خواتین میں آئرن کی کمی اور اس کا سدباب

January 11, 2019

منسٹری آف ہیلتھ اور یونیسف کے تعاون سے رواں سال کے آغاز میں ملک بھر میں غذائی قلت سے متاثرہ خواتین اور بچوں سے متعلق سروے شروع کیا گیا، جو سال کے آخر تک مکمل کرنے کی امید ہے۔ سروے کے ذریعے ملک میں غذائی قلت(Malnutrition) سےمختلف ذہنی وجسمانی مسائل جیسے پست قامت، عمرکے لحاظ سے وزن، آئرن، وٹامن، کیلشیم، آیوڈین اور زنک وغیرہ کی کمی کے شکار بچوں اور خواتین کے اعداد وشمارسامنے آسکیں گے۔ اگر نیشنل نیوٹریشن سروے 2011ء کی بات کریں تو ملک میں50فیصد خواتین آئرن کی کمی کا شکارہیں۔ اس کے علاوہ 45فیصد خواتین میں وٹامن اے اور70فیصد میں وٹامن ڈی کی کمی ہے جبکہ 50فیصدماؤںکو کیلشیم اور 40فیصدکو زنک کی کمی کا سامنا ہے۔ سروے کے مطابق ملک میں خواتین کی تقریباً آدھی آبادی غذائی کمی کے مسائل سے دوچار ہے، جو اموات کا سبب بننے کے علاوہ رات کے وقت بینائی میں کمی اورتولیدی مسائل کا باعث بھی بن رہے ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق جسم میں خون کی کمی کا شکار خواتین کو ہفتے میں دو سے تین بار سرخ گوشت لازمی اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہیے کیونکہ اس میں ہیم (Haem) فولاد موجود ہوتی ہے۔

اب ہم آپ کو جسم میں آئرن کی کمی کی علامات بتاتے ہیں، جو زیادہ سنگین عارضے سے بچانے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔

سر چکرانا یا سردرد ہونا

آئرن کی کمی کی وجہ سے دماغ تک آکسیجن مناسب مقدار میں نہیں پہنچتی، جس کے نتیجے میں سردرد یا آدھے سر دردکی شکایت ہونے لگتی ہے۔ یہ دباؤپورے سر یا آدھے سر کے درد کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح جن خواتین میںآئرن کی کمی ہے، ان کو سر ہلکا ہونے یا چکرانے کا احساس بھی ہوسکتا ہے اوراس کی وجہ ہیموگلوبن کی سطح میں کمی ہوتی ہے۔

تھکن کا شکار

آئرن کی کمی سے جسمانی تھکاوٹ ہونا عام ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آئرن کی کمی سے ہیموگلوبن بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے، جو آکسیجن پھیپھڑوں کے ذریعے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتا ہے۔ جب آئرن کی کمی ہوتی ہے تو مسلز اور ٹشوز کم آکسیجن کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، تاہم روزمرہ کاموں کے دوران بھی تھکاوٹ ہوتی ہے تو اکثر خواتین آئرن کی کمی پکڑنے میں ناکام رہتی ہیں، تاہم ایسی خواتین کو کمزوری کے ساتھ جسمانی توانائی میں کمی، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل اور کام کرنے میںدقت پیش آتی ہے۔

زرد جِلد

خون کے سرخ خلیات میں موجود ہیموگلوبن جِلد کو صحت مند سرخی مائل رنگت فراہم کرتا ہے۔ آئرن کی کمی کے نتیجے میں ہیموگلوبن کی مقدار کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جِلد زرد ہونے لگتی ہے۔

ناخنوں کا بُھربَھرا پن

ناخن کا بھربھرا ہوجانا آئرن کی کمی کی ایک ایسی علامت ہے، جو زیادہ عام نہیں بلکہ یہ انیمیا کی سطح پر نمودار ہوتی ہے۔ اس اسٹیج پر ناخن غیرمعمولی حد تک پتلے ہوجاتے ہیں اور ان کی ساخت بھی بدل جاتی ہے۔

سانس لینے میںدشواری

سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد (خصوصاً جسمانی سرگرمیوں کے دوران) بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہے۔ اس کی وجہ بھی ہیموگلوبن کی مقدارمیں کمی ہے۔ جب جسم کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اس کی تلافی کی کوشش کرتا ہے تاکہ اعضاء اپنا کام کرسکیں، جس سے سانس گھٹنے کا احساس ہوتا ہے۔

دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونا

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہوسکتی ہے۔ ہیموگلوبن کی سطح میں کمی کے نتیجے میں دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، جس سے دل کی دھڑکن غیر معمولی ہوجاتی ہے یا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل بہت تیز دھڑک رہا ہے۔ سنگین معاملات میں ہارٹ فیل ہونے کا بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

بالوں اور جِلد کو نقصان پہنچنا

جب جِلد اور بالوں کو آئرن کی کمی کا سامنا ہو تو وہ خشک اور زیادہ نازک ہوجاتے ہیں بلکہ گنج پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے یا بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔ آئرن کم ہونے سے پروٹین کی ایک قسم ferritin کی کمی ہوتی ہے۔ آکسیجن کی کمی کے نتیجے میں جسم جِلد اور بالوں کی بجائے اہم اعضاءکو ترجیح دیتا ہے۔

آئرن کی کمی کا گھریلو علاج

٭آدھا کپ سیب کے جوس میں آدھا کپ چقندر کا جوس مکس کریں۔ پھر اس میں ایک سے دو چمچ شہد ڈال کر اچھی طرح مکس کریں اور دن میں دو دفعہ استعمال کریں۔

٭اپنی خوراک میں پالک اور سبزیوں کا سلاد شامل کریں۔ اس میں دھنیا، بروکلی اور ترکاری وغیرہ ڈالیں۔

٭آدھا کپ پالک کو ایک کپ پانی میں ابال کر سوپ تیار کر لیں۔ اس کا ذائقہ بڑھانے کے لیے اس میں تھوڑا سا گرم مسالہ ڈال لیں اور دن میں دو دفعہ استعمال کریں۔

٭درمیانے سائز کے انار کو اپنی غذا میں شامل رکھیں۔ اس کے علاوہ ناشتے میں اس کا جوس بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

٭ایک کپ دودھ میں دو خشک کھجوریں رات بھرکے لیے بھگو کر رکھ دیں اور صبح کھجوریں کھا لیں۔ دودھ کی جگہ گرم پانی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

٭روزانہ آئرن کی مقررہ مقدار پوری کرنے کے لئے کلیجی استعمال کریں۔ اس میں یہ بھی اہم ہے کہ آپ کس جانور کی کلیجی کھا رہےہیں۔ مرغی کی کلیجی میں آئرن کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس حوالے سے دیسی مرغی کو ترجیح دینی چاہیے۔

٭کشمش کو رات بھر کے لیے پانی میں بھگو کر رکھ دیںاور صبح انہیں شہد کے ساتھ کھائیں۔ شہد میں بھی آئرن کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔

٭پھلیاں خاص طور پر سرخ لوبیا، سبز پھلیاں اور چنے وغیرہ میں آئرن کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔

٭بادام، پستے اور اخروٹ میں بھی آئرن کی اچھی مقدار ہوتی ہے۔ آدھا کپ اخروٹ کی گری میں 3.75 گرام آئرن ہوتا ہے۔