دیوالی کی تاریخ کیا کہتی ہے؟

November 07, 2018

Your browser doesnt support HTML5 video.


دیوالی کی سب سے عام اور معروف کہانی ایودھیا کے شہزادے رام اور ان کی شریک حیات رانی سیتا کی 14 سال کی جلاوطنی کے بعد ایودھیا لوٹنے کی ہے جب سارا شہر ان کے استقبال کے لیے امڈ پڑا تھا اور ایودھیا کے چپے چپے سے روشنی کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں۔ آج بھی لوگ رام کی اس واپسی کا جشن دل کھول کر مناتے ہیں۔

دیوالی سے جڑی اور بھی کہانیاں ہیں جن سے شاید عام آدمی واقف نہیں۔ کہتے ہیں راجا کسور نامی ایک راجا تھا، وہ بڑا ظالم اور ہوس پرست، حسین نوجوان دوشیزاؤں کو اغوا کر کے اپنی ہوس کا نشانہ بنانا پھر انہیں جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے قید کر دینا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ ہندو مذہب کے ایک دیوتا وشنو نے بھگوان کرشن کا روپ دھار کر دیوالی کے دن دنیا کو اس ظالم سے راجا سے نجات دلائی۔

مہا بھارت کے اوراق ایک دوسری کہانی کا ذکر کرتے ہیں۔ جب پانڈو اپنے بھائیوں کورو کے ہاتھوں قماربازی میں ہار گئے تو انھیں کوروؤں نے 13 سال کی جلاوطنی کا حکم سنایا تھا۔ زندگی کے 13 سال جنگلوں کی خاک چھاننے کے بعد جب پانڈو اپنے وطن ہستناپور (اب دہلی) پہنچے تو لوگوں نے انھیں ہاتھوں ہاتھ لیا اور ہستناپور پھولوں اور دیوں سے سجایا گيا۔یہ دیوالی کا ہی دن تھا۔

اسی دن سکھوں کے ایک گرو نے مغل بادشاہ جہانگیر کی قید سے رہائی پائی۔ یہ وہی دن ہے جب پنجاب کے شہر امرتسر میں گولڈن ٹمپل کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

اس کی سب سے اہم بات لکشمی دیوی اور بھگوان وشنو کا ملاپ ہے۔ لکشمی، پیار محبت، دولت و ثروت، خوش نصیبی اور خوشحالی کی دیوی ہے اور اسی لیے لوگ اس دن ان کی پوجا کرتے ہیں تاکہ دیوی سال بھر ان پر مہربان رہے۔