واقعہ کربلا کے پس منظر میں آفاقی اصول اور پختہ نظریات شامل ہیں،ساجد نقوی

September 21, 2018

راولپنڈی (خصوصی نمائندہ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عاشورہ محرم الحرام کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امیر المومنین کے سایہ عاطفت میں تربیت پانے والا حسین کیسے امت کو فسق و فجور کے طوفان میں تنہا چھوڑ سکتا ہے۔ واقعہ کربلا کے پس منظر میں آفاقی اصول اور پختہ نظریات شامل ہیں۔واقعہ کربلا میں اس قدر ہدایت‘ رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور اس میں ہر دور کے انسان کو اپنے مسائل کا حل ملتا ہے ۔علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ روز عاشور سے قبل شب عاشور بھی اپنے اندر ایک الگ تاریخ کی حامل ہے جب امام عالی مقام نے عاشورہ کے حقائق سے اپنے ساتھیوں ، جانثاروں اور بنو ہاشم کو آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ عاشورہ برپا ہونے کی عملی شکل کیا ہوگی اور اس میں کس کس کو کیا کیا قربانی دینا پڑے گی۔ آپ نے جب اپنے اصحاب و انصارکو عاشورہ کی حقیقت یعنی اٹل موت سے باخبر کیا تو ساتھ ساتھ انہیں اپنے راستے کے انتخاب کی آزادی بھی فراہم کی اور کسی قسم کا حکم یا جبر اختیار نہیں کیا بلکہ انہیں اختیار دیا کہ وہ عاشورہ کے راستے کا انتخاب کریں یا کربلا سے چلے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ شب عاشور جب چراغ گل کرایا گیا تو انسانوں کی تقسیم نہ ہوئی بلکہ ضمیروں کی شناخت ہوئی۔ کھوکھلے دعوئوں کی بجائے نظریہ کی پختگی کا اندازہ ہوا اور چند لمحوں کی وابستگی دائمی نجات کی ضامن بن گئی۔