’’سندھ حکومت انور مجید، عبدالغنی مجید کے معائنے سے کیوں گھبرا رہی ہے؟‘‘

September 17, 2018

جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا ہے کہ سندھ حکومت انورمجید اور عبدالغنی مجید کے آزادنہ معائنے سے کیوں گھبرا رہی ہے؟

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے معاملے پر ملزمان انور مجید اورعبدالغنی مجید کے طبی معائنے کیلئے ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

جناح میڈیکل کمپلیکس کراچی کی ایم ایس ڈاکٹر سیمی جمالی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سیمی جمالی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو اتنا کمزور نہیں سمجھا تھا، جب بھی آپ عدالت آئیں میں نے آپ کو سپورٹ کیا، ایک مریض کی تشخیص نہیں ہو پا رہی؟

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اس دن آپ کی عزت رکھی، میں ایم آر آئی مشین کے پاس نہیں گیا، اس مشین کے اندر کون تھا؟ ملزم کی پائلز کا علاج نہیں ہو پا رہا؟ کیا یہ سندھ حکومت کی ناکامی نہیں ہے؟ مجھے سندھ حکومت کے بارے میں ریمارکس دینے پر مجبور نہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سرجن جنرل آف پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، انور مجید اور عبدالغنی مجید کا معائنہ سرجن جنرل کریں گے۔

چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ پائلز کا علاج کتنے دنوں میں ہوتا ہے؟ میں کوئی ہومیوپیتھک دوائی بھیج دیتا ہوں۔

عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ متعلقہ عدالت میں ہے، سپریم کورٹ کو اس معاملے میں نہیں آنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ سندھ حکومت آزادانہ معائنہ کرانے سے کیوں گھبرا رہی ہے؟ جس پر عائشہ حامد نے کہا کہ سندھ کا معاملہ ہے تو پنجاب کے ڈاکٹرکیوں چیک کریں۔

جسٹس عمر عطا نے عائشہ حامد کو تنبیہ کی کہ آپ اس معاملے میں صوبائیت کو نہ لائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم ملزمان کو اسلام آباد لے آئیں گے۔

سپریم کورٹ نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔