مقدمات کا التوا ختم

February 23, 2019

چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں فوج داری کیس کی سماعت کے دوران جو ریمارکس دیئے ان سے مقدمے کے التوا کے فارمولے کی وضاحت ہوتی ہے۔ فاضل منصف اعلیٰ کے مطابق مقدمہ ملتوی کرنے کا فارمولا بہت سخت ہے۔ التوا ایسی ہی صورت میں مل سکتا ہے کہ وکیل انتقال کر جائے یا جج صاحب رحلت فرما جائیں۔ وکیل کی جانب سے عدالت سے التوا مانگنے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ انہیں رات ہی کو متعلقہ فائل ملی ہے جس کی وجہ سے وہ تیاری نہ کر سکے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نے رات کو محنت نہیں کی تو دن کو التوا نہیں ملے گا، مقدمے کے التوا کا فارمولا بہت سخت ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سربراہ کے مذکورہ ریمارکس نہ صرف مقدمات کے التوا کے فارمولے کی وضاحت کرتے ہیں بلکہ ان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وطن عزیز میں متعدد مقدمات برسوں بلکہ نسلوں تک لٹکے رہے اور فیصلے کے منتظر مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کی ایک وجہ مقدمات میں التوا لینے کا غیر معمولی رجحان بھی ہے۔ ماضی میں ایسی مثالیں بھی اخباری خبروں اور تبصروں کا موضوع بنی رہی ہیں جن میں مقدمے کے طول کھینچنے کے باعث کسی ملزم کو ایسے وقت بریت ملی جب اس کے انتقال کو بھی کچھ وقت گزر چکا تھا جبکہ ایسی صورتیں بھی سامنے آئیں کہ جب طویل عرصے بعد رہا ہونے والے ملزم یا ملزمہ کیلئے سماج میں زندگی گزارنے کے بہت سے اسباب بری طرح تلف ہو چکے تھے۔ بعض صورتوں میں وکیل اور فریق مقدمے کو طوالت کی غیر معمولی مدّت تک لے جا کر یہ دعوے کرتے نظر آئے کہ کیس میں کچھ بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ فاضل چیف جسٹس کے مذکورہ ریمارکس کے بعد توقع کی جانی چاہئے کہ مقدمات میں التوا مانگنے کے رجحان میں کمی آئے گی جبکہ بعض اصلاحاتی قانون سازیوں کے نتیجے میں بھی انصاف رسائی کا عمل تیز تر ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔