’’چلغوزے‘‘ سردیوں کی سوغات

January 03, 2019

چلغوزوںکی یاد جس شدت سے سردیوں میں آتی ہے، کسی اور موسم میں نہیںآتی لیکن چلغوزوں کی آسمان سے باتیںکرتی قیمت نے اسے نچلے طبقے تو کیا متوسط طبقے کی دسترس سے بھی تقریباً دور کردیاہے۔ بہر حال چلغوزے آپ کے پاسہیں تو اس کے کئی فائدے بھی آپ پاسکتے ہیں۔

زمانہ قدیم سے لوگ چلغوزوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ رومن تاریخ کے مطابق 300 قبل مسیح میں رومن افواج میں چلغوزے اپنی افادیت کی وجہ سے بہت مقبول تھے جبکہ امریکا میںاس کی کاشت 10ہزار سال سے کی جارہی ہے۔ زمانہ قدیم سے مصری طبیب ان کو ادویات کے طور پرتجویز کرتے آرہے ہیں، جس کی وجہ سے یہ یورپ اور ایشیا میںبھی مقبول ہوتے چلے گئے۔

یہ پائن کےبیج ہوتے ہیں لیکن پائن درخت کی تمام اقسام چلغوزے پیدا نہیںکرتیں، صرف 20 اقسا م ایسی ہیںجن کے چلغوزے آپ ذوق و شوق سے کھا سکتے ہیں۔ چلغوزے کو تیار ہونے میں18مہینے لگتے ہیں اور کچھ اقسام میں تو تین سال بھی لگ جاتے ہیں۔ ان کی کلیاںکِھلنے سے دس دن پہلے انہیںاُتار لیا جاتاہے۔ چلغوزوں کا سائنسی نام Pinus gerardiana ہے، اس کے درخت مشرقی افغانستان، پاکستان اور شمال مغربی بھار ت میںپائے جاتے ہیں، جو 1800 سے 3350میٹرکی بلندی پر اُگتے ہیں۔

توانائی کی تعمیر

چلغوزوں میںموجود مخصوص غذائی اجزا جیسے کہ مونوسیچوریٹڈ فیٹس، آئرن او ر پروٹین توانائی بڑھانے میںمدد کرتے ہیں۔ ان میںموجود میگنیشیم اور کچھ دیگر غذائی اجزا تھکن سے بچانے اور جسم میںخلیوں کی مرمت کرنے کے کام آتے ہیں۔

چلغوزےکے فوائد

چلغوزےمیںفیٹی ایسڈز ہوتے ہیں، جو بھوک بڑھانے کے ساتھ ساتھ وزن کم کرنے کیلئے بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔ ان میںموجو د میگنیشیم اور پروٹین دل کے امراض اور ذیا بطیس سے بچنے میںمدد کرتے ہیں۔ جسم کوتوانائی دینے کے علاوہ ان میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس حمل میں، قوتِ مدافعت بڑھانے، بینائی، بالوں اور جِلد کی صحت کیلئے فائدہ مند ہیں۔

ذیابطیس میںفائدہ مند

اگر آپ روزانہ چلغوزے کھا رہے ہیں تو آپ کو ذیابطیس ٹائپ ٹو کنٹرول کرنے میںمدد مل سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق بینائی کم ہونے کی پیچیدگیوں اور اسٹروک سے بھی چلغوزے محفوظرکھتے ہیں۔ ذیا بطیس ٹائپ ٹو کے مریض جو چلغوزے روزانہ کھاتے تھے ان میںگلوکوز کنٹرول کرنے کی سطح بہتر اور برے کولیسٹرول کی سطح کم دیکھی گئی۔

دل کے امراض میںکمی

عام طورپر چلغوزوںکو دل کیلئے اچھا سمجھا جاتاہے۔ تحقیق سے پتہ چلتاہے کہ چلغوزے کھانے سے دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہونے والی اچانک اموات کے خطرے میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ اس میںموجود مونوسیچوریٹڈ فیٹس، وٹامن ای، وٹامن کے، میگنیشیم اور مینگنیز مل کر دل کے امراض کے خلاف مضبوط ڈھال بن جاتے ہیں۔ ان میں موجود پائنولینک ایسڈ صحت مند کولیسٹرول کو سپورٹ کرتا ہے اور بُرے کولیسٹرول کا لیول کم کرنے میںمدد کرتاہے۔ وٹامن کے زخم کے دوران خون جمنے میں اور وٹامن ای سرخ خلیے پیدا کرنے کا کام انجام دیتاہے۔ اس سے فشارِ خون بھی کم رہتاہے۔

دماغی صحت میں بہتری

یہ تو آپ جانتے ہی ہیںکہ چلغوزےمیں وافر مقدار میں آئرن اور ایک منرل جو آکسیجن کو اسٹور کرنے اور ٹرانسپورٹ کرنے کیلئے درکار ہوتاہے، پایا جاتاہے ۔ ان دونوں سے دماغ کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔ کچھ رپورٹس یہ بھی کہتی ہیںکہ چلغوزے کھانے سے اینزائٹی، ڈپریشن اور اسٹریس کا علاج کرنے میںمدد ملتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق غذا میںموجود میگنیشیم دوران ِ بلوغت ہونے والی ڈپریشن اور اینزائیٹی کی خرابیوںکو کم کرنے میں مدد کرتاہے۔ اسی لئے چلغوزے کھانے سے ان تمام معاملات میںبہتری لانے کےساتھ موڈ بھی بہتر ہوتا ہے۔

کینسر کا کم خطرہ

چلغوزےمیںموجود میگنیشیم اور دیگر منرلز کینسر کی بہت سی اقسام کا خطرہ کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کےمطابق اگر ہر روز100ملی گرام سیرم میگنیشیم آپ کے جسم میں نہیںجارہاتو لبلبے کا کینسر ہونے کا خطر ہ 24فیصد تک بڑھ سکتاہے۔

وزن میں کمی

چلغوزے میں دل کو صحت مند رکھنے والے فیٹی ایسڈ پیٹ کی چربی گھلانےمیںبھی مدد کرتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اپنی غذا میںسیچوریٹڈ فیٹس کو چلغوزوںسے بدل دیں، اس سے آپ کو وزن کم کرنے میںبہت مدد ملے گی۔ اس کیلئے آپ کو خرچ ہونے والی کیلوریز اور ایکسرسائز کے دورانئے میں اضافی تبدیلیاں بھی نہیںکرنی پڑیں گی۔

بالوں اور جِلد کی بہتر صحت

چلغوزوں میںموجود مختلف بنیادی غذائی اجزا جیسے کہ وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جِلد کو حیرت انگیز فائدہ پہنچاتے ہیں۔ وٹامن Eاور اینٹی آکسیڈنٹس تو ویسے بھی اینٹی ایجنگ کیلئے مشہور ہیں۔ چلغوزوں میں موجود اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات اور آئل حساس جِلد کیلئے بہت موزوںہے، یہ جِلد کی نشوونما کرتے ہیں اور بہت سی عام شکایات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ جِلد میںنمی برقرار رکھنے کا بھی باعث بنتے ہیں۔ وٹامن Eبالوں کی نشوونما بھی کرتا ہے اور اسکیلپ کو عمدہ حالت میںرکھتاہے ۔ اس کا تیل بال گرنے سے روکنے کیلئے اکسیر ہے۔