا ۔ چند روز قبل طویل اور خون ریز جھڑپوں کے بعد افغان فورسز نے دعویٰ کیا تھا انہوں نے شہر سے طالبان کو پسپا کر دیا تھا جبکہ طالبان کا کہنا تھا کہ وہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے باعث علاقہ خالی کررہے ہیں۔ یہ جھڑپیں ایک ہفتے تک جاری رہیں، اس دوران اس شہر کے متعدد علاقوں میں ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے تھے۔ افغان حکام کے مطابق مقامی افراد کو پینے کے پانی اور خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ امدادی خوراک کی ترسیل کے لیے غزنی شہر کے متعدد مقامات پر مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلال احمر نے اتوار کے روز800خاندانوں تک امدادی سامان پہنچایا، جب کہ دیگر 1200خاندانوں تک یہ سامان کل پیر کے روز پہنچے گا۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ مشروط سیز فائر کا اعلان کر دیا ہے۔افغان صدر کے دفتر کی طرف سے اتوار کے روز بتایا گیا کہ عید کی مناسبت سے کی گئی اس جنگ بندی کا آغاز پیر کے دن سے ہو گا۔ غنی کے مطابق یہ سیز فائر اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک طالبان اس کا احترام کریں گے۔ طالبان کی طرف سے اس تناظر میں ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ طالبان سربراہ مولوی ہبت اللہ نے ایک روز قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی اور جارحیت تک جنگ جاری رہے گی۔ کابل حکومت کی طرف سے جنگ بندی کی یہ نئی کوشش ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب طالبان اور دیگر انتہا پسند گروہ اپنے حملوں میں تیزی لائے ہوئے ہیں۔