پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے، امجد بوبی

February 20, 2019

وٹفورڈ (نمائندہ جنگ)پاکستان یواین سیکورٹی کا اجلاس فوری بلائے، بھارت نے پلوامہ واقعہ کے بعد کنٹرول لائن اور پاکستان کی سرحدوں پر افواج اور گولہ بارود، میزائل جمع کرنا شروع کردیئے ہیں۔ بھارت کے لیڈرز، عوام اور الیکٹرانک میڈیا چیخ چیخ کر دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ہم پلوامہ واقعہ میںمرنے والے فوجیوںکا بدلہ پاکستان سے لیںگے۔ بھارت پاکستان کیخلاف جنگی تیاریوں میںمصروف ہےجب کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں میںکشمیریوںکیخلاف بڑھتے ہوئے تشدد، املاک کو آگ لگانا، نہتے مسلمانوں کو شہید کرنا جیسے واقعات جاری ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وٹفورڈ کمیونٹی فورم کے چیئرمین امجد امین بوبی ، سرپرست اعلیٰچوہدری محمد افسر، سینئر نائب صدر چوہدری محمد شاہپال و دیگر رہنمائوں نے ایک اجلاس میں کیا۔ چیئرمین امجد امین بوبی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پلوامہ واقعہ کو الیکشن کارڈ کے طور پر استعمال کررہے ہیں تاکہ بھارت میںہونے والے انتخابات میںکامیابی حاصل کی جاسکے۔ امجد امین بوبی نے کہا مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاک، بھارت تعلقات بہترنہیںہوسکتے۔ انہوںنے کہا اقوام متحدہ خطے میںپائیدارامن اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سیکورٹی کونسل کا اجلاس فوری بلائے۔ انہوںنے کہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک سے توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ کا واقعہ دہرایا ہے اور عالمی برادری میںپاکستان کو بدنام کرنے کیلئے بے دریغ قومی سرمایہ خرچ کررہا ہے امجد امین بوبی نے کہاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر کشمیری عوام کی حمایت میں مضبوط پوزیشن میںکھڑا ہے۔ پوری قوم حکومت اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ وٹفورڈ کمیونٹی فورم کے سرپرست اعلیٰچوہدری محمد افسر نے کہا پاکستان ایک ایٹمی و جمہوری ملک ہے کوئی بنانا ریاست نہیں ہے۔ اگر بھارت نے پاکستان کیخلاف کوئی بھی جنگی ایڈونچر کیا تو پوری قوم بھارت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوگی ہم افواج پاکستان کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں انہوںنے کہا بھارت طاقت کے زور پر کشمیر میں جاری تحریک کو دبا نہیں سکتا ۔ حق خودارادیت کشمیریوں کا پیدائشی حق ہے بھارت کو یہ حق ہر صورت دینا پڑے گا۔ کمیونٹی فورم کے سینئر نائب صدر چوہدری محمد شاہپال نے کہا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی سالمیت اس کے دفاع کو مضبوط بنانے کیلئے پوری قوم اتحاد، اتفاق، نظم و ضبط کو اپنا نصب العین بنائے۔ دو قومی نظریئے کے تحفظ ملکی سطح پر پروگرام ترتیب دیئے جائیں۔