پولیو :آگاہی ضروری !

November 03, 2018

جمعرات یکم نومبر کو خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں پولیو کے دو نئے کیس منظر عام پر آنے کے بعد صورتحال متقاضی ہوچکی ہے کہ اس موذی مرض کے خاتمے کیلئے تمام سطحوں پر کوششیں بڑھائی جائیں۔ 17اکتوبر کو دو کیسز کی تصدیق کےدوہفتے بعد اب ضلع باجوڑ میں جس پانچ سالہ بچی اور سات سالہ بچے کے پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی، انسداد پولیو کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر کی پریس ریلیز کے مطابق ویکسین کے بار باراستعمال سے ان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوا ہے۔ باجوڑ کے علاقے میں پچھلے مہینوں کے دوران سیوریج کے نمونوں سے پولیو ورکرز کی موجودگی کا پتہ چلا تھا۔ سال 2018ء کے دوران سامنے آنے والے 8پولیو کیسز میں سے 3کا تعلق بلوچستان کے ضلع ڈکی سے، ایک کا کراچی سے، ایک کا چارسدہ ضلع سے، اور دو کا باجوڑ سے ہے۔ پانچ بچے بار بار ویکسین پلانے کے نتیجے میں زندگی بھر کیلئے مفلوج ہونے سے بچ گئے۔ ضلع ڈکی کے تین بچے بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ ان میں سے 18ماہ کا بچہ سانس لینے والے پٹھوں کے فالج کے باعث چل بسا۔ ڈاکٹروں کے مطابق دیگر دو بچوں کو معذوری کے ساتھ زندگی گزارنا ہوگی۔ پاکستان میں 1990ء کے اوائلِ عشرہ میں پولیو وائرس کے سالانہ کیسز کی اوسط تعداد 20ہزار تھی جو کم ہوتے ہوتے پچھلے سال 8رہ گئی۔ مگر دنیا بھر میں پولیو کے خاتمے کے باوجود پاکستان کا افغانستان اور نائیجیریا کے ساتھ پولیو والے تین باقی ماندہ ملکوں میں شامل رہنا تشویشناک ہے۔ اس مہینے (نومبر) کی 12سے 15تاریخ تک چنیدہ اضلاع میں اور آئندہ مہینے (دسمبر) کی 10سے 13تاریخ تک ملک بھر میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم چلائی جائیگی۔ اس مہم کے دوران یہ امر یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کسی گھر میں کوئی بچہ پولیو ویکسین سے محروم نہ رہے۔ صرف اسی طریقے سے پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکا اور ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں والدین کے شکوک دور کرنے اور انہیں پولیو ویکسین کی افادیت سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ میڈیا، علماء اور اساتذہ اس باب میں موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔