پاکستان اور بھارت میں برابر کا مقابلہ ہے، سابق پاکستانی و بھارتی کرکٹرز

September 19, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ) پاکستان اور انڈیا کے سابق کرکٹرز نے کہا ہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان برابر کا مقابلہ ہے، جو ٹیم اچھی بلے بازی کرے گی وہی جیتے گی، ون ڈے کرکٹ میں بھارت ویرات کوہلی کے بغیر بھی مضبوط ٹیم ہے، پاکستان انڈیا کیخلاف میچ میں فیورٹ نہیں ہے، پاکستان اسپن بولنگ اور پاور ہٹنگ میں کمزور نظر آرہا ہے، ٹیسٹ کرکٹ کو دباؤ سے نکالنے کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ میچز ہونا ضروری ہیں، پاکستانی باؤلنگ لائن میں محمد عامر کمزور لنک نظر آرہا ہے، پاکستان انڈیا سے صرف فخر فیکٹر کے ذریعہ جیت سکتا ہے، فخر زمان 70سے 80رنز بناتا ہے تب ہی پاکستان جیتے گا، پاکستان ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو اس کا مضبوط پہلو ہے، محمد عامر اچھا باؤلر اورا نڈیا کیلئے بڑا خطرہ ہے، بھارت کے اسپنرز پاکستان کیخلاف میچ میں فرق ثابت ہوسکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار پاکستان اور بھارت کے سابق کرکٹرز ساروو گنگولی، رمیز راجہ، عاقب جاوید، شعیب اختر، چیتن شرما، سکندر بخت اور یشپال شرما نے جیو نیوز اور انڈیا ٹی وی کے اشتراک سے ہونے والے خصوصی پروگرام ”پاک انڈیا ٹاکرا“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ اور سمپ راج گرو سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ساروو گنگولی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان برابر کا مقابلہ ہے، جو ٹیم اچھی بلے بازی کرے گی وہی جیتے گی، کوہلی بہترین کھلاڑی اور بھارت کیلئے بہت اہم ہیں، ویرات کوہلی کے بغیر بھارتی ٹیم کچھ کمزور ہے لیکن جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ون ڈے کرکٹ میں بھارت ویرات کوہلی کے بغیر بھی مضبوط ٹیم ہے، روہت شرما، شیکھر دھون اور ہردیک پانڈیا بھی ون ڈے فارمیٹ میں بھارت کیلئے میچ ونر ثابت ہوتے ہیں۔ گنگولی کا کہنا تھا کہ انگلینڈ سے آنے والے بھارتی کھلاڑیوں کیلئے ابوظہبی اور دبئی میں ایڈجسٹ کرنا مشکل نہیں ہوگا، ان وکٹوں پر بیٹنگ کسی بھی ٹیم کیلئے آسان نہیں ہوگی، پاکستان نے پچھلے میچ میں ایک باؤلر زیادہ کھلایا انہیں بیٹنگ لائن بڑھانی چاہئے، اس پچ پر چار فاسٹ باؤلر کھلانا درست نہیں ہوگا، پاکستان یہاں مزید ایک اسپنر یا آل راؤنڈر کھلائے گا تو ٹیم متوازن ہوگی، شیکھر دھون کو بائیں ہاتھ کے باؤلرز بہت تنگ کرتے ہیں، بھارت انگلینڈ سے ہار کر آیا ہے اس لیے ان کا اعتماد ضرور کم ہوگا۔سارو گنگولی نے کہا کہ مجھے کبھی ایسا تجربہ نہیں ہوا کہ پاکستان اور انڈیا کے میچ میں کسی کھلاڑی نے گالی دی ہو، وریندر سہواگ نارتھ انڈین ہے پتا نہیں ان کیلئے گالی کیا ہوتا ہے، پاکستان کے ساتھ کھیلتے ہوئے ہمیشہ بہت مزہ آتا تھا، پاکستان اور بھارت کے میچ میں فیلڈنگ بھی اہم کردار ادا کرے گی، پاکستان فیلڈنگ بہتر کرنے پر کافی توجہ دے رہا ہے، 2004ء کا پاکستان ٹور ہمارے لئے بہت یادگار رہا، انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ مقابلے ہونے چاہئیں، جیتنے کیلئے کڑا مقابلہ انڈیا پاکستان میچوں میں ہی دیکھنے میں آسکتا ہے۔رمیز راجا نے کہا کہ پاکستان انڈیا کیخلاف میچ میں فیورٹ نہیں ہے، ہانگ کانگ کے خلاف پاکستان کی کارکردگی بہت زیادہ اچھی نہیں تھی، افغانستان اور انڈیا کی نسبت پاکستان اسپن بولنگ میں کمزور نظر آرہا ہے، پاکستان کی بیٹنگ میں فخر زمان کے علاوہ پاور ہٹنگ کمزور ہے، فاسٹ باؤلرز نے نئی بال پر وکٹ نہیں لی تو بھارت کیخلاف پاکستانی بولرز دباؤ میں رہیں گے، دبئی کی پچوں میں جان نہیں ہے وہاں اسپنرز زیادہ کامیاب ہوں گے، پاکستان کو دبئی کے میچوں میں ایک اضافی اسپنر کھلانا پڑے گا، ابوظہبی میں پاکستان ٹاس جیتتا ہے تو پہلے بیٹنگ کرنی چاہئے۔رمیز راجا کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کرکٹ کی دنیا میں سب سے بڑے حریف ہیں، ٹیسٹ کرکٹ کو دباؤ سے نکالنے کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ میچز ہونا ضروری ہیں، دونوں حکومتوں ،کرکٹ بورڈز اور آئی سی سی کو یہ بات سمجھنا ہوگی، پاکستان میں کرکٹ فین ٹورنامنٹ جیتنے سے زیادہ بھارت کو ہرانے کی خواہش رکھتے ہیں۔عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستانی باؤلنگ لائن میں محمد عامر کمزور لنک نظر آرہا ہے، چیمپئنز ٹرافی فائنل کے بعد سے عامر کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں رہی ہے، عامر نے شروع میں جارحانہ بولنگ کی تو اچھا ہوگا، کرکٹ میچوں میں گالی ہمیشہ باؤلرز کی طرف سے آتی ہے، انڈیا دبئی کی گرمی میں یکے بعد دیگرے دو میچز کھیل رہا ہے جو اس کیلئے ڈس ایڈوانٹج ہے، باؤلنگ کا موازنہ کریں تو انڈیا کے پاس پاکستان سے زیادہ ورائٹی ہے، انڈیا کو بمرا کی صورت میں باؤلنگ میں بہت اچھا ٹیلنٹ ملا ہے، بھونیشور جینوئن سوئنگ باؤلر ہیں جبکہ پانڈیا بہت جارحانہ کرکٹر ہیں، ایشیا کپ میں پاکستان کے پاس یاسر شاہ جیسا باؤلر ہونا ضروری تھا، لیفٹ آرم محمد نواز کو کھلاتے ہیں تو شاید وہ اتنا فرق نہیں ڈال سکے، پاکستان انڈیا سے صرف فخر فیکٹر کے ذریعہ جیت سکتا ہے، فخر زمان 70سے 80رنز بناتا ہے تب ہی پاکستان جیتے گا، پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعہ بحال ہوئے ہیں اس وقت اس کیلئے بہت اچھا وقت ہے۔سکندر بخت نے کہا کہ پاکستان ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو اس کا مضبوط پہلو ہے، پاکستان کا باؤلنگ اٹیک بہت زبردست ہے، محمد عامر سے انڈیا کے کھلاڑی بھی خوفزدہ رہتے ہیں،فہیم اشرف کی صورت میں پاکستان کو اچھا آل راؤنڈر مل گیا ہے، انڈیا کیخلاف ایک فاسٹ باؤلر کم کر کے لیفٹ آرم اسپنر محمد نواز کو کھلانا چاہئے، پاک بھارت میچوں میں کھلاڑیوں کا اندازہ جارحانہ ہوتا ہے اور یہی ان میچوں کا مزہ ہوتا ہے۔