پاکستانی ہنرمندوں کا کوئی ثانی نہیں، ملکی مصنوعات کو نارڈک ممالک میں متعارف کرانا ہوگا، احمد حسین دایو

February 17, 2019

سٹاک ہوم(پ ر) سویڈن کے کاروباری دورہ پر آئے ہوئے پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے سویڈن و فن لینڈ میں تعینات پاکستانی کے سفیر احمد حسین دایو کی خصوصی دعوت پر سفارت خانہ پاکستان اسٹاک ہوم میں ان سے تفصیلی ملاقات کی۔ سفیر پاکستان کے یساتھ ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان کٹلری ایسو سی ایشن پاکستان کے وائس چیئرمین قاسم علی اعوان اور کٹلری کی صنعت سے وابستہ بزنس مین ندیم کھوکھراور دلاور جمشید شامل تھے جبکہ اس موقع پر ڈپٹی ہیڈ آف مشن عرفان احمد کمرشل سیکشن سے میڈم شاہانہ کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی سے شہزاد ملک بھی مدعو تھے، سفیر پاکستان احمد حسن دایو نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ پاکستانی کٹلری کو سویڈن و فن لینڈ میں متعارف کروانے کیلئے آپ لوگ تشریف لائے ان کا کہنا تھا کہ سویڈن اور فن لینڈ پاکستان کے ہاتھ سے بنی ہوئی کٹلری کیلئے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہےدونوں ممالک کے مابین تجارت کے وسیع مواقع موجودہیں جن کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے پاکستان کے محنتی اور تجربہ کار ہنر مندوں کا کوئی ثانی نہیں اسی لئے پوری دنیا ان کے فن کو سراہتے ہوئے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر اجتماعی کوشش سے پاکستانی مصنوعات کو نارڈک ممالک میں متعارف کروانا اور ایکسپورٹ بڑھانا ہے اور جتنا زیادہ بزنس بڑھے گا اتنا پاکستان کا زرمبادلہ بڑھے گا اور پاکستان کا فائدہ ہو گا جس کیلئے سفارت خانہ پاکستان اور میری پوری ٹیم جنگی بنیادوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین قاسم علی اعوان نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے وفد کا باقائدہ طور پر سویڈن کا پہلا دورہ ہے اور ہم کو اس پورے دورہ کے دوران سفارت خانہ پاکستان کی ہر قدم پر معاونت اور رہنمائی ملنے پر ہم ان کے شکر گزار ہیں ،ندیم کھوکھر نے کہا کہ سفارت خانہ پاکستان کے تعاون سے ہم کو سویڈن میں ایک نئی مارکیٹ ملی ہے اور ہمیں اپنے کاروبار کو مزید بڑھانے کا موقع ملا ہے ،دلاور جمشید نے اپنے خیالات میں کہا کہ ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کوپاکستان کی رینکنگ بہتر بنانے کیلئے قانون سازی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں ٹھوس اور اہم تبدیلیاں لازمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرآباد سے کٹلری کی صنعت سے وابستہ 11بڑی کمپنیوں نے سویڈن کے بزنس ویزا کیلئے اپلائی کیا تھا جبکہ صرف3کمپنیوں کو ویزا جاری کیا گیا