اقتصادی ترقی کیسے ممکن ؟

September 29, 2018

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کے روز اسلام آباد کی ایئر یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں استحکام کے لئے پاکستانی فوج اور قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں، مشکل وقت گزر گیا، تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا، ملکی بقا سے بحالی کا مرحلہ سر کرتے ہوئے ہوشیار رہنا ہو گا، پرامن ماحول، معاشی و سماجی ترقی کے لئے آرمی کو جو بھی کرنا پڑا، کرے گی۔ فوج اقتصادی ترقی کے لئے ملک میں محفوظ ماحول فراہم کرے گی، قوم کے تعاون سے دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اسلام آباد میں تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ریڈیکلائزیشن پرسپشنز، حقائق اور چیلنجز آف کیمپس لائف آف پاکستان کے موقع پر خطاب میں آرمی چیف نے ملکی سیکورٹی پر روشنی ڈالی اور خطہ اور پاکستان میں دیرپا امن کے حوالے سے اپنے وژن سے آگاہ کیا۔ قومی سلامتی کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطرات سے نمٹنے کے لئے ریاستی اداروں کی قومی سطح پر ہم آہنگی ضروری ہے۔ مسلح افواج کے سالار اعلیٰ نے کہا کہ آرمی پائیدار سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لئے کردار ادا کرتی رہے گی۔ یہ حقیقت کسی طور جھٹلائی نہیں جا سکتی کہ اقتصادی ترقی اور امن لازم و ملزوم ہیں۔ امن نہیں ہو گا تو سماج منتشر رہے گا اور کسی بھی نوع کا سیاسی و سماجی انتشار اقتصادی سرگرمیوں کے لئے سمِ قاتل ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد کی تین دہائیوں کی اقتصادی ترقی کے حوالے سے مثال دی جاتی ہے، اسباب تلاش کریں تو نظر آئے گا کہ اس وقت پاکستان امن و آشتی کا گہوارہ تھا۔ دہشت گردی کی لعنت نے ابھی سر نہ اٹھایا تھا، اسی دور میں پاکستان میں ڈیمز بھی بنے اور سٹیل ملز بھی۔ بلاشبہ امن و آشتی سے مملو فضا ہی میں اقتصادی سرگرمیوں کا نخل نمو پاتا اور تناور ہوتا ہے۔ پاکستان کی بدحالی کا دور افغان جنگ میں پاکستان کی شمولیت سے ہوا۔اس دور میں بیرونی سرمایہ پاکستان ضرور آیا لیکن اس سرمائے سے ملکی معیشت کو مقامی بنیادیں فراہم نہ کی جا سکیں۔ اس کے برعکس جنگی ماحول میں صنعت و زراعت کا حال بھی ابتر ہو گیا۔ اس کے بعد کے چالیس برس ہم نے منتشر الحالی اور غربت کی لکیر کو وسیع تر ہوتے دیکھے، حکومتیں آتی جاتی رہیں لیکن کسی نے بھی ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کی مخلصانہ سعی نہ کی، نتائج آج سب کے سامنے ہیں کہ ملک اپنی تاریخ کے بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے اور ملک کے معتبر ادارے مل کر ملک کو اس دلدل سے نکالنے میں کوشاں ہیں۔ اس حوالے سے اہم ترین کردار پاکستان کی مسلح افواج کا ہے جس کے افسروں اور جوانوں نے داد شجاعت دیتے ہوئے دہشت گردوں کا استیصال کیا اور ان کی باقیات کا بھی مکمل صفایا کرنے کے لئے آپریشن ردالفساد جاری رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان کی اقتصادیات کو نقصان پہنچنے کا دوسرا دور نائن الیون کے بعد پاکستان کی افغان پالیسی میں تبدیلی کے بعد شروع ہوا۔ دہشت گردوںنے وطن دشمن قوتوں کی اشیر باد سے پاکستان کو لہو میں ڈبو دیا۔ پاکستان کے محافظ ادارے کے افراد اور تنصیبات دہشت گردوں کا خاص ہدف رہیں اور ان سرگرمیوں کے ڈانڈے اس اتحاد ثلاثہ سے ملتے تھے اور ہیں جو سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم نہ ہونے پائے، سی پیک پر دنیا کے بیشتر ممالک پاکستان سے تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں چنانچہ دشمن اس منصوبے کے درپے آزار ہے۔ پاک فوج نے جس طرح دہشت گردوں کے زہریلے دانت توڑے ہیں کسی سے پوشیدہ نہیں، یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ صد شکر کہ اس حوالے سے ملک کے تمام ادارے یکجان اور یکسو ہیں، عوام کو بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے کہ جب قومیں ایسے انداز میں متحد ہو جائیں تو کوئی ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آرمی چیف اس حوالے سے ستائش کے حقدار ہیں جنہوں نے ملک کے لئے عملی کارروائیاں بھی کیں اور اسے ایک وژن بھی دیا۔