تحریک انصاف میں امن کی فاختائیں سیاسی عقابوں پر غالب آگئیں

December 17, 2018

اسلام آباد (تبصرہ طارق بٹ) فاختائیں اور عملیت پسند عناصر پاکستان تحریک انصاف میں فی الوقت ہی سہی لیکن سیاسی عقابوں پر غالب آگئے ہیں جس سے امید پیدا ہو چلی ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی امور سرانجام دے گی۔فی الوقت ہی سہی، وزیراعظم عمران خان نے سمجھدار گروپ کی بات مان لی اور شدت پسندوں کی حکمت عملی مسترد کردی۔ تحریک انصاف کی حکومت کے رہنماوں میں نقطہ نظر اور پالیسیوں کے حوالے سے واضح فرق ہے۔ عقابی صفت والے رہنما روزانہ کی بنیاد پر کھلم کھلا اور باآواز بلند اپنے موقف کا پرچار کرتے ہیں اور حزب اختلاف کے خلاف الفاظ کی جنگ میں شدت لاتے ہیں۔ اس کے برعکس معتدل عناصر اپنے خیالات اپنے تک ہی محدود رکھتے ہیں اور ہر ایسی چیز سے گریز کرتے ہیں جس سے سیاسی درجہ حرارت بڑھے۔ تاہم یہ عناصر بند کمروں کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اپنا موقف بھرپور طریقے سے پیش کرتے ہیں۔ معتدل عناصر کے غالب آنے کا پہلا واقعہ حال ہی میں پیش آیا جب پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا معاملہ حل ہوا اور حزب اختلاف کی جانب سے تعریف سننے کو ملی۔ تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک جیسے سینئر رہنما جنہیں سیاست کا وسیع تجربہ ہے نے اصل معرکہ سر کیا۔ انہیں نسبتاً جونئیر رہنماوں جیسے علی محمد خان اور عامر ڈوگر جیسے رہنماوں کی حمایت حاصل رہی۔ قومی اسمبلی کے ا سپیکر اسد قیصر نے بھی ان کے ساتھ مل کر اہم کردار ادا کیا۔ اسپیکر اسد قیصر چاہتے تھے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا معاملہ طویل ہوتا جارہا ہے جس کے باعث ان کیلئے قومی اسمبلی میں امور چلانا مشکل ہو رہا تھا۔ اس کے علاوہ انہیں حزب اختلاف سے بھی تنقید سننے کو مل رہی تھی۔