سندھ ہائیکورٹ، دوران زچگی فیسٹولا کے علاج کیلئے ڈاکٹرز کو دی گئی تربیت کی تفصیلات طلب

September 19, 2018

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سیکرٹری صحت سندھ سےزچگی کے دوران فیسٹولا بیماری کے علاج کیلئے صوبے کے سرکاری ڈاکٹرز کو دی گئی تربیت کی تمام تفصیلات 17 اکتوبرتک طلب کرلی ہیں۔منگل کو سندھ پرونشل پروگرام سندھ کے ڈائریکٹرنے اپنی رپورٹ میں عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ حکومت سندھ نے ایک کروڑ 17؍ لاکھ 60؍ ہزار روپے فنڈز کی منظوری دیدی ہے آئندہ دس روز کے اندر فنڈز کی رقم جاری کردی جائے گی جس سے لاڑکانہ، سکھر، شہید بے نظیر آباداورجامشورو کے سرکاری اسپتالوں میں تربیتی مراکز قائم کیے جائینگے،جہاں امراض نسواں کے ڈاکٹرز اور نرسنگ اسٹاف کو دوران زچگی خواتین کو فیسٹولا بیماری اور اس کے علاج سے متعلق تربیت دی جائیگی۔عدالت عالیہ نے پیش کی گئی رپورٹ کا جائزہ لیا اور سیکرٹری صحت سندھ کو حکم دیا ہےکہ 17 اکتوبر تک عدالت کو مکمل تفصیلات فراہم کرتےہوئے بتایاجائے کہ اس وقت سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ماہر نسواں ڈاکٹرز کی تعداد کیاہے اور اب تک فیسٹولا بیماری کے علاج معالجہ کےلیے کتنے ڈاکٹرز کو تربیت دی گئی ہے۔درخواست گزار ڈاکٹر شیر شاہ سمیت دیگر درخواست گزاروں نے اپنی آئینی درخواست میں حکومت سندھ ،چیف سیکرری سندھ اورسیکرٹری صحت سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاگیاہےکہ اندرون سندھ دیہی علاقوں میں دوران زچگی خواتین میں فیسٹولا بیماری کے مریضوں کی جانیں ضائع ہورہی ہیں،ہرسال دیہی علاقوں میں 5ہزار خواتین کی موت واقع ہورہی ہے حکومت سندھ نے ڈاکٹرز اور نرسوں کیلئے تربیت کا کوئی انتظام نہیں کیالہٰذا عدالت عالیہ کارروائی عمل میں لائے اور علاج معالجہ کی بنیادی حقوق کی فراہمی کےلیے حکومت کوپابندکیاجائے۔