ٹرینیں ہوں اپنی کہ طیارے اپنےعجب حال اِدھر اور اُدھر ہوگیا ہےسفر، جو کبھی تھا وسیلہ ظفر کاوہ اب اور کوئی سفر ہوگیا ہے