پنجاب میں بھی ن لیگ کا راج ختم، عثمان بزدارنے حمزہ شہباز کو 27 ووٹوں سے ہرادیا، وزیراعلیٰ منتخب،ن لیگی ارکان کا شدید احتجاج

August 20, 2018

لاہور( نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں ) پنجاب میں بھی مسلم لیگ (ن)کا راج ختم ‘تحریک انصاف کے عثمان بزدارنے(ن) لیگ کے امیدوار حمزہ شہباز شریف کو شکست دیکرتخت لاہور فتح کرلیا اورپنجاب میں گزشتہ 10 سال سے راج کرنے والی جماعت ن لیگ مکمل آئوٹ ہوگئی ہے‘ سردار عثمان بزدار حمزہ شہباز کو 27 ووٹوں سے شکست دیکر پنجاب کے 26 ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں سردار عثمان بزدار نے 186 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز شریف نے 159 ووٹ حاصل کئے‘ پیپلز پارٹی وزیر اعلی ٰ پنجاب کے انتخابی عمل سے لاتعلق رہی ،مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہونے سے قبل اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے بعد شدید احتجاج اوراسپیکر ڈائس کا گھیراؤکیا‘ایوان مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ، نو منتخب وزیر ا علی آج پیرکو گورنر ہائوس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔اپنے انتخاب کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدارکا کہنا تھاکہ صوبے سے کرپشن کا خاتمہ، گڈگورننس، مضبوط اور فعال بلدیاتی نظام اور پولیس کو غیر سیاسی بنانا، پسماندگی کا خاتمہ،ا سٹیٹس کو توڑنا اور پسماندہ علاقوں کو ترقی دنیا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہوگی‘عمران خان کے وژن کے مطابق ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔اس موقع پر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ اقتدار آنی جانی چیزہے ہمیں اس کی خواہش نہیں‘ماضی بھول کر آگے بڑھناچاہئے‘ مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے‘ دنیامیں پاکستان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے‘وقت ایک جیسا نہیں رہتا ‘ آر ٹی ایس سسٹم نہیں بلکہ پاکستان کا جمہوری نظام بیٹھا تھا‘ہمیں ماضی کی غلطیوں کو ٹھیک کرنا ہوگااور ملک کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 11بجے کی بجائے 1گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ، مسلم لیگ (ن) کے اراکین وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجاً بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ، ایوان میں موجود پنجاب اسمبلی کے 346 اراکین میں سے 345 اراکین نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ‘پی پی کے علی حیدر گیلانی ایوان میں موجود رہے لیکن انہوں نے کسی امید و ار کو ووٹ نہیں دیا‘اجلاس کے آغاز پرا سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں بارے میں بتایا تو پی ٹی آئی کے امیدوار سردار عثمان بزدار کا نام آنے پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے شیم شیم اور قاتل قاتل کے نعرے لگائے جبکہ حمزہ شہباز کا نام آنے پر لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے شیر شیر کے نعرے لگائے گئےجبکہ پی ٹی آئی کے اراکین کی جانب سے ڈاکو ، ڈاکو کے نعرے لگائے گئے ، وزیر اعلیٰ کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے کیا گیا‘بعد ازاں اسپیکر کی جانب سے نتیجہ کے اعلان کیا گیا جس کے مطابق پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے متفقہ امیدوار سردار عثمان بزدار نے 186جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز شریف نے 159ووٹ حاصل کئے اس کے ساتھ ہی سپیکر نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کو قائد ایوان کی نشست پر بیٹھنے کا کہا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر باہر آگئے اور اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو کر احتجاج شروع کر دیا ۔ (ن) لیگ کے اراکین اے کی رولا پے گیا قاتل سیٹ لے گیا، قاتل اعلیٰ نا منظور، گو عمران گو ، ووٹ کو عزت دو، قاتل اعلیٰ کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی، جعلی مینڈیٹ نا منظور ، قاتل ڈاکو کی سرکار نہیں چلے گی، میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار ، قاتلوں ڈاکوئوں کی سرکار کو ایک دھکا اور دو ، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے اس دوران مسلم لیگ (ن) کے کئی اراکین اپنی نشستوں کے اوپر کھڑے ہو گئے جبکہ کئی اراکین اسمبلی سپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھے سیکرٹر ی اور دیگر سٹاف کے سامنے رکھی ہوئی میزوں کے اوپر چڑھ کر نعرے بازی کرتے رہے تاہم خواجہ سعد رفیق نے مداخلت کرتے ہوئے اپنی جماعت کے اراکین کو سٹاف کی میزوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کرنے سے روکتے ہوئے نیچے اتارا ، (ن) لیگ کے احتجاج کے دوران پہلے تو پی ٹی آئی کے اراکین کچھ دیر خاموش رہے لیکن بعد ازاں ان کی طرف سے بھی چور مچائے شور ، گو نواز گو ، سارا ٹبر چور ہے کے نعرے لگائے جاتے رہے اور مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔اپنے انتخاب کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے نومنتخب وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار نے کہاہے کہ صوبے سے کرپشن کا خاتمہ، گڈگورننس، مضبوط اور فعال بلدیاتی نظام اور پولیس کو غیر سیاسی بنانا، پسماندگی کا خاتمہ،ا سٹیٹس کو توڑنا اور پسماندہ علاقوں کو ترقی دنیا ان کی حکومت کی اولین ترجیحات ہونگی‘انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت شامل حال رہی تو عمران خان کے وژن کے مطابق ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے‘میرا علاقہ اس قدر زیادہ پسماندہ ہے کہ میرے گھر میں بجلی تک نہیں‘ عثمان بزدار نے ایوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپوزیشن سے کہاکہ مجھے امید ہے کہ صوبے سے پسماندگی، غربت اور جہالت کے خاتمے کے لیے عمران خان کے مشن کو پورا کرنے میں میرا ساتھ دے گی‘ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہوگی کہ پولیس اور انتظامیہ میں اصلاحات لا کر کے پی کے طرزپر سیاسی مداخلت بند کر کے غیر سیاسی بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ بلدیاتی نظام میں تبدیلیاں لا کر لوکل گورنمنٹ کو مضبوط اور فعال بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں’’ سٹیٹس کو‘‘کو توڑوں گا۔ میرے دور میں ہر رکن اسمبلی اپنے حلقوں میں وزیراعلیٰ ہوگا۔ حمزہ شہباز شریف نے ایوان میں اپنے خطاب میں کہا کہ میں دکھی دل کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے۔بین الاقوامی مبصرین کی رائے سنتا ہوں جب میں بین الاقوامی میڈیا کو دیکھتا ہوں تو پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے،ان کاکہنا تھا کہ آر ٹی ایس سسٹم نہیں بیٹھا بلکہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا تھا، اگر ہمارے ساتھ صحیح چلیں گے تو پورا تعاون کریں گے لیکن اگر ایسا نہیں ہوگا تو ہم بھرپور مقابلہ کرنا جانتے ہیں ۔وقت سد ا ایک جیسا نہیں رہتا آج کوئی ایوان کے اس طرف تو کل اس طرف ہوگا ۔ملک کو بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور پاکستان کو آگے لے کر چلنا ہے ،ہمیں ماضی میں نہیں جانا چاہیے بلکہ ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے‘میں پاکستان کا بیٹا ہوں اوریہ بیٹا اپنے کسی بھی مفاد کو پیچھے رکھ کر پاکستان کے لئے قربانی دے گا ۔میں بر ملا اظہار کرتا ہوں کہ ہم کسی کی ذات پر حملہ نہیں کریں گے لیکن ہمارے حق پر جو ڈاکہ ڈالا گیا ہے ہم اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جبکہ تک دھاندلی کی تحقیقات کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہیں ہو جاتا ۔