ہائیڈل بجلی منافع، خیبرپختونخوا اے جی این فارمولے پر عمل چاہتا ہے

September 24, 2018

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) آبی ذرائع کی وزارت کے ایک سینئر افسر نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا خالص ہائیڈل منافع کے حوالے سے اے جی این قاضی فارمولے پر عمل درآمد چاہتا ہے اور مشترکہ مفادات کی کو نسل یہ مطالبہ پورا کردیتی ہے تو صارفین کو 3سے چار روپے فی یونٹ منافع کی مد میں ادا کرنے ہوں گے جس کے باعث ہائیڈرو جنریشن کی لاگت 10روپے فی یونٹ بڑھ جائیگی اور جو کہ متعدد آئی پی پیز کا نرخ ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس آج پیر کے روز ہوگا جس میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ بھی شرکت کریں گے۔اجلاس میں خیبر پختونخوا کے مطالبے پر اے جی این قاضی فارمولے کی روشنی میں خالص ہائیڈل منافع کا معاملہ طے کیا جائیگا۔ وزارت کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق اے جی این فارمولے کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں قائم ایک کمیٹی اس حوالے سے اجلاس میں اپڈیٹ پیش کرے گی۔ اہلکار کے مطابق اگر خیبر پختونخوا کا مطالبہ مان لیا جاتا ہے تو ہائیڈرو پاور کے ایک یونٹ کی قیمت 10روپے تک پہنچ جائے گی جو کہ متعدد آئی پی پیز کی جانب سے تھرمل ذرائع سے پیدا کردہ بجلی کی قیمت کے برابر ہے۔ اس وقت صارفین خالص منافع کی مد میں 1.10روپے فی یونٹ ادا کررہے ہیں اور اے جی این فارمولے پر عمل درآمد کی صورت میں انہیں اسی مد میں 3سے 4روپے فی یونٹ ادا کرنے ہوں گے۔ اہلکار نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ خالص منافع کی پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔ خالص منافع کو فی الوقت ہائیڈرو پاور پلانٹس کے استعداد کار چارجزکے طور پر لیا جاتا ہے۔ صارفین نے اب تک 149ارب روپے خیبر پختونخوا اور پنجاب کو خالص ہائیڈل منافع کی مد میں ادا کئے ہیں جس میں سے 94ارب روپے خیبرپختونخوا اور 55ارب روپے پنجاب کو ادا کئے گئے۔ صارفین سے خالص ہائیڈل منافع لینا غیرآئینی ہے جیسا کے آئین کی آرٹیکل 162-161کی شق 2میں صاف صاف بیان کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت یا کسی ایسے ادارے کی طرف سے جسے وفاقی حکومت نے قائم کیا ہو یا اس کے زیر انتظام ہو، کسی برقابی بجلی گھر سے بجلی کی تھوک مقدار میں پیداوار سے کمائے ہوئے اصل منافع جات اس صوبے کو ادا کردئے جائیں گے جس میں وہ بجلی گھر واقع ہو، اور اصل منافع جات کا حساب کسی برقابی بجلی گھر سنگم سلاخوں سے بجلی کی تھوک بہم رسانی سے حاصل ہونے والے محاصل میں سے بجلی گھر چلانے کے اخراجات منہا کر کے لگایا جائے گا جن کی شرح کا تعین مشترکہ مفادات کونسل کرے گی، جن میں سرمایہ کاری پر محصولات، ڈیوٹی، سود یا حاصل سرمایہ کاری اور فرسودگی، اور ترک استعمال کا عنصر اور بالائی اخراجات اور محفوظات کیلئے گنجائش کے طور پر واجب الادا رقوم شامل ہوں گی۔ اہلکار نے کہا اس کا مطلب ہے کہ خالص منافع واپڈا کے منافع میں سے ادا کیا جائے گالیکن اب چونکہ واپڈا منافع بخش ادارہ نہیں رہا اسی وجہ سے وہ کمرشل بینکوں سے اربوں روپے قرض لے رہا ہے تاکہ خالص منافع پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ادا کرے اور صارفین واپڈا کا قرض اتارنے کیلئے اس مد میں ادائیگیاں کر رہے ہیں۔ لہذا سارا کا سارا بوجھ بجلی کے صارفین پر ہے۔ اگر اس طرح اسٹیٹس کو برقرار رہتا ہے تو ہائیڈرو پاور کے نرخ سستے نہ ہونگے، بلکہ ان کے نرخ آئی پی پیز کی جانب سے پیدا کردہ بجلی کے نرخوں کے برابر ہوں گے۔ 19-2018میں بجلی کے صارفین 650ارب روپے کی خطیر رقم ملک بھر میں لگےہوئے بجلی گھروں کی استعداد کار چارجز کے طور پر ادا کریں گے جن کی پیداواری صلا حیت 30ہزار میگاواٹ ہو گئی ہے ۔ ان 650ارب روپوں میں سے 200-180ارب روپے مالی سال 19-2018کے بجلی کے خالص منافع کی مد میں ادا کئے جائیں گے۔