بچی کے قتل میں گرفتار ملزمہ کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند

February 07, 2019

کراچی کے علاقے کلفٹن میں اپنی کمسن بچی کو سمندر میں ڈبو کر قتل کرنے کے مقدمے میں گرفتار ملزمہ شکیلہ راشد کے والد، والدہ، 3 بہنوں اور 2 بھائیوں کے بیانات تھانہ ساحل کے شعبہ انویسٹی گیشن ریکارڈ کرلئے ہیں جبکہ واقعہ کے مرکزی کردار اور گرفتارملزمہ شکیلہ کے شوہر راشد شاہ کو بھی پولیس نے بیان کیلئے طلب کرلیا ہے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


پولیس کے مطابق ملزمہ شکیلہ کے والد دلاور خان کا جمعرات کی شام دوسرے روز بھی تفصیلی بیان قلمبند کیاگیا جبکہ ملزمہ کی والدہ مہر گل نے بھی تفتیشی افسر کو بیان دے دیا ہے۔

ملزمہ کے 2 بھائیوں عمران خان، جبران خان، بہنوں ڈاکٹر ثمینہ دانش، حمیرا دلاور اور روحینہ دلاور نے بھی تفتیشی افسر کو بیان دے دیا۔

پولیس کے مطابق گلگت غذر کے گاؤں چھپر گاگوپس پنیال سے تعلق رکھنے والے خاندان نے ملزمہ کو 5 سال سے ذہنی مریضہ قرار دے دیا ہے۔

اہل خانہ کے مطابق ملزمہ کو سال 2015 میں بھی اس کے شوہر نے زبردستی والدین کے گھر بھیج کر سامان اٹھا کر لے جانے کا پیغام بھیجا۔

پولیس کو دیئے گئے اہل خانہ کے بیان کے مطابق دھمکی آمیز رویے کے بعد راشد شاہ اپنے گاؤں چلا گیا، کراچی واپس آکر پھر بیوی سے تصفیہ کرلیاتھا۔

اہل خانہ کے مطابق شکیلہ کے شوہر کے مبینہ ذہنی ٹارچر اور پرتشدد رویہ کی وجہ سے شکیلہ کا پہلا بچہ ضائع ہوگیا تھا جس کے بعد مقتولہ بیٹی پیدا ہوئی۔

تین روز قبل سمندر میں بچی کو ڈبو کر قتل کرنے والی ملزمہ شکیلہ ریمانڈ پر پولیس کے پاس ہے۔

پھول جیسی بچی کے قتل کی ملزمہ شکیلہ کے شوہر محمد راشد شاہ کو بھی پولیس نے بیان کے لئے طلب کر لیا۔